Main Menu

پاکستانی زير انتظام کشمير ميں محکمہ برقیات کو با اختیار کرو ؛ تحرير: کامريڈ محمد الیاس

Spread the love


بجلی کی بندش کو لیکر مورخہ 10 ستمبر 2020 کو پورے نام نہاد آزاد کشمیر میں انجمن تاجران کے پلیٹ فارم سے احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا گیا ہے، تمام لوگ اس احتجاج میں بھر پور شرکت کریں۔ نام نہاد آزاد کشمیر اس وقت 4 ہزار میگاواٹ سے زیادہ بجلی پیدا کر رہا جب کہ بغیر لوڈ شیڈنگ کے ہماری ضرورت لگ بگ 4 سو میگاواٹ بجلی ہے، لیکن ہمارے ان وسائل کو انتہائی شدت اور ظلم سے لوٹا جا رہا ہے، یہاں بجلی کی لوڈ شیڈنگ نہیں ہے بلکہ بجلی کی مکمل بندش ہے 14 سے 20 گھنٹے تک بجلی نہیں ہوتی ہے، اور اس بندش کے پیچھے قابض ملک کا ادارہ واپڈا بیٹھا ہے جو سفید ہاتھی کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ واپڈا کے ملازمین اے سی اور ہیٹر لگا کر دفتروں میں بیٹھے ہوتے ہیں جب کہ محکمہ برقیات کے اہلکار موسم کی سختیوں کو جھیلتے ہوۓ محنت سے کام کرتے ہیں۔ حفاظتی سامان نہ ہونے کی وجہ سے ننگی تاروں سے جھول کر کھمبے کی چوٹیوں پر جان دے دیتے ہیں، محکمہ برقیات کے ملازمین ہر طرح کا محنت والا کام سرانجام دیتے ہیں لیکن واپڈہ کے ہوتے ہوۓ برقیات کا ادارہ مکمل طور پر بے اختیار ہے بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور بندش میں بھی برقیات بے اختیار ہے لیکن تمام تر مسائل کا ملبہ محکمہ برقیات پر ہی گرتا ہے۔
عوامی دباو سے لیکر احتجاج تک کا سامنا محکمہ برقیات کو ہی کرنا پڑتا ہے جہاں محکمہ برقیات کے ملازمین بے اختیاری کو سہتے ہیں وہیں پر ہر طرح کی عوامی مزاحمت کو بھی سہتے ہیں۔ اب کی بار ہمیں عوامی احتجاج کو شعور و آگائی سے لیس کرتے ہوۓ اپنے مطالبات اور نعروں میں محکمہ برقیات کے لیے زیادہ سے زیادہ اختیارات کی مانگ کرنی چاہیے محکمہ برقیات کے ملازمین کے گھرانے بھی ہماری ہی طرح اس بجلی کی بندش سے لیکر بے تحاشہ ٹیکسوں تلے دبے ہوۓ ہیں ان کے اور ہمارے مساٸل ایک جیسے ہیں وہ بھی اسی قرب میں مبتلا ہیں جس کرب میں سارے عوام مبتلا ہیں۔ ہمیں اپنے مطالبات واضح کرنے چاہیے کہ :

نام نہاد آزاد کشمیر کو مفت بجلی فراہم کی جاۓ۔ منگلا ڈیم، ہولاڑ، نیلم جہلم سمیت تمام میگا پراجیکٹس کے انتظامی اور مالی معملات حکومت نام نہاد آزاد کشمیر کے حوالے کیے جائیں۔ واپڈہ کے اثرورسوخ کو مکمل ختم کرتے ہوۓ محکمہ برقیات کو با اختیار اور فحال ادارہ بنایا جاۓ۔ بجلی کی بندش اور اس سے جڑے دیگر تمام مسائل کا حل ان مطالبات کے حل میں مضمر ہے با صورت دیگر کوئی بھی حل پائیدار اور دیرپا نہیں ہو گا، بلکہ عوام کو احتجاج سے روکنے کے لیے فوری اور وقتی نوعیت کے فیصلے کر لیے جائیں گے ان مسائل کی بنیاد اپنی جگہ پر موجود ہو گی اور آنے والے وقتوں میں زیادہ شدت سے یہ مسائل سر اٹھائیں گے۔






Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *