Main Menu

ڈڈيال: تنوير احمد و سفير کی عدالتی سزاؤں کيخلاف دھرنا آج 12 ويں روز بھی جاری

Spread the love

پونچھ ٹائمز

پاکستانی زير انتظام جموں کشمير کے علاقے ڈڈيال ميں فری تنوير اينڈ سفير کميٹی کے زير اہتمام دھرنا آج 12 ويں روز بھی جاری رہا۔ مظاہرين کا مطالبہ ہے کہ تنوير احمد اور سفير کو عدالت سے سُنائ جانے والی سزا غير قانونی ہے لہذا دونوں افراد کو غير مشروط رہا کيا جاۓ اور جب تک دونوں اسيران کی رہائ نہيں ہو جاتی تب تک يہ دھرنا جاری رہے گا۔

تفصيلات کے مطابق ڈڈيال کے مقبول بٹ چوک سے پاکستانی جھنڈا اتارنے کے کيس ميں تنوير احمد اور محمد سفير کو اُنکے وکلاء کی عدم موجودگی ميں دو دو سال قيد کی سزا سُنائ گئ تھی۔ معروف صحافی اور محقق تنوير احمد کو کچھ عرصہ پہلے ڈڈيال کے مقبول بٹ شہيد چوک سے پاکستانی جھنڈا اُتارنے کی پاداش ميں تشدد کيا گيا اور بعد ازرں گرفتار کر ليا گيا تھا۔ پوليس کی جانب سے تنوير احمد پر کئے جانے والے تشدد کی ويڈيو بنانے پر لبريشن فرنٹ کے رہنما محمد سفير کو بھی گرفتار کر ليا گيا تھا۔ آزادی و ترقی پسند مکاتبِ فکر تنوير احمد پر تشدد اور ان دونوں مذکورہ افراد کی گرفتاری کو غير قانونی قرار ديتے ہوۓ اس کی سخت مذمت کرتے رہے۔

تنوير احمد کا مؤقف ہے کہ رياست جموں کشمير اپنی لگ شناخت رکھتی ہے اور تاحال متنازعہ ہے جسکا ابھی فيصلہ ہونا باقی ہے اسليے رياست بھر ميں پاکستان و ہندوستان کے جھنڈے غير قانونی ہيں۔

ياد رہے تنوير احمد نے ڈڈيال کے مقبول بٹ شہيد چوک ميں پاکستان کا جھنڈا لہراۓ جانے کے خلاف تادمِ مرگ بھوک ہڑتال شروع کر رکھی تھی جو کہ ازاں ايڈمنسٹريٹر بلديہ ڈڈيال و ديگر کے ساتھ مذاکرات کے بعد دو دن ميں چوک سے پاکستانی جھنڈا اتارنے کی شرط پر 52 گھنٹوں کے بعد ختم کر دی گئ تھی۔ مگر دو دن گزرنے کے بعد بھی چوک سے جھنڈا نہيں اُتارا گيا جس پر تنوير احمد نے خود جھنڈا اُتا ديا۔ جھنڈا اُتارنے کے جُرم ميں تنوير احمد پر سرعام بدترين تشدد کيا گيا تھا اور مارتے ہوۓ گھسيٹ کر گرفتار کر ليا گيا تھا۔

تنوير احمد نے ٹرائل جج پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوۓ اپنا کيس کسی اور جج کو ٹرانسفر کرنے کی درخواست 9 مارچ کو دی تھی ۔ سیشن کورٹ میرپور نے کیس کسی اور جج کو ٹرانسفر کرنے کا تنویر احمد کا حق مسترد کرتے ہوۓ درخواست خارج کر دی تھی۔

تنوير احمد نے بار ہا عدالتی رويے پر سوالات اٹھاۓ اور جيل ميں بھوک ہڑتال پر بھی رہے۔ تنوير احمد کی صحت کافی خراب تھی جسکی وجہ سے اُنہيں ہسپتال بھی داخل رہنا پڑا۔ مجسٹريٹ درجہ اوّل کی عدالت پر تنوير احمد فيصلے سے دو روز قبل عدمِ اعتماد کا اظہا بھی کر چُکا تھا۔
يہ فيصلہ سامنے آتے ہی پوری دُنيا سے آزادی و ترقی پسند مکاتبِ فکر نے اُسکی بھرپور مذمت کی تھی اور اسے غير قانونی عمل قرار ديا تھا۔ فری تنوير و سفير کميٹی نے دونوں رہنماؤں کی غير مشروط رہائ تک دھرنے کا اعلان کيا تھا جو 16 مارچ سے تاحال جاری ہے۔ مظاہرين کا کہنا ہے کہ وہ دھرنا تب تک ختم نہيں کرينگے جب تک تنوير احمد اور محمد سفير کو غير مشروط طور پر رہا نہيں کر ديا جاتا۔

تنوير احمد جو پاکستانی جھنڈا اُتارنے کی جُرم ميں پابندِ سلاسل ہے۔

تنوير احمد کون ہے؟

تنوير احمد برطانوی کشميری شہری ہے جو کہ بی بی سی کے ساتھ کام کر رہا تھا اور اب ايک عرصے سے فری لانسر صحافی ہے۔ تنوير احمد رياست جموں کشمير کے تشخص کی جنگ لڑ رہا ہے اور حال ہی ميں پيپلز اسمبلی کے قيام کے بارے ميں پاکستانی زير انتظام کشمير بھر کے دورے پر تھا۔ حال ہی ميں تنوير احمد کے گھر پر چوری کی واردات ہوئ تھی جو کہ سرکاری چوری لگتی ہے جس ميں تنوير احمد کا ليب ٹاپ اور دوسرے کاغذات چوری کر لئے گۓ تھے۔

تین سال قبل تنویر احمد نے سخت ترین سفری مشکلات ، پابندیوں ، قید و بند کی صعوبتیں برادشت کرنے کے باوجود پاکستانی زير انتظام کشمير کے دس اضلاع کے کونے کونے سے دس ہزار لوگوں کی رائے لی اور اس راۓ پر مشتمل سروے رپورٹ جاری کی ۔ يہ سروے رپورٹ روزنامہ مجادلہ نے چھاپی جس ميں پاکستانی زير انتظام کشمير کے تہتر فيصد لوگوں کو خودمختار جموں کشمير کے حق ميں دکھايا گيا تھا۔ روزنامہ مجادلہ نے يہ سروے رپورٹ چھاپی اور دوسرے ہی دن روزنامہ مجادلہ کا دفتر بند کر کے اخبار پر ہی پابندی لگا دی گئ تھی۔
آج وہی تنویر احمد ریاست جموں کشمیر کی شناخت کی بحالی کی جدوجہد میں قید ہے ۔ تنویر احمد اکیلا وہ سب کچھ کر لیتا ہے جو باقیوں سے نہیں ہو سکتا۔

سوشل ميڈيا صارفين اس وقت انتہائ غم و غصے کا اظہار کر رہے ہيں اور پاکستانی زير انتظام کشمير بھر سے پاکستانی جھنڈے اتارنے کی تحريک شروع کرنے کی باتيں ہو رہی ہيں۔ سوشل ميڈيا صارفين تنویر احمد کی رہائی کے ساتھ ساتھ مجادلہ اخبار کی بحالی کا بھی مطالبہ کر رہے ہيں جسے تنوير احمد کی سروے رپورٹ چھاپنے کے جُرم ميں بند کر ديا گيا تھا۔

تنوير احمد کا مؤقف کيا ہے؟

تنوير احمد رياست جموں کشمير کے تشخص کی بات کر رہا ہے اور اُسکا مؤقف ہے کہ رياست جموں کشمير اپنی الگ شناخت رکھتی ہے۔ رياست جموں کشمير تاحال متنازعہ ہے اور اسکا فيصلہ ہونا ابھی باقی اسليے رياست ميں ہندوستان اور پاکستان دونوں کی حثيت قابض کی سی ہے جو کہ مختلف حيلوں بہانوں سے رياست جموں کشمير پر اپنا تسلط جماۓ بيٹھے ہيں۔ تنوير کا مؤقف ہے کہ اقوامِ متحدہ کی رياست جموں کشمير بارے پہلی قرارداد جس ميں رياستی عوام کو تين آپشنز ہندوستان، پاکستان يا خود مختاری کو چُننے کا اختيار ہے کے تحت راۓ شماری کروائ جاۓ تاکہ رياست جموں کشمير کے عوام اپنے مستقبل کا خود فيصلہ کر سکيں۔






Related News

توہین مذہب یا سیاسی و سماجی مخاصمت اظہر مشتاق

Spread the love پاکستان اور اس کے زیر انتظام خطوں میں گذشتہ دہائی میں توہینRead More

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *