Main Menu

باغ: فائر بريگيڈ کے پہلو ميں آتشزدگی سے ہوٹل و دوکانيں جل کر خاکستر، عملہ غائب ، عوام ميں غصے کی لہر

Spread the love

کالج چوک کے قريب ہوٹل ميں آتشزدگی، دوکانيں جل کر راکھ، لوگ فائر بريگيڈ کو پکارتے رہ گۓ

فائر بريگيڈ کی پانی سے بھری گاڑی کالج چوک سے قريبا 200 ميٹر سے بھی کم فاصلے پر کھڑی تھی مگر ڈرائيور موجود نہ تھا، عوام محکمے کی کارکردگی پر برہم

پونچھ ٹائمز

پاکستانی زير انتظام جموں کشمير کے ضلع باغ ميں بوائز ڈگری کالج کے پاس بنے بلور ہوٹل ميں شديد آتشزدگی کی وجہ سے ہوٹل اور اُس سے ملحقہ دوکانيں جل کر راکھ بن گئيں اور فائر بريگيڈ نام کا محکمہ کہيں غائب ہی رہا، لوگ فائر بريگيڈ کو پکارتے ہی رہ گۓ۔ تفصيلات کے مطابق بلور ہوٹل پر آگ لگ گئ جو کم از کم ايک گھنٹے سے بھی زاہد وقت تک لگی رہی جس کے نتيجے ميں بلور ہوٹل سميت ملحقہ دوکانيں جل کر راکھ ہو گئيں۔

بلور ہوٹل کے مالک زاہد کا کہنا تھا کہ وہ ہوٹل کے ساتھ ہی کمرے ميں سويا ہوا تھا تو گھر والوں نے کال کر کے آگ کی اطلاع دی چونکہ اُسکا گھر نالے کے اُس پار کوٹيڑی قنديل محلے ميں ہے جہاں سے ہوٹل صاف نظر آتا ہے۔ زاہد کمرے سے باہر نکلا تو بھڑکتی ہوئ آگ ديکھی جو ہوٹل کے اېک کونے پر لگی ہوئ تھی فورا انتظاميہ کو اطلاع کی گئ مگر انتظاميہ گھنٹے بعد بھی پہنچنے سے ناکام رہی۔ عوام علاقہ موقع پر پہنچ گۓ اور عينی شاہدين کے مطابق ہوٹل سے دھماکے کی آواز بھی سُنی گئ۔ آگ لگنے کی وجہ تاحال معلوم نہ ہو سکی مگر فائر بريگيڈ کی کارکردگی انتہائ مايوس کُن رہی۔

بوائز ڈگر کالج سے صرف چند ميٹر کی دوری پر پوليس اسٹيشن ہے جہاں فائر بريگيڈ کی گاڑی بھی کھڑی رہتی ہے۔ آج بھی چند ميٹر کی دُوری پر پانی سے بھری فائر بريگيڈ کی گاڑی کھڑی رہی مگر اطلاعات کے مطابق ڈرائيور کی عدم موجودگی کے سبب آگ بجھانے ميں محکمہ مکمل ناکام رہا۔
پوری دُنيا ميں آگ کے حادثے کو بطور ايمرجنسی صورتحال کے ليا جاتا ہے اور فائر بريگيڈ کا عملہ ہر وقت پورے ساز و سامان کے ساتھ الرٹ رہتا ہے۔ مگر يہاں باغ ميں فائر بريگيڈ کو اپنی ناک کے نيچے لگی آگ کو بجھانے کے لئے ڈرائيور نہ مل سکا جو کہ محکمے کی کارکردگی پر بڑا سواليہ نشان ہے۔

فائر بريگيڈ کی طرح پاکستانی زير انتظام جموں کشمير کے ہر محکمے کی يہی کہانی ہے۔ کوئ بھی محکمہ اپنا کام ذمہ داری سے نہيں کرتا البتہ تمام سرکاری ملازمين و افسران سياست بہت دلجمعی کے ساتھ کرتے ہيں۔ بہت سارے محکمے تو ايسے ہيں جن کے دفاتر تک موجود نہيں مگر کاغذوں ميں ملازمين کی ہوری ٹيم کے ساتھ محکمہ عوام کی خدمت ميں کوشاں ہے۔
افسوس کی بات يہ ہے کہ پاکستانی زير انتظام کشمير ميں ہر تيسرا شخص خود کو سياسی کارکن اور ليڈر کہتا ہے مگر وہاں اداروں کا کردار اس سب کی قلعی کھول رہا ہے۔ ديکھنا يہ ہے ان سارے بے کار محکموں کو عوام کب تک اپنی جيب سے مفت تنخواہ ديتی رہے گی۔






Related News

توہین مذہب یا سیاسی و سماجی مخاصمت اظہر مشتاق

Spread the love پاکستان اور اس کے زیر انتظام خطوں میں گذشتہ دہائی میں توہینRead More

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *