بھارت و چين کا سرحدی تنازعہ۔۔تحرير: عابد محمود
بھارت اور چین کے درمیان سرحد کا تعین برٹش انڈیا اور تبت کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت ہے.چین اس معاہدے کو تسلیم ہی نہیں کرتا.اب جب چین عالمی منظر نامے پر ایک طاقت کے طور پر ابھر رہا ہے تو بھارت کے ساتھ چین کی سرحد کا تعین اب بھارت اور چین ہی کریں گے۔شمال مشرقی بھارتی ریاست اروناچل پردیش جسے چین جنوبی تبت کہتا ہے اور تبتی بدھوں کا روحانی پیشوا دلائی لاما بھی اروناچل پردیش کو تبت کا حصہ کہتا ہے۔
جبکہ شمال مغرب میں بھارتی زیر قبضہ لداخ کی چینی علاقوں تبت اور سنکیانگ سے سرحد ملتی ہے۔
سنکیانگ اور تبت کے درمیان ایک سڑک بنا کر چین پہلے ہی اکسائے چن پر قبضہ کر چکا ہے اب بھی لداخ کے کچھ حصوں کو لیکر شاید اروناچل پردیش سکم، بھوٹان، اور نیپال سے متصل سرحدوں پر سمجھوتے کا خواہاں ہے۔
بھارت نے اسی وجہ سے جموں کشمیر سے لداخ کو الگ کر کے چین سے اپنے تنازعات حل کرنے کےلیے جگہ فراہم کی ہے.
چین اور بھارت کا لداخ میں موجودہ جھگڑا پاکستان کو گلگت بلتستان ضم کرنے کےلیے گرین سگنل ہے جس کے بعد مسئلہ جموں کشمیر جموں، ویلی اور آزادکشمیر تک محدود ہو سکتا ہے اور یہی پاکستان اور بھارت کی خواہش ہے۔ تاہم بھارت چینی شہ پر گلگت بلتستان میں پاکستانی اقدامات پر شاید خاموش نہیں رہ سکے گا یوں یہ کھیل خطرے کے نشان تک پہنچ جائے گا.
ممستقبل قریب میں امریکہ کی اس خطے میں مداخلت، تبت، سنکیانگ ،سکم، اروناچل پردیس اور جموں کشمیر کے تنازعات سب ایک ساتھ کھل کر سامنے آئیں گے جن کا مرکز یقینا لداخ بشمول گلگت بلتستان ہو گا.چین ہر صورت میں اپنے ون بلٹ ون روڈ منصوبے کے ساتھ منسلک سی پیک پر عمل کرنا چاہئے گا اور امریکہ اسے روکنے کی کوشش کرے گا۔
ٹوٹتے ہوے امریکی ورلڈ آرڈر اور مستقبل کے چینی آرڈر کے درمیان پہلی کھلی کشمکش شاید بحرالکاہل کی بجائے اس خطے میں ہو۔
Related News
میں نیشنل ازم پہ کاربند کیوں ہوں ؟ (تشدد و عدم تشدد ) تحریر مہر جان
Spread the love“مسلح جدوجہد دشمن کو زیادہ تکلیف پہنچاتی ہے” (بابا مری) کبھی کبھی ایساRead More
عملی اور نظریاتی رجحان انسانی ارتقاء میں کتنا کارگر – کوہ زاد
Spread the loveانسان کا نظریاتی ہونا ایک بہت ہی عمدہ اور اعلی اور بہت ہیRead More