نفرتوں کے سماج ميں انصاف کا کاروبار ؛ تحرير : سردار عثمان کاشر
نفرتوں کے سماج میں انصاف کے کاروبار میں مصلحت نفرت کے پرچار کرنے والوں کی چاپلوسی میں ہم کہاں تک پہچ چکے ۔ دونوں کو زندگی کی خوشیوں کی تلاش میں اپنے بوڑھے والدین کا سہارا بنے کی کوشش میں ایک ہی جگہ نوکری کرنے کی سزا موت تک پہنچا دیا گیا ؟ اخر کیوں ان کا قصور کیا تھا؟
احمر میرا پڑوسی اور نوید میرا کلاس فلو دوست بھائ سب کچھ تھا ان کا قصور صرف اتنا تھا یہ برداری کی نفرتوں سمعت دیگر برائیوں سے پاک ۔اپنی دنیا کے بہ تاج بادشاہ تھے ۔دونوں گھر کے زمہ دار تھے مجھے یقین ہے باغ کا کوہی بھی رہنے والا نہ ان کا دشمن تھا اور نہ ہی ان کے ساتھ ایسا ظلم کر سکتا ہے ۔
کیا ہم نے غور کیا احمر کے قتل کا سب سے زیادہ فائدہ کس کو ہوا میرا مطلب اس کی جگہ ملازمت کس کو ملی ؟
اب نوید جیسے بھاہی دوست سے ہم محروم ہو کے مگر سوال پھر یہی ہے کہ اس کے معصوم قتل کا فائدہ مند کون ہو گا ان دو قتل کے پچھے جو بھی ہے ہم جلد دوستوں سے مشاورت اور ساتھ کی بدولت ان بہ گناہوں کے قتلوں تک پہچ کے رہے گے۔مجھے باغ کہ تمام محب وطن انسان دوستوں سے یہی امید ہے وہ اس درد کو محسوس کرتے ہوہے ایک اواز بنے گے ۔پولیس تحقیق مکمل کریں امید ہے ان کو گم نام نہی ہونے دیں گے کہتے ہیں جس کا قتل کوہی نہ کرے اس کی قتل ریاست ہوتی ہے۔میری گزارش ہے۔
حکمرانوں سے سلفی بنا کہ فیس بک پہ ضرور لگائیں مگر معاشرے میں ہونے والے اس درد پہ بھی سوشل میڈیا پہ اپنا حصہ ادا کریں یہی ظلم کل اپ کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے نہ بھی ہو ایمان کا تقاضہ ہے ظلم سے بغاوت اور نفرت ۔
Related News
میں نیشنل ازم پہ کاربند کیوں ہوں ؟ (تشدد و عدم تشدد ) تحریر مہر جان
Spread the love“مسلح جدوجہد دشمن کو زیادہ تکلیف پہنچاتی ہے” (بابا مری) کبھی کبھی ایساRead More
عملی اور نظریاتی رجحان انسانی ارتقاء میں کتنا کارگر – کوہ زاد
Spread the loveانسان کا نظریاتی ہونا ایک بہت ہی عمدہ اور اعلی اور بہت ہیRead More