Main Menu

باغ: محمکہ صحت کے ملازمين کی جُزوی ہڑتال آج 11 ويں روز بھی جاری، حُکام سے مطالبات کی فی الفور منظوری کا مطالبہ

Spread the love

رِسک الاؤنس ہمارا بنيادی حق ، مطالبات منظور نہ ہونے کی صورت ميں 5 مارچ سے مکمل ہڑتال ہو گی، مقررين کا خطاب

پونچھ ٹائمز

پاکستانی زير انتظام جموں کشمير کے ضلع باغ ميں ہیلتھ ایمپلائیزفیڈریشن کے زیراہتمام محکمہ صحت عامہ باغ کی پورے آزاد کشمیر کی طرح گیارہ روز بھی 2 گھنٹے کی جُزوی ہڑتال آج بھی جاری رہی۔ آج کے احتجاجی پروگرام کا آغاز ساجد فاروق نے تلاوت قرآن پاک سے کیا اور نعت رسول ﷺ سردار ایاز نے پیش کی جبکہ سٹیج سکٹری کے فرائض سردار تنویر نے سرانجام دیے۔

آج کے احتجاجی پروگرام کی صدارت میڈیکل سپیشلسٹ ڈاکٹر عنصر نے کی جبکہ مقررین ميں سرپرست اعلی ہیلتھ ایمپلائز فیڈریشن باغ ڈاکٹر عمار ، چیئرمین ہیلتھ ایمپلائز فیڈریشن باغ سید انیس گردیزی، سردار افتخار مغل، ضمیر شاہ ، امتیاز شاہ ، شوکت کشمیری ، راجہ آصف ، شمسسزمان شمسی ، وسیم بیگ ، راشد محمود ، نوید کھوکھر و ديگر شامل تھے۔
ہیلتھ ایمپلائز فیڈریشن باغ میڈیا سیل کی جانب سے جاری تفصيلات کے مطابق مقررين نے احتجاجی پروگرام سے خطاب کرتے ہوۓ کہا کہ کورونا میں ایک سال ہمارے لوگوں نے قربانیاں دی ہیں اور ایک سال ہم نے بغیر کسی مطالبے کے کام کیا اور کورونا وبا کے دوران ہمارے لوگوں نے اپنی جانوں کی پرواہ کئے بغير کام کیا ۔ رسک الااونس ہمارا بنیادی حق ہے اور چارٹر آف ڈیمانڈ پر عمل کیا جائے۔ مقررين کا کہنا تھا کہ ایک طرف تو حکومت ہمیں فرنٹ لائن ورکر کہتے ہیں اور دوسری طرف ہمیں احتجاج پر مجبور کیا گياہے۔

باغ: محکمہ صحت کے ملازمين کے احتجاجی پروگرام کی تصويری جھلکياں

مقررين نے وزیر اعظم آزاد کشمیر، وزیر صحت ، چیف سیکٹری آزاد کشمیر ، سیکٹری صحت عامہ اور سیکٹری مالیات سے مطالبہ کیا ہے کہ محکمہ صحت آزاد کشمیر کے مطالبات فیلفور پورے کریں ورنہ ہم تمام ملازمين پانچ مارچ سے مکمل ہڑتال پر ہوں گے اور اس کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر ہو گی۔

ياد رہے يہ ملازمين رسک الاؤنس، تنخواہ ميں اضافہ، ڈريس و ميس الاؤنس، ايک سے بيس سکيل کے لئے ريواہزڈ سروس سٹريکچر ، تمام ايڈہاک ملازمين کی مستقلی اور نيشنل پروگرام کے ملازمين کو سول سرونٹ کی منظوری جيسے مطالبات کی منظوری کے لئے احتجاج کر رہے ہيں۔ گزشتہ جمعے کو بھی ان ملازمين نے اپنے مطالبات کے حق ميں احتجاجی ريلی نکالی تھی۔ اب ديکھنا يہ ہے کہ حکومت ان ملازمين کے مطالبات منظور کرتی ہے يا نہيں۔






Related News

توہین مذہب یا سیاسی و سماجی مخاصمت اظہر مشتاق

Spread the love پاکستان اور اس کے زیر انتظام خطوں میں گذشتہ دہائی میں توہینRead More

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *