Main Menu

جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے زونل کنونشن میں محدود حق خود ارادیت اور تمام معاہدے مسترد کرنے کا اعلان جو بھارت اور پاکستان نے کئے ہیں۔

Spread the love

( پلندری پاکستان مقبوضہ جموں کشمیر4 ستمبر 2021 )
ہم انڈیا پاکستان کی باہمی رضا مندی سے طے کیا گیا محدود حق خود ارادیت اور ان کے دوطرفہ مذاکرات اور سمجھوتے کے نتیجہ میں منظور کرائ گئ قراردادیں اور جموں کشمیر سے متعلقہ تمام سمجھوتے معاہدے بشمول شملہ معاہدہ، تاشقند معاہدہ ، 1975 کا دہلی ایکارڈ (اندرا عبداللہ معاہدہ) ، 1949 کا کراچی معاہدہ (مشتاق گورمانی سردار ابراہیم ) معاہدے مسترد کرنے کا اعلان کرتے ہیں۔
ہم اقوام متحدہ کے چارٹر میں محکوم اقوام کو دیے گے حق آزادی خود مختاری اور حق خود ارادیت کی متعلقہ شقوں کے مطابق پوری ریاست جموں کشمیر کی آزاد خود مختار سیاسی و جغرافیائی وحدت بحال کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
ہم ریاست جموں کشمیر کے چپے چپے سے سے غیر ملکی افواج کے انخلا کا مطالبہ کرتے ہیں۔
آج ہم آزاد کشمیر کے اس تاریخی شہر پلندری میں جہاں خود مختار کشمیر کا مطالبہ کرنے والی سب سے بڑی تنظیم کا کنونشن ہو رہا ہے کے پلیٹ فارم سے ایک آزاد جمہوری مملکت جموں کشمیر کا اعلان کرتے ہوے ان رہنما اہداف کے تعین کا اعلان قوم کی بذریعہ دستخطی مہم رضا مندی کے لئیے پیش کرتے ہیں ۔
بین الاقوامی قانون کہتا ہے کہ لوگوں کو حق ہے کہ وہ اپنی سیاسی قسمت کا تعین کریں، ملک بنایں اور ، بشمول اپنے سیاسی حیثیت کے تعین کے آزادی کا اعلان کریں۔ بین الاقوامی قانون اور اس کی تشریحات کے مطابق جموں کشمیر کے دو کروڑ عوام ایک آزاد ملک بنانے کے لئیے آزادی کا اعلان کرنے کا پورا حق رکھتے ہیں ۔
کئ نو آزاد ملکوں کی مثالیں موجود ہیں کہ انہوں نی اپنی آزادی کا اعلان کیا اور ان میں سے بیشتر کو اقوام متحدہ نے دس دس سال کے اندر تسلیم کرتے ہوے اقوام متحدہ کی ممبر شپ دے دی۔ ۔۔۔اور ہم اپنے عوام سے عہد کرتے ہیں کہ ہم اپنے اس جائز قانونی حق کو منوانے کے لئیے اپنی سیاسی و سفارتی جدوجہد مزید تیز کر دینگے۔
اعلان آزادی
نام ؛ اس ریاست کا نام وہی ہو گا جو زمانہ قدیم سے چلا آرہا ہے : ریاست جموں کشمیر
ریاست آزاد متحدہ جمہوریہ ریاست جموں کشمیر :
علاقے اور عملداری
آزاد جمہوریہ جموں کشمیر کی عملداری میں وہ تمام علاقے شامل ہونگے جو 14 اگست 1947 کو برٹش انڈیا کی تقسیم کے وقت شامل تھے۔
نظام: نظام مملکت جمہوری اور پارلیمانی ہو گا۔
باشندگان ریاست جموں کشمیر کو بین الاقوامی چارٹر کے مطابق بنیادی انسانی حقوق ، تحریر و تقریر ، سیاسی ، معاشی ترقی ، جان و مال کی حفاظت ، نقل و حمل ، کی مکمل آزادی فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہو گی۔
عوام کو ان کی بنیادی ضروریات تعلیم، علاج، روزگار، کاروباری مواقع مہیا کرنا اور ریاستی عوام کو ان کے اپنے اپنے مذہبی عقائد کے مطابق زندگی گذارنے کی ضمانت فراہم کرنا ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہو گی۔
ریاستی نظام مملکت میں کسی بھی ریاستی باشندے سے اس کی زبان، مزہب، عقیدے، جاے سکونت ، جنس یا نسل کی بنیاد پر امتیازی سلوک برتنا قانونی جرم ہو گا اور اس کی پاسداری کے لئیے ریاست قانون بناے گی۔ یعنی ریاست میں عوام کے ساتھ سلوک ، بنیادی انسانی حقوق کے معاملہ میں کسی
بھی طرح کی Discrimination خلاف قانون ہو گی۔
خارجہ پالیسی: سوئٹزر لینڈ کا ماڈل اپنایا جاے گا۔ تا کہ ریاست پر دفاع کے اخراجات کا بوجھ نہ پڑ سکے۔ البتہ ڈیفنس کے معاملات میں حالات اور واقعات کے مطابق ہمسایہ ممالک سے معاہدے کرنے کا استحقاق ریاست کے پاس ہو گا۔
ریاست کے ہمسایوں اور بیرونی دنیا سے تعلقات، داخلہ پالیسی ، سیاسی ، اقتصادی نظام کا فیصلہ کرنے کا حق پارلیمنٹ کو ہو گا اور اس کے لئیے ریاست کے دونوں ایوانوں ایوان بالا ( سینیٹ) اور ایوان زیریں (قومی اسمبلی
میں کمیٹیاں بنائ جائنگی جو ریاست کے اندر یا ریاست سے باہر مقیم کشمیری ماہرین و محققین سے مشوروں کی روشنی میں اپنی اپنی کمیٹیوں کی سفارشات پارلیمان میں بحث اور غور کے لئیے پیش کرینگی۔






Related News

توہین مذہب یا سیاسی و سماجی مخاصمت اظہر مشتاق

Spread the love پاکستان اور اس کے زیر انتظام خطوں میں گذشتہ دہائی میں توہینRead More

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *