Main Menu

برادری ازم ايک زہر ، آئيں انسان بنيں ؛ تحرير: طارق حسين

Spread the love

برادری ازم وہ زہر ہے جو ہمارے معاشرے میں کوٹ کوٹ کر بھر دیا گیا ہے۔ بڑے بڑے محل،کوٹھیاں اور عمارات کے مالک نے بھی اور غریب جھونپڑے میں رہنے والے انسان نے ایک نہ ایک دن اس دنیائے فانی کو چھوڑ کر جانا ہے اور دونوں کا ٹھکانہ بھی ایک ہے،چاہے امیر ہو یا غریب اس کا آخری ٹھکانہ قبر ہے۔ تو کیوں ہم آپس میں انتشار پھیلا رہے ہیں؟ لوگوں کو آپس میں لڑا رہے ہیں؟ ایک دوسرے سے حسد کرتے ہیں،کسی کی ترقی و خوشحالی ہم سے ہضم نہیں ہورہی،سب اپنا الو سیدھا کرنے پر لگے ہوئے ہیں۔

دین اسلام سے دوری اور اہل مغرب سے محبت و لگاؤ نے ہمیں مسلمانیت اور انسانیت سے بہت دور کردیا ہے۔ بے حیائی اور بے شرمی ہمارے معاشرے میں اسطرح داخل ہوچکی ہے کہ ہم اسے فیشن کا نام دینے لگ گئے ہیں۔ برداری ازم ایک ایسی لعنت ہے جس نے برادریوں کی برادری نیست ونابوداور تباہ و برباد کر کے رکھ دی ہے۔ ہم ہر بار پانچ سال اپنے برادری ازم سے چنے ہوئے نمائندے کو منتخب کرتے ہیں اور ہمیں اس سے سوائے مایوسی کے کچھ نہیں ملتا،کیونکہ ان لوگوں نے قوم کو برادری ازم کے نام پر تقسیم کیا ہوتا ہے۔ چند ایسے لوگوں کو جو معاشرے میں کوئی نام ومقام رکھتے ہیں کو نواز دیتے ہیں اور باقی قوم تماشا دیکھتی ہے۔ سب جانتے ،سمجھتے ہوئے بھی ہم برادری ازم کے نام پر پھر ان آزمائے ہوؤں کو پھر آزماتے ہیں اور بڑی بڑی ہانکتے ہیں کہ اب ان کو ووٹ نہیں دیں گے ،اس نے فلاں کا کام کردیا اور ہمیں نظر انداز کیا لیکن جب الیکشن آتا ہے اور رائے شماری میں اپنی رائے کو برادری ازم میں شامل کر کے قوم و ملک کا بیڑا غرق کردیتے ہیں۔

ہمارے ملک میں شہر،قصبے اور گاؤں میں کوئی بڑا (قد آور شخصیت) جس کی بات مان کو سب اس کے بتائے ہوئے امیدوار کو اﷲ تعالیٰ کی طرف سے سونپی ہوئی امانت میں خیانت کرتا ہے اور اپنا قیمتی ووٹ ایسے نااہل شخص کو دے دیتا ہے جس کی وہ جیت کے بعد کوئی قدر نہیں کرتا۔ برادری ازم نے ہمارے معاشرے اور ہماری قوم کوتباہ کردیا ہے لیکن اب وقت بدلنے کا ہے۔

معزز قارئین اکرام میں یہاں آپ کی توجہ اس جانب مبذول کرواتا چلوں کے ہمارے ہاں ایک اور ٹرینڈ(روایت)بھی ہے کہ ہم دیکھتے ہیں الیکشن میں جو امیدوار الیکشن لڑ رہا ہے اس کی جائیداد کتنی ہے،اس کے پاس کونسی گاڑی ہے،اس کا پروٹوکول کیا ہے،یہ سب دیکھتے ہوئے ہم اپنا حق رائے دہی استعمال کرتے ہیں ،جبکہ اس کی تعلیم،اس کا کردار اور اس کی ایمانداری کو نہیں دیکھتے۔

لیڈر وہ ہوتا ہے جو عوام کے حقوق کی نگرانی کرتا ہے،عوام کے حقوق عوام تک پہنچاتا ہے نہ کہ عوام کے حقوق ہڑپ اور غضب کرجاتاہے۔ لیکن ہمار ے لیڈروں نے سیاست جیسے مقدس پیشے کو کاروبار بنا لیا ہے اور سیاست کی آڑ میں خوب پیسے کماتے ہیں اور گزشتہ کئ سالوں سے ایسا ہی چلا آرہا ہے۔ جناب اگر اس نے پیسے لگائے ہیں تو دو گنا زیادہ کمائے گا،تواب وقت بدلنے کا ہے ،قوم کے جاگنے کا ہے،اپنے اور اپنی آنے والی نسلوں کی فلاح وبہبود اور ترقی و خوشحالی کے لیے برادری ازم جیسی لعنت سے جان چھڑانے کی ضرورت ہے اور آپس میں اتحاد و اتفاق پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔اونچ نیچ،ذات پات کے فرق کو مٹا کر ایک ہونے کی ضرورت ہے۔ ﷲ تعالیٰ ہم سب کو راہ راست پر لانے کی توفیق عطا فرمائے ،دین اسلا م سے محبت،قوم وملک سے وفا رکھنے والا شہری بننے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔






Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *