سلک روٹ سے ون بیلٹ ون روڈ تک ،تحریر : شمیم خان
سلک روٹ یا شاہراہ ابریشم قدیم دنیا کی سب سے طویل اور پراسرار شاہراہ ہے جو انتہائی دشوار گزار راستوں سے گزرتی ہے
یہ شاہراہ دو سال قبل مسیح میں چین سے لیکر قدیم سلطنت روما تک تعمیر ہوئی تھی جسکی لمبائی پندرہ ہزار کلومیٹر ہے ایک سرے سے دوسرے سرے تک مال واسباب کی نقل وحمل میں ایک سال کا عرصہ لگتا تھا
اس طویل شاہراہ پر کہیں بستیاں اور شہر اباد تھے تاجروں اور مسافروں کی رہائش کے لیے جابجا سرائیں بنی ہوئیں تھیں مال کی نمائش اور خرید و فروخت کے لیے ایمپوریم بنے ہوئے تھے چینی ترکستان کا شہر کاشغر اس کے مرکز میں اتا تھا
اس شاہراہ سے صدیوں تک مبلغ ، یاتری ، تاجر ، مسافر اور فوجی ہو گزرے جہاں جہاں سے لوگ گزرتے تھے وہ اپنی تہذیب کی چھاپ اور نشان چھوڑ جاتے تھے
سلک روٹ ریگستانوں سے گزرتی تھی جہاں دریا بہتے تھے اور جا بجا چشمے پھوٹتے تھے جہاں جہاں پانی تھا وہاں نخلستان تھے اور آبادی تھی
جرمنی کے ایک محقق اور جغرافیہ دان Baron Van نے ریشم کی مناسبت سے اسکا نام سلک روٹ رکھا ریشم رومن شہریوں میں بہت مقبول تھا وہ اس سے اپنا مخصوص لباس بنا کر پہنتے تھے جو ٹوگاس کہلاتا تھا چوتھی صدی میں سرکاری سطح پر ریشم کی درامد میں اتنا اضافہ ہوا کہ بازنطینی حکومت کا خزانہ خالی ہو گیا
اس خطے میں ایشیا کی چار اہم تہذیبی اکائیاں چین ، برصغیر، وسطی ایشیا اور ایران شامل ہیں جنکو ایک مغربی جغرافیہ دان نے ٹرانس ہمالیِن کا نام دیا ہے
چین سے ریشم ، کاغذ ، چھپائی کا سامان ، اور بارود برامد ہوتے تھے وسطی ایشیا سے گھوڑے ، عطریات، نیل کے بنے رنگ ، ناشپاتی اور اخروٹ برامد ہوتے تھے ، ہندوستان کی برامدات میں کپاس، کالی مرچ اور صندل کی معطر لکڑی شامل تھی مغرب سے شیشے اور شیشے سے ارائشی سامان مشرقی ممالک کو برامد کیا جاتا تھا مغرب سے مغرب کی بیلیں بھی ائیں اور مشرق نے شراب کشید کرنا سیکھا
لیکن سلک روٹ صرف تجارت یا مادی ترقی کا نام نہیں یہ ایک تہذیب ، تمدن اور ثقافت کا نام ہے
سلک روٹ اور اسکی شاخوں کے ذریعے دنیا کے بڑے مذاہب اس خطے میں پہنچے سلک روٹ نے ایک دوسرے کو اپنی تہذیب کلچر علم و عرفان اور فنون لطیفہ سے روشناس کروایا جنکی وجہ سے مشرق اور مغرب پر دوررس اثرات پڑے یہی خصوصیت سلک روٹ کی اہمیت کو بڑھاتی ہے اور عالموں اور محققوں کو دعوت فکر دیتی ہے
اس شاہراہ نے ہندوستان سے بدھ مذہب ، مشرقی روم سے نسطوری عیسائیت ، ایران سے مانی اور پارسی جبکہ عرب سے اسلام جیسے مذاہب لائے
سلک روٹ چینی ترکستان کے علاقے تکلا مکان سے گزرتی تھی
تکلا مکان مطلب اوگیور ترکی زبان میں ” اندر جاو گے تو واپس نہیں آو گے ” ہے
کیونکہ کہیں دفعہ یہاں کارواں راستے سے بھٹک جاتے اور ریت کے ٹیلوں کی بھول بھلیوں میں غائب ہو جاتے اور پھر انکی صرف ہڈیاں ہی ملتی تھیں
تکلا مکان کا رقبہ تین لاکھ پچاس ہزار مربع کلومیٹر ہے یہاں رنگ برنگے پتھر پائے جاتے ہیں تیز اندھیاں چلتی ہیں اور ریت کے بگولے اٹھتے ہیں چین نے اپنے ایٹمی تجربات بھی اسی علاقے میں کیے تھے سلک روٹ پر تجارت کے عروج کے زمانے میں اس ریگستان میں بڑی بڑی بستیاں اباد تھیں ایک
محقق کے مطابق انکی تعداد تین سو کے لگ بھگ تھی
وسطی ایشیا میں بدھ مت کے زمانے میں ان بستیوں سے ناقوس، سنکھ ، ڈھول اور جھانجھ کی اوازیں گونجتی تھیں اور جب اسلام ایا تو مسجد کے میناروں سے اذان کی صدائیں بلند ہونے لگیں
(جاری ہے )
حوالہ لداخ تہذیب و ثقافت از عبدالغنی شیخ
Related News
میں نیشنل ازم پہ کاربند کیوں ہوں ؟ (تشدد و عدم تشدد ) تحریر مہر جان
Spread the love“مسلح جدوجہد دشمن کو زیادہ تکلیف پہنچاتی ہے” (بابا مری) کبھی کبھی ایساRead More
عملی اور نظریاتی رجحان انسانی ارتقاء میں کتنا کارگر – کوہ زاد
Spread the loveانسان کا نظریاتی ہونا ایک بہت ہی عمدہ اور اعلی اور بہت ہیRead More