Main Menu

اُنيس سو سينتاليس : حادثہِ آزادی یا غدر، پہاڑیوں کا اپنی ہی ریاست کے خلاف موقف؛ تحریر: عبداللہ عباسی

Spread the love

دنیا بھر میں جنگیں ہوئی ہیں ، کئی ممالک میں اپنے ہی ملک کی اپنی ہی سرکار کی استحصالی پالیسیوں اور جابرانہ نظام کے خلاف لوگ اٹھ کھڑے ہوئے ۔ ظالم حکمران ٹولے کا خاتمہ کیا نظام کے خلاف لڑے پہلے سے بہتر متبادل نطام سامنے لایا پہلے سے بہتر متبادل حاکم سامنے لائے ۔ لیکن اپنی سرزمین اپنے وطن کی وحدت سالمیت اور خودمختاری پہ آنچ نہیں آنے دی ۔

یورپیئے دیشوں میں تاناشاہی کے خاتمے کی بات جب کی گئ تو جمہوریت کو متبادل نظام کیطور پہ پیش کیا گیا …. روس کے پرولتاریہ نے جب زارشاہی راج کو للکارہ تو متبادل نظام سوشل ازم کی شکل میں پیش کیا ۔
ہمارے پہاڑی غازیوں مجاھدوں کے کیا کہنے ، اغیار کی ایماء پہ ڈوگرہ ساشن کے خلاف نکلے نہ کوئ ڈوگرہ راج سے بہتر متبادل نظام پیش کرسکے نہ ڈوگرہ حاکم سے بہتر اور افضل حاکم سامنے لاسکے اور نہ ہی اپنے وطن کی وحدت کو برقرار رکھ سکے ۔ اگر ان جعلی غازیوں مجاھدوں کی ڈوگرہ طرز حکومت ، طریق حکومت یا نظام حکومت سے کسی قسم کی کوئ مخالفت اختلاف اعتراض یا عداوت ہوتی تو ڈوگرہ راج کے خاتمے کیبعد اس سے بہتر کوئ نظام تشکیل دیتے ……
لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہوا الٹا ریاست کی وحدت کاشیرازہ بکھیر کہ ایک آزاد اور خودمختار مملکت کے حصے بخرے کروا کے اپنے دیش کی آزادی اور خومختاری کا سودا کرکہ غلامی کے طوق خرید کے خود اپنی گردنوں پہ ڈال کہ پھدکنے لگے ۔

ایک ہوتی ہے کسی بھی ریاستی مفسد نظام حکومت سے یا کسی بھی ریاستی حاکم کی رعیت کش غلط پالیسیوں سے دشمنی ، ایک ہوتی ہے سرزمین سے دشمنی ۔

کان کھڑے کرکہ پڑھ لیں سرزمین کا دشمن غدار ہوتا ہے پوری دنیا میں ہر مسلک دھرم فرقے نظریئے اقوام کے لوگوں کے نزدیک سرزمین مطلب وطن کا دشمن غدار کہلاتا ہے ۔
ہاں البتہ حاکم کی غلط پالیسیوں ظلم جبر اور کسی استحصالی نظام کے خلاف لڑنے والا کسی متبادل پہلے سے بہتر نظام کے قیام کا داعی انقلابی کہلاتا ہے باغی کہلاتا ہے …..انقلاب اور بغاوت عزت مند الفاظ ہیں یہ الفاظ دھرتی کے وفادار ظلم واستحصال سے بیزار رعیت کی فلاح وبہبود کے جذبے سے سرشار باشعور لوگوں کے لیئے مختص ہوتے ہیں ۔

لہذا ریاست جموں کشمیر میں جوکچھ ہوا وہ غدر تھا ریاست دشمنی تھی سہولت کاری تھی اغیارکی دلالی تھی ؟ اسے بغاوت کہنا اور ان لوگوں کو انقلابی یا باغی قرار دینا لفظ انقلاب ، باغی اور بغاوت کی توہین ہے ، حماقت ہے ، کھوتا پن ہے ۔

اچھا جی مذاق کشمیر والے بڑی ڈھٹائ سے کہتے ہیں کہ ڈوگرے ظالم تھے مہاراجہ ظالم تھا، ٹھیک ہے ۔۔۔ یہ بھی مان لیتے ہیں لیکن یہ بتائیں کے ظالم جابر ڈوگرہ راج کے خاتمے کیبعد مذاق کشمیر میں کتنی عدل وانصاف کی نہریں بہہ رہی ہیں؟؟
کتنے عادل انصاف پسند رعیت کادرد رکھنے والے عوام دوست عوام کی فلاح وبہبود کے لیئے دن رات ایک کرنے والے حکمران یہاں آئے ؟؟؟؟؟
ادھر شری نگر اور جی بی والے بھی ایسا ہی بولتے ہیں وہ بھی ڈوگروں کو برا بھلا کہنے سے پہلے سوچیں غور کریں کہ وہ آج جس مقام پہ کھڑے ہیں آج جوکچھ ان کے ساتھ ہورہا ہے کیا یہی عدل وانصاف اسلام اور انسانیت کا تقاضہ ہے؟ ؟؟؟؟؟؟

شری نگر میں ڈوگرہ راج کے دوران ایک مجرم کو جیل پہ حملہ کرکے حکومتی رِٹ کو چیلنج کر کے بھگانے کی ناکام کوشش میں ریاستی فورسسز کے ہاتھوں مارے گئے بائیس لوگ تو سب کو یاد ہیں لیکن ڈوگرہ ساشن کے خاتمے کیبعد سے لیکر اب تک جو ہزاروں لاکھوں لوگ قابض افواج کے ہاتھوں آر پار مارے گئے یا پراکسی وار کی نظر ہوئے ؟ جتنی املاک جلائ گئیں جتنے لوگ معذور ہوئے جتنے لاپتہ ہوئے جتنے اجتماعی قبروں کی نظر ہوئے ان پہ بات کرتے ہوئے آر پار کے سہولت کاروں کی ماں مرجاتی ہے ۔۔۔۔۔

بہرحال ہمارے عقل بند پہاڑیوں کے بقول ڈوگرہ ظالم تھا کافر تھا ۔۔ مسلمانوں سے مالیا لیتا تھا ۔۔ سب کچھ مان لیتے ہیں چلو پیارے پہاڑیو! اب بتاؤ اسلام کدھر ہے؟؟؟؟شریعت کدھر ہے ؟؟ عدل کدھر ہے؟؟؟؟ انصاف کدھر ہے؟ ؟ امن و خوشحالی کدھر ہے ؟؟روزگار کدھر ہے ؟؟ یہ جوپاکستانیوں کو آج شلوار کے ناڑے سے لیکر آٹے کے تھیلے تک دنیا کی ہرچیزمیں ٹیکس دیتے ہو یہ کاہے کو دیتے ہو ؟ وہ تو تمھارا مسلمان بھائ ہے ۔۔۔ مسلمان ہوکہ دوسرے مسلمان سے ٹیکس لینا چې معنی دارد؟ ؟؟؟؟؟؟؟؟






Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *