Chief Editor
بلوچستان کا المیہ – امتیاز عالم کا ناقابل اشاعت کالم: امتیاز عالم
شاری جان بلوچ کے ”فدائی حملے“ کے بعد نامور صحافی انور ساجدی نے روزنامہ انتخاب (کوئٹہ) میں ”بلوچ پیش مرگہ“ کے عنوان سے بلوچوں کے لیے دو راستوں یعنی جمہوری و پرمن یا مسلح بغاوت کو بیان کرتے ہوئے بلوچ نوجوان خواتین کے فدائی دستے کے ترانے کا ذکر کیا ہے کہ ”خواتین کی بڑی تعداد نے کرد خواتین کی طرز پر بلوچ پیش مرگہ تشکیل دیا ہے اور غالباً سینکڑوں نوجوان خواتین اپنی جان دینے کے لیے تیار ہیں۔ ان فدائی خواتین کا ترانہ براہوئی زبان میں ہے۔ جسRead More
ایک دہشت گرد کی وال سے: شہباز اسلم
پھول، پرندے، کتابیں، شاعری، موسیقی، فلسفہ، محبت اور مزاحمت وہ موضوعات ہیں جو شاری بلوچ عرف برمش کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا تجزیہ کرنے پر دیکھے جا سکتے ہیں۔ خودکش حملہ کرنے سے ایک دن پہلے شاری بلوچ نے اپنی ٹویٹر وال پر یہ ٹویٹ شیئر کیا تھا۔”انقلابی مسلح جدوجہد کو بہترین راستے کے طور پر نہیں چنتے، یہ وہ راستہ ہے جو ظالم مظلوم پر مسلط کرتا ہے“۔ فیڈل کاسترواگر ہم شاری بلوچ عرف برمش کی ٹویٹر وال کا جائزہ لیں تو بادی النظر میں ایک ایسی خاتون کاRead More
بلوچ برمش کا خودکش حملہ: ایک نیا ابھرتا ہوا خطرہ : نصیب اللہ اچکزئی
خواتین کے خودکش حملے 1980 کی دہائی کے آغاز سے ہی مسلح تنظیموں اور آزادی پسند تحریکوں میں اہم کردار ادا کرتی آ رہی ہیں۔ اگر چہ کسی خاتون کا پہلا خودکش حملہ 1981 میں لبنان میں ہوا تھا۔ لیکن بعد میں، اسے سال 1983 میں اس وقت عالمی شہرت ملی، جب بیروت میں امریکی سفارت خانے پر ایک خاتون کے خودکش حملے کے نتیجے میں 63 افراد ہلاک ہوئے۔ یہ حملہ حزب اللہ نے کیا تھا، جو لبنان میں مغربی فوجی دستوں کی موجودگی کے خلاف تھا۔1985 میں خاتونRead More
یوم مئی اور حقوق کی جنگ تحریر: پرویز فتح ۔ لیڈز، برطانیہ
امریکہ کے شہر شکاگو کے مزدوروں نے انیسویں صدی میں اپنی جانوں کا نظرانہ دے کر 8 گھنٹے یونیوسل شفٹ اور سوشل سیکورٹی کا جو فلسفہ دیا تھا، آج اُس سے نہ صرف مزدوروں بلکہ دُنیا بھر کے انجنیئر، ڈاکٹر، اساتذہ، سائنس دان، صنعتکاروں سمیت ہر شعبۂ زندگی کے انسان مستفید ہو رہے ہیں۔ مظلوم، محکوم اور پسے ہوئے طبقات پر ڈہائے جانے والے مظالم اور اُن کے بے لگام استحصال کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی انسانی سماج کی۔ دُنیا میں روشن خیالی اور انسانیت پر ڈہائے جانےRead More
وفاداری کے تقاضے وہ بھی بلوچستان سے؟ فرنود عالم
پاکستان بھر میں ان دنوں آئین کی بالادستی کا خوب شور رہا۔ اس شور میں ایک آواز یہ بھی سنائی دی کہ سردار اختر مینگل پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگا کر دکھائیں۔ یہ فرمائش مینگل صاحب سے نہیں کی گئی، دراصل بلوچستان سے کی گئی۔یہ پرانی روایت ہے کہ جہاں شہری حق کا سوال نظر آجائے اسے قومی پرچم کے نیچے چھپا دو۔ حب الوطنی اگر کوئی چیز ہے تو اسے جانچنے کا معیار سوائے آئین کے کیا ہو سکتا ہے؟ جو آئین مانتا ہے، وہ نعرہ نہ لگاکرRead More
کمسن بچوں کی ماں شاری بلوچ نے ممتا کو قومی شعور پر حاوی نہیں ہونے دیا، بی ایل اے
بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ کراچی میں چینی باشندوں پر فدائی حملے کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا کہ بروز منگل کراچی میں بلوچ لبریشن آرمی کی مجید بریگیڈ نے ایک کامیاب فدائی مشن میں چینی آفیشلز کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں تین چینی آفیشل ہوانگ گواپنگ، دنگ موفانگ اور چن سائی ہلاک جبکہ وانگ یوکنگ زخمی ہوئے۔ حملے میں انکا ڈرائیور خالد ہلاک جبکہ حفاظت پر معمور دو سیکورٹی اہلکار زخمی ہوئے۔ بلوچ لبریشن آرمی اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔آج کے فدائیRead More
پاکستان کی جبری قبضہ کا خاتمہ حتمی مقصد ہے، بی ایل ایف ترجمان گہرام بلوچ کا خصوصی انٹرویو
منیش رائے کے ساتھ بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) کے ترجمان میجر گہرام بلوچ کا خصوصی انٹرویوبلوچستان لبریشن فرنٹ (BLF) سب سے پرانے اور بڑے بلوچ مسلح علیحدگی پسند گروپوں میں سے ایک ہے جو اکثر پاکستان کے شورش زدہ صوبہ بلوچستان میں پاکستانی افواج اور سرکاری تنصیبات کے خلاف مسلح حملے کرتے رہتے ہیں۔ حال ہی میں بی ایل ایف نے حکومتی افواج اور چین۔پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC)، اسلام آباد کا عزیز ترین قتصادی منصوبہ، کے خلاف اپنے حملے تیز کر دیے ہیں۔ بلوچستان کے کسی نامعلوم مقامRead More
کراچی میں بلوچ خاتون کافدائی حملہ،3چینی اساتذہ سمیت 4 افرادہلاک
پاکستان کے شہرکراچی میں کراچی یونیورسٹی کے احاطے میں منگل کی دوپہر ہونے والے ایک فدائی حملے میں تین چینی اساتذہ سمیت کم از کم چار افراد ہلاک اور چار زخمی ہو گئے ہیں۔ڈی آئی جی ایسٹ مقدس حیدر نے جائے وقوعہ پر میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ واقعہ دن دو بجے کے لگ بھگ پیش آیا جب یونیورسٹی کے کامرس ڈپارٹمنٹ میں واقع کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کے قریب ایک ویگن میں دھماکہ ہوا۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ یہ گاڑی ہوسٹل سے انسٹیٹیوٹ کی جانبRead More
زیتون کی جو شاخ تھی، تلوار کیوں بنی ؟
زیتون کی جو شاخ تھی، تلوار کیوں بنی ؟ خود زندگی اجل کی مددگار کیوں بنی ؟ چُپ چاپ سوچیے گا کبھی بیٹھ کر جناب عورت جو ایک ماں بھی تھی، بمبار کیوں بنی ؟رحمان فارس
میں نیشنل ازم پہ کاربند کیوں ہوں ؟ (تشدد و عدم تشدد ) تحریر مہر جان
“مسلح جدوجہد دشمن کو زیادہ تکلیف پہنچاتی ہے” (بابا مری) کبھی کبھی ایسا لگتا ہے کہ بابا مری دریا کو کوزے میں بند کرنے کا ہنر ایسے ہی جانتے تھے جیسے مکالمات افلاطون میں سقراط (افلاطون) کو نہ صرف لمبی لمبی و طویل تقاریر کے ہنر سے آشنا ہی تھی بلکہ اس کے پہلو پہ پہلو اختصار و ایجاز کے پہلو سے بھی انتہا کا عبور حاصل تھا .ایک طرف بابا مری مخصوص اسٹڈی سرکلز میں ایک ایک موضوع پہ چاہے فلسفہ ہو یا تاریخ ہو ادب ہو یا دیگرRead More