Main Menu

چھتر نمبر 1: رائل نواب ميرج ہال کی افتتاحی تقريب، عوام علاقہ کا خراجِ تحسين

Spread the love

پونچھ ٹائمز

پاکستانی زير انتظام جموں کشمير کے ضلع باغ کے نواحی گاؤں چھتر نمبر 1 ميں رائل نواب ميرج ہال کی افتتاحی تقريب کا انعقاد گزشتہ روز کيا گيا۔ رائل نواب ميرج ہال کی افتتاحی تقريب ميں چيئرمين پبلک اکاؤنٹس کميٹی عبدالرشيد ترابی ، راجہ خورشيد، راجہ مُرتضی ، ذولفقار حيدر راجہ، صدر انجمن تاجران باغ حافظ طارق، سيکرٹری جنرل انجمن تاجران باغ افضل کشميری، رئنما پی ٹی آئ راجہ عبدالحفيظ ، راجہ حبيب، راجہ سليم سميت عوام علاقہ چھتر اور پدر کی کثير تعداد نے شرکت کی۔

شُرکاء نے شادی ہال کی تعمير پر شادی ہال کے مالک راجہ ابراہيم کو مبارکباد پيش کی اور اس کی برکت کے ليے دُعا بھی کی گئ۔ رائل نواب ميرج ہال چھتر پدر نالہ ماہل پُل کے پاس تعمير کيا گيا ہے اور اس علاقے ميں اس نوعيت کا پہلا شادی ہال ہے۔ رائل نواب ميرج ہال کے مالک راجہ ابراہيم نے ہال کا افتتاح اپنی والدہ محترمہ سے کروايا۔ راجہ ابراہيم کی جانب سے جاری بيان ميں انہوں نے اس پروگرام ميں شرکت کر کے اُنکی حوصلہ افزائ کرنے پر تمام شرکاء کا شکريہ ادا کيا۔

آزادکشمير کی آبادی کا اسی فيصد سے زاہد حصہ گاؤں پر مشتمل ہے اور شادی ہال کا تصور گاؤں ميں اب تک نہيں ہے۔ گاؤں ميں شادی کی تقريب چونکہ بہت سارے علاقائ اور قبائلی رسوم و رواج کی حامل ہوتے ہوۓ اپنی انفراديت رکھتی ہے ۔ مگر گھروں ميں شادی کی تقاريب کا انعقاد ايک انتہائ محنت طلب کام بھی ہے جس ميں رشتہ داروں کی معاونت يقيناً درکار رہتی ہے۔ اب چونکہ ہر شخص اپنی زندگی ميں مصروف ہو چُکا تو گاؤں کے کسی بھی گھر ميں شادی کی تقريب کے انعقاد کے لئے افرادی قوت کے نہ ہونے کی وجہ سے انتظامات کرنا خاندان کے افراد پر ايک بوجھ سا بن گيا ہے۔ ايسے حالات ميں شادی ہال کی موجودگی کسی نعمت سے کم نہيں ہے۔

شادی ہال کی موجودگی ميں گاؤں کی کسی بھی شادی کی تقريب کے ليے نہ گھر ميں جگہ بنانے کی پريشانی نہ سامان سنبھالنے نہ ہی سامان اکٹھا کرنے کی پريشانی رہتی ہے۔ انتہائ کم محنت اور پريشانی ميں بہت آسانی اور خوبصورتی سے چند گھنٹوں ميں شادی کی وہی رسم شادی ہال ميں ادا کی جا سکتی ہے جسکے انعقاد کے لئے ہفتوں گھر ميں محنت کرنی پڑتی تھی۔






Related News

توہین مذہب یا سیاسی و سماجی مخاصمت اظہر مشتاق

Spread the love پاکستان اور اس کے زیر انتظام خطوں میں گذشتہ دہائی میں توہینRead More

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *