Main Menu

Chief Editor

 

ایک آراء علمی مکالمہ کے فروغ کے لیے، تحرير : عطاء ؛ انتخاب : مہر جان

سماج کی تفہیم، کلیت میں جاننے کے لیے بنیادی طور پر موجودہ سائنس جن طریقہ کار کو استعمال کرتی ہیں، اس میں تجربیت، منطقی اثباتیت اور نتیجیت شامل ہیں، لیکن ان سب کی گرفت سماج کی کلیت تک نہیں بلکہ جزیات تک محدود رہتی ہے، جس کی وجہ سے سماج کی حقیقی تفہیم نہیں ہو پاتی ، کیوں کہ ان کے میتھڈ کا طریقہ کار جدلیاتی نہیں ہوتا، اسی طرح بعض ان کتابوں سے بھی سماج کی کُلی حیثیت کی تفہیم نہیں ہو پاتی جو بنیادی طور پر جدلیات کےRead More


ڈاکو پھولن دیوی، انتخاب: عبيد بشير

اترپردیش میں 1963 میں نچلی ذات میں پیدا ھونے والی پھولن دیوی کی زندگی جبر،سامراج اور وڈیروں کے خلاف بغاوت کی داستان ھے بزبان پھولن “میں نه لکھنا جانتی ھوں نه پڑھنا،یهی میری کهانی ھے” 11 سال کی عمر میں باپ نے غربت کی وجه سے اس کی شادی ایک گاۓ اور بائیسکل کے عوض 40 ساله پتی لال سے کردی جس کی پهلے ھی دو بیویاں تھیں.سوتنیں سارا دن کام لیتیں اور تشدد کرتیں اور شوهر رات کو غصه نکالتا.اک دن سوتنوں نے مار پیٹ کر نکالا تو دوRead More


منظور گیلانی جیسے لوگ، تحرير : افتخار راجپوت ڈوگرہ

مہاراجہ گلاب سنگھ کی دھرتی ریاست جموں و کشمیر اقصائے تبت ہا کے شمالاً جنوباً مشرق مغرب میں ایسے کرداروں کی کوئی کمی نہیں جن کا اڑونا بچھونا یہ دھرتی تھی یہی ان کی حب کا محور تھی اور یہی ان کی محبت کا آج بھی نقطہ آغاز و اختتام ہے بہت سارے مجنون اس لیلی پر قربان ہوئے کہیں آج بھی کفن ہاتھ میں لیے تیار ہیں لیکن بدقسمتی سے اس ارض مقدس و منقسم و مقبوضہ پر ایسے بھی کردار آئے جن کا نام ہی مانند گھن ہےRead More


ڈیم کا مسئلہ اور متبادل؟ تحرير: احسن جعفری

پاکستان میں پانی کے دن بہ دن بڑھتے بحران کی وجہ سے ہر تھوڑے دن بعد ڈیموں کی تعمیر کی بحث چھڑ جاتی ہے۔ کارپوریٹ میڈیا پر ہونے والی بحثوں میں ڈیم کی افادیت کو مبالغہ آرائی کی حدوں سے بھی کہیں آگے جا کے پیش کیا جاتا ہے اور بڑے ڈیموں (بڑے ڈیم سے مراد ایسا ڈیم جس کی اونچائی 15 میٹر تک ہو اور پانی جمع رکھنے کی صلاحیت 3 ملین کیوبک میٹر تک ہو) سے پیدا ہونے والے ماحولیاتی، معاشرتی و معاشی نقصانات اور اس کی تعمیرRead More


تيرہ جولائ واقعہ، اپنے دماغ سے سوچیے؛ تحریر: اسد نواز

(یہ تحریر خاص طور پر ترقی پسندی اور قومی آزادی کے دعویداروں کیلیے ہے ) تصور کیجیے کہ کسی جگہ پر لوگوں کا ہجوم جمع ہو، لوگ احتجاج کر رہے ہوں اچانک مجمعے میں سے کوئی آدمی کھڑا ہو کر جذباتی تقریر کرنا شروع کر دے، ہجوم مشتعل ہو جاۓ ،کسی سرکاری عمارت مثلاً جیل پر چڑھ دوڑے دیواریں پھلانگ کر اندر داخل ہونے کی کوشش کرے، موقع پر موجود قانون نافذ کرنے والے ریبستی ادارے کے اہلکار ہجوم کو کنٹرول کرنے کی کوشش کریں لیکن ہجوم ناکام رہے ،Read More


تعليمی فیسوں کے مسائل اور طلباء تحریک، تحریر: الیاس JKPNP

نام نہاد آزاد جموں کشمیر کی یونیورسٹی کی طرف سے طلباء کو بھاری برقم فیس چلان جاری کرنے پر جامعہ جموں کشمیر کے طلباء نے احتجاج کا اعلان کیا ہے،اسٹوڈنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ جموں کشمیر نے اس کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوۓ طلباء تحریک کے آغاز کا اعلان کیا ہے،طلباء ایکشن کمیٹی کا یہ موقف ہے کہ طلباء کو در پیش مسائل کو فی الفور حل کیا جاۓ،اور ایکسٹرا چارجیز کو ختم کیا جاۓ،فیسوں میں اضافے کے مسائل کو لیکر 15 جولائی سے غیر معینہ مدت تک جامعہRead More


توہین مذہب اور توہین قرآن (1931) تحریر : شبنم قیوم

جموں کی ینگ مینز ایسوسی ایشن نے جب مذہبی درسگاہ کو سیاسی پلیٹ فارم میں تبدیل کیا تو گورنر نے جموں کے بعض ڈوگروں کو استعمال میں لا کر یہاں کے مسلمانوں کو تنگ کرنے کا بیڑا اٹھایا اور ان کی دل آزاری شروع کی چنانچہ 19 اپریل 1931 کو جو عید کا دن تھا میونسپل کمیٹی کی ایک پارک میں نماز عید ادا کی گئی، نماز کے بعد امام صاحب نے خطبہ پڑھنا شروع کیا، امام منشی اسحاق خطبہ دے رہے تھے کہ ایک ڈوگرہ پولیس انسپکٹر بابو کھیمRead More


تيرہ جولائی ، سلام عقیدت؛ تحرير : شفقت راجہ

خدا آزاد جموں کشمیر کے شدید قوم پرستوں، انتہائی ترقی پسندوں، بھرپور الحاق پسندوں اور سخت انقلابیوں کو سرینگر میں 13 جولائی 1931 کے غازی کشمیر قدیر خان جیسی ولولہ انگیز قیادت، ان شہدا جیسا جذبہ اور مقام و مرتبہ عطا فرمائے ۔ 13 جولائی 1931 کو ریاست میں سیاحت کیلئے آئے ایک انگریز فوجی افسر کےملازم غیرریاستی شہری قدیر خان کے ریاست کے خلاف لوگوں کو اکسانے کے مقدمہ کی عدالتی پیشی کے دن سرینگر جیل پر برادران اسلام کے مشتعل مظاہرین کے حملے پر ریاستی انتظامیہ کی فائرنگRead More


تيرہ جولائ يومِ شہداء : طبقاتی کشمکش ہر عہد ميں جاری رہی، رياست جموں کشمير کی قومی آزادی کے لئے متحد ہونا پڑے گا، سردار انور

يو اے ای جموں کشمیرلبریشن فرنٹ کے سیاسی شعبہ کے سابق سربراہ سردار انور ایڈوکیٹ نے اپنے ايک بيان ميں 13جولاہی 1931 کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوۓے کہا ہے کہ ظالم اور مظلوم.. طاقت ور اور کمزور ، حاکم اور محکوم کی.ُہر عہد میں کشمکش رہی ھے۔ مزاحمت کاروں نے ہر عہد میں ظلم جبر اور بربریت کے خلاف مزاحمت کی ھے اور قربانیوں کی تاریخ رقم کی ھے۔ ریاست جموں کشمیر میں ظالمانہ نظام کے خلاف مختلف عہد میں مختلف انداز میں مزاحمتی تحریکیں جاری رھیںRead More


تيرہ جولائی 1931 یوم شہدائے کشمیر اور تحريکِ آزادی کے حاشيہ بردار کردار ؛ تحرير و تبصرہ : سید فیصل علی شاہ

تيرہ جولائی کے دن کے پس پردہ میں 25 جون کا اک وہ دن تھا جب برطانوی فوج کے اک خانصامہ عبالقدیر نے مہاراجہ کشمير کے خلاف خانقاہ معلی میں ہونے والے اک جلسے میں تقریر کی تھی جس پر اس عبدالقدید نامی نوجوان پر بغاوت کا مقدمہ چلایا گیا تھا۔ 13 جولائی کے روز سینرل جیل سر نگر میں اس مقدمہ میں عبالقدیر کو سزائے موت دی جانی تھی جس کی اطلاع اس روز علی الصبح ہی شہر بھر میں پھیل چکی تھی ، اس وجہ سے دن کےRead More