Main Menu

مختصر تاریخ پونچھ تحریر ادریس شرر

Spread the love


پونچھ ایک قدیم آباد خطہ ارضی ھے ۔زمانہ قدیم میں پونچھ کا بیشتر حصہ ایک جھیل تھا ۔جھیل کا پانی جب بہہ گیا ھوگا تو یہ خطہ ایک دلدل بن گیا ۔پھر وقت کے ساتھ ساتھ یہاں پودے اگے اور جنگل بن گیا اور زمیں جو دلدل تھی پکی اور مضبوط ھوگی ۔
گمان غالب ھے کہ پہلے پہل اس خطہ پر سواں تہزیب کے قدم پڑے ھوں گے جنوں نے اسے آباد کیا ھوگا ۔
اس کے بود جتنی بھی تہزیبیں پوٹھوار اور انڈس میں رھی ھیں انہوں خطہ پونچھ پر اپنے سطوط کے پرچم گاڑے ھوں گے
پونچھ کا قدیم نام ۔دادابہارہ بھی رھا ھے ۔۔مشہور چینی سیا ھیوتسانگ ۔نے اپنے سفر نامہ میں ۔کافی تفصیل لکھی ھے اور اس نے بتایا ھے کہ اس کا پرانا نام دادابہارا رھا ھے تاھم جب یہ سیاح یہاں آیا آس وقت اس خطہ کو پونچھ ۔یا پرنوٹھس کہا جاتا تھا ۔پونچھ کا مطلب کسی سلطنت کے خارجی حصوں کو کہا جاتا ۔اس سے ظاھر ھوتا ھے کہ یہ خطہ سلطنت لوھارا کا خارجی حصہ تھا جیسے قباٸلی علاقہ ۔ھے ۔
پونچھ پر ھمیشہ مقامی حکمران رھے ھیں سواۓ للتادتیہ ۔اور بڈھ شاہ کے ادوار کے اس دور میں بھی پونچھ باجگزار تھا ۔حکمران مقامی تھے
پونچھ ایک قباٸیلی علاقہ رہا ھے ۔زیادہ تر آپ راجی رھی ھے ھر قبیلہ اپنے قبیلے کا حکمران ھوتا تھا اور لڑاٸ جھگڑے معمول تھا قتل وغارتگیری کھر جلانا معمول رھا ھے
راٹھور خاندان نے پونچھ کے وسیع حصہ پر حکومت کی ھے ۔اس خاندان کے راجہ رستم خان نے تمام قباٸل کو شیرشکر بنا دیا تھا اس دور میں پونچھ کا نام رستم نگر تھا ۔یہ دور پونچھ کی تاریخ کا سنہری دور کہلاتا ھے
1819 میں پونچھ پر رنجیت سنگھ نے قبضہ کر لیا تھا اس طرح یہ خطہ لاھور دربار کا مفتوعہ بن گیا بعد میں سکھ دربار نے پونچھ کو دھیان سنگھ کو جاگیر کے طور پر دے دیا تھا ۔جو 1934 تک جاگیر رھا ھے اس کا اپنا راجہ ھوتا تھا ۔1934 کو کرنل خان محمد خان کی تحریک پر جاگیر ختم کرکے پونچھ جموں کشمیر ریاست کا حصہ بن گیا اور راجیہ سبھا اسمبلی میں دو سیٹیں ملیں اور پونچھ کو صوبہ جموں کا ضلع بنادیا گیا ۔یہ ضلع 1988 تک رھا پھر اس سے ضلع باغ الگ ضلع بنا ۔۔۔۔پونچھ تہزیب کلچر ثقافت ۔زبان خطہ پوٹھوار ھزارہ جموں اور ھماچل پردیش سے ملتی جلتی ھے ۔منفرد کلچر ثقافت زبان کے اعتبار سے اور تاریخی طور پر کبھی کشمیر کا حصہ نہیں رہا ۔ابتہ 1834 سے ریاست جموں کشمیر اقصاۓ تبتہا کا باضابطہ حصہ رھا ھے ۔تقسیم کے بود بھی یہاں کے باشندے خود کو ریاست جموں کشمیر کا حصہ سمجھتے ھیں ۔اور ریاست جموں کشمیر کی بحالی کے لیے جدوجہد کررھے ھیں
جاری ھے






Related News

توہین مذہب یا سیاسی و سماجی مخاصمت اظہر مشتاق

Spread the love پاکستان اور اس کے زیر انتظام خطوں میں گذشتہ دہائی میں توہینRead More

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *