Main Menu

انقلابی نظریات سے لا تعلق زندگی ؛ تحرير: اکرم مصرانی

Spread the love

کامریڈ لیون ٹراٹسکی نے انسان کی زندگی میں انقلابی نظریات کی اہمیت کے بارے میں کہا تھا، ”اگر انسان کے پاس انقلابی نظریات نہیں ہیں تو وہ انسان آخرکار جھک جاۓ گا بک جاۓ گا۔۔۔
انسان کی طبقاتی تاریخ بھی یہی بتاتی ہےکہ ایک ہی سماج میں کچھ انسانوں نے انقلابی نظریات اور جدوجہد میں شامل ہوکر نا کسی طاقتور ظالم کے سامنے جھکے نا بکے۔ وہ کٹ گٸے قتل کیٕے گٸے مگر ان انسانوں نے اپنا سر ہمیشہ اونچا ہی رکھا۔مگر دوسری طرف اسی سماج میں وہ انسان بھی تھے جو اپنی ذاتی مفادات کی خاطر طاقتور ظالم کے سامنے بک گٸے اور جھک گئے۔
ان جھکنے اور بکنے والے انسانوں میں اکثریت مورخ ،صحافی،مڈل کلاس اور سیاست سے تعلق رکھنے والے انسانوں وغیرہ کی ہوتی ہے۔
یہ وہ انسان ہوتے ہیں جو بغیر کسی انقلابی نظریات اور جدوجہد کے یہ اتنے موقعہ پرست اور مفادپرست ہوتے ہیں کہ یہ کسی کے بھی جوتوں کے تلوے چاٹنے میں دیر نہیں کرتے !جوتوں کے تلوے چاٹنے میں مورخ نے بھی کوٸی کثر نہیں چھوڑی۔اس نے اپنی ذاتی مفاد یا ڈر کا مقابلہ نا کرتے ہوۓ حکمرانوں کی چاپلوسی اور خوشامد میں قصیدے گھڑے اور تاریخ کو مسخ کرنے کی شعوری کوشش کی ان کو تاریخ میں درباری مورخ کہا جاتا ہے۔مگر کچھ ایسے بھی مورخین گزرے ہیں جنہوں نے حق اور سچ کے نظریات کے راستے پر چل کر سچ کی لڑاٸی لڑی اور حکمرانوں کے خلاف اپنے قلم کو سچ کے لیے استعمال کیا۔
صحأفت جس کو پیغمبری کا پیشہ بھی کہا جاتا ہے جس میں صحافی کا قلم تلوار سے زیادہ طاقتور ہوتا ہے۔ جب صحافی کے پاس ایک انقلابی نظریاتی جرٸت ہوتی ہے تو وہ اپنی قلم کو ظالم کو بیچنے سے انکار کردیتا ہے مگر جب صحافی کےپاس نظریاتی جرٸت کا فقدان ہوتا ہے تو وہ چند پیسوں کے عیوض بے ضمیر ہوکر جوتوں کے تلوے بڑے شوق سے چاٹتا رہتا ہے۔
اگر مڈل کلاس طبقے جس میں وکلا، ڈاکٹر اور تاجر وغیرہ شامل ہوتے ہیں۔ ان میں انقلابی نظریات سے لا تعلقی کی وجہ سے خوشامد، چاپلوسی ،موقعہ پرستی اورمفاد پرستی انکے خون میں ہر وقت گردش کرتی رہتی ہے۔مگر انہیں مڈل کلاس انسانون میں جب کسی کے پاس انقلابی نظریات ہوتےہیں تو وہ انسان اپنے طبقے سے بغاوت کرکے مظلوم اور محکوم انسانوں کی انقلابی جدوجہد کے لیے لڑتا ہے۔
اگر بات سیاست کی جاۓ تو کچھ انسان انقلابی نظریاتی سیاست کو اپنی زندگی کا مقصد بناکر اپنی زندگی جیتے ہیں تو کچھ انسان مفاد پرست اور مصلحت پرست سیاست کے راستےپر چل پڑتے ہیں۔انقلابی نظریاتی سیاسی کارکن اپنی ذاتی خواہشوں اور مفادوں پر محکوم اور مظلوم انسانوں کے حقوق پر ترجیح دیتے ہیں۔وہ ہر نا انصافی کے خلاف حق اور سچ کی آواز بلند کرتے ہیں اور بڑی سے بڑی قربانی دینے میں دیر نہیں کرتے مگر دوسری طرف مفاد پرست اور مصلحت پسند حکمران سیاستدان اور سیاسی کارکن ہوتے ہیں۔ جو مفاد پرست اور مصلحت پسند سیاست کے راستے پر چلتے ہیں وہ اپنی خواہشوں کے غلام ہوتے ہیں وہ اپنے ذاتی مفاد کے حصول کی خاطر ہر غلیظ اور گھٹیا حرکت کرنے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔ انکو طاقتوروں کے جوتوں کےتلوے چاٹنے کی بڑی چاہت ہوتی ہے۔
کوٸی بھی انسان ہو وہ زیادہ تر اپنی انفرادی فیصلہ کر کے ہی انقلابی نظریات کے مطابق اپنی زندگی گزارتا ہے یا اپناہی انفرادی فیصلہ کرکے کسی طاقتور انسان کے جوتوں کے تلوے چاٹنے کو ترجیح دیتا ہے۔
آج کے اس عہد میں انسان کے پاس اپنی زندگی گزارنے کے لیے صرف دو ہی راستے بچے ہیں یا انسان کسی طاقتور کے جوتوں کے تلوے چاٹے یا طاقتور کے خلاف انقلابی نظریاتی جنگ کرے ۔






Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *