Main Menu

ڈاکو پھولن دیوی، انتخاب: عبيد بشير

Spread the love


اترپردیش میں 1963 میں نچلی ذات میں پیدا ھونے والی پھولن دیوی کی زندگی جبر،سامراج اور وڈیروں کے خلاف بغاوت کی داستان ھے بزبان پھولن “میں نه لکھنا جانتی ھوں نه پڑھنا،یهی میری کهانی ھے”
11 سال کی عمر میں باپ نے غربت کی وجه سے اس کی شادی ایک گاۓ اور بائیسکل کے عوض 40 ساله پتی لال سے کردی جس کی پهلے ھی دو بیویاں تھیں.سوتنیں سارا دن کام لیتیں اور تشدد کرتیں اور شوهر رات کو غصه نکالتا.اک دن سوتنوں نے مار پیٹ کر نکالا تو دو ٹھاکروں کے هاتھ لگ گئ اور ان کے جنسی جنون کا نشانه بنتی رهی .خوش نصیبی که اک دن کوٹھڑی کا تالا کھلا ره گیا اور پھولن بھاگ کر چمبل کی گھاٹیون میں روپوش بابا مستقیم کے ڈاکوؤں کے گروه میں شامل ھو گئ جن کی دهشت سے برهمن بھی خوف کھاتے تھے.
پھولن دیوی نے اپنے انٹرویو میں بتایا که اپنے وجود میں جلتی ھوئ انتقام کی آگ کی عارضی تسکین کے لیے سب سے پهلے مردوں کی طرح گالیاں دینا سیکھا.پھر گھڑسواری اور رائفل چلانا سیکھی.
بابا مستقیم کے پولیس کے هاتھوں مارے جانے کے بعد وکرم گروه کا لیڈر بنا جو پھولن کا محبوب بھی تھا.وکرم کے مخالف ڈاکو گروه کے هاتھوں قتل کے بعد پھولن گروه کی سردار بن گئ. اور ڈاکوؤں کی ملکه کهلانے لگی.
1981 میں پھولن دیوی نے 24 ٹھاکروں کو حویلیوں سے گھسیٹ کر باهر نکالا اور فائر کھول دیا جس سے 22 ٹھاکر مارے گیے
پھولن دیوی په بے شمار کتابیں لکھی گئیں جن میں سب سے مشهور مصنفه مالا سین کی کتاب “bandit queen” ھے جس کا 27 زبانوں میں ترجمه ھوا اور نامور فلمساز شیکھر کپور نے اس په “بینڈٹ کوئین” کے نام سے هی فلم بنائ.خود پھولن نے “my life” کے نام سے کتاب لکھی جسے فرانسیسی مصنفه نے بھارتی مترجم کی مدد سے تحریر کیا،جس کی سات لاکھ کاپیاں دنیا بھر میں فروخت ھوئیں..
پھولن نے بتایا که وه صرف غریبوں پر ظلم کرنے والوں کو لوٹتی تھی جو غریبوں کی لڑکیاں اٹھا کر لے جاتے اور نیچی ذات والوں کو اچھوت سمجھتے.اس کی جدوجهد سے متاثر ھو کر اک امریکی مصنف نے اسے بھارت کی رابن هڈ کها..
پھولن دیوی نے پولیس اور سرکاری مشینری کو اس قدر زچ کیا که اندرا گاندھی نے حکام کواختیار دیا که اگر پھولن کو گرفتار نهیں کرسکتے تو اس سے کوئ ڈیل کر لو..
پھولن دیوی نے 1983میں اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کر دیا اور 1994 تک وہ جیل میں رهی .اور پھر 1994میں پھولن دیوی نے لوک سبھا کی رکنیت حاصل کی۔ 1998 میں شکست کا سامنا کرنے کے بعد اگلے سال ایک بار پھر وہ رکن پارلیمان بنی ۔
جیل سے آزادی کے بعد دنیا کے تقریبا 80 ممالک نے اسے مدعو کیا اور 20 ممالک نےنوبل پرائز کے لیے نامزد کی لیکن بھارتی حکومت کے ٹھاکروں نے اسکی نامزدگی کو سرد خانے میں ڈال دیا..
25 جولائ 2001 کو دوپهر ایک بج کر بیس منٹ پر ،پھولن دیوی کو ان کی رهائش گاہ کے سامنے جب وہ اپنی گاڑی سے اتر رہی تھیں، تین نقاب پوشوں نے گولی مار کر هلاک کر دیا ۔ پھولن دیوی اس وقت بھارتی پارلیمان کی رکن تھیں۔ شمشیر سنگھ رانا کو دهلی میں پھولن دیوی کے قتل کے کچھ هی روز بعدگرفتار کر لیا گیا اور پولیس کے مطابق اس نے اقرارِ جرم بھی کر لیا۔
شمشیر سنگھ کا کهنا تھا کہ اس نے پھولن دیوی کے هاتھوں 1981 کے ویلنٹائن ڈے کے موقع پر اعلیٰ ذات کے بائیس افراد کی هلاکت کا بدله لیاهے۔
پھولن دیوی نے اس قتل کے عام کے متعلق کها تھا کہ که انهوں نے اعلیٰ ذات کے ھندوؤں کے هاتھوں اپنے ساتھ هونے والی اجتماعی زیادتی کا بدله لیا .
یوں بھارت کے 50 کروڈ سے زائد مفلسی کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والے نچلی ذات کے هندوؤں اور اقلیت کے حقوق کی پامالی اور عزت نفس کے نام پر قتل عام کے خلاف آواز بلند کرنے والی رکن پارلیمنٹ پھولن دیوی کو موت کے گھاٹ اتار کر،سامراج نے اپنے خلاف اٹھنے والی آواز کو همیشه کے لیے خاموش کر دیا.






Related News

بنگلہ دیش کی صورتحال: بغاوت اور اس کے بعد۔۔۔ بدرالدین عمر

Spread the love(بدرالدین عمر بنگلہ دیش اور برصغیر کے ممتاز کمیونسٹ رہنما ہیں۔ وہ بنگلہRead More

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *