Main Menu

ترجمان پی اين اے افضال سہلریا کا پاکستانی چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کے نام کھلا خط

Spread the love

ریاستی باشندوں کو سر سبز زمینوں سے بے دخل کر کے پاکستانی فوج نے دفاع کے نام پر براہ راست اپنے کنٹرول میں لے لیا اور ریاستی عوام پہاڑوں ندی نالوں میں رہاش اختیار کرنے پر مجبور ہیں

عسکری اداروں کا زمینوں پر مسلسل قبضے سے شہریوں میں شدید اشتعال پیدا ہو رہا ہے، کیا یہی آزادی ہے جس کا دعوی کیا جاتا ہے ؟ کیا متنازعہ علاقے ميں محافظ فوج کا کام قیمتی زمینوں اور تعلیمی اداروں پر قبضہ کرنا ہے؟ خط کا متن

جناب چیف آف آرمی سٹاف
اسلامی جمہوریہ پاکستان جناب جنرل قمر جاوید باجوہ صاحب
جناب عالی!

عنوان:متنازعہ ریاست جموں کشمیر کے پاکستان کے زیرانتظام رقبہ المعروف “آزاد کشمیر” میں عوامی مقامات و تنصیبات پر پاکستانی فوج کی تحویل

جناب عالی؛ میری مندرجہ ذیل گزارشات کا مقصد آپ کو ان واقعات و اقدامات سے آگاہ کرنا ہے جو آپ کے ادارے کے نام پر ذیلی افسران مقامی اشرافیہ کی ملی بھگت سے انجام دیکر:
اوّل – پاکستانی فوج کی بدنامی کا مؤجب بن رہے ہیں
دوم – خطہ آزاد کشمیر میں عوامی بے چینی کا سبب بن رہے ہیں
سوم- ایک محافظ ملک کے مقامی اور بین الاقوامی طور پر دئے گئے وعدے سے انحراف کا کھلا ثبوت فراہم کر رہے ہیں

چہارم- ایسے دانستہ غیر قانونی و غیر آئینی و غیراخلاقی اقدامات سے دانستہ عوامی رجحان کو پاکستان مخالف بنانے کا مؤجب بنے ہیں۔

چیف صاحب! آپ کو پاکستانی زیرانتظام آزاد کشمیر میں آپ کے ادارہ کے حوالے سے چند گزارشات ہیں جو کہ بحیثیت سربراہ فوج آپ کے گوش گزار کرنا ضروری ہیں تاکہ ریاستی عوام میں موجود بے چینی کا خاتمہ اور تحفظ جان و مال کے حوالے سے مملکت پاکستان کی ذمہ داری کا حقیقی معنوں میں عملی اظہار ہو سکے ۔
۔ متنازعہ ریاست جموں و کشمیر کے پاکستانی زیر انتظام اس ساڑھے چار ہزار مربع میل کے منقسم خطے آزاد کشمیر پر آزاد حکومت ریاست جموں کشمیر کے نام سے ایک مقامی حکومت قائم کی گی تھی جبکہ ریاستی حکومت کے ساتھ جلد ہی متوازی حکومتیں وزارت امور کشمیر ، کشمیر کونسل اور وفاقی لینٹ آفیسر ان درآمد کیے گے جسکے بعد آزاد حکومت کی حیثیت عملاً میونسپل کارپوریشن کے برابر بھی نہیں ہے۔
جناب والا! بحیثیت پاک فوج کے سربراہ آپ کے علم میں ہےکہ آزاد کشمیر میں پاکستانی فوج اور اس کی نصف درجن سے زائد خفیہ ایجنسیز بھی موجود ہیں ۔

جناب چیف ایگزیکٹو صاحب! تہتر سالوں سے آزاد کشمیر خطے میں صدیوں سے رہنے والے ریاستی باشندوں کو سر سبز زمینوں سے بے دخل کر کے پاکستانی فوج نے دفاع کے نام پر براہ راست اپنے کنٹرول میں لے لیا اور ریاستی عوام پہاڑوں ندی نالوں میں رہاش اختیار کرنے پر مجبور ہیں۔
آزادی کے ثمرات کے طور پر ہموار زمین، کھیل کے میدان اور پبلک پارک بھی فوج نے بتدریج اپنے قبضے میں کر لیے ہے۔
ِ پیر چناسی سمیت مشہور سیاحتی مقامات بھی فوج کے پاس ہیں جسکی وجہ سے ریاست میں سیاحت ختم ہونے کے ساتھ ساتھ بیروزگاری میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔
آزاد کشمیر کے بعض اضلاع کی دیہی آبادی اور سیز فائر لائن کے قریب بسنے والی آبادیاں دفاع کے نام پربنیادی انسانی شہری و شخصی حقوق سے محروم ہیں ۔
۔آزاد کشمیر کے تمام بڑے دریا بلخصوص نیلم کا رخ تبدیل کیا گیا اور جہلم کا رخ تبدیل کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے دس لاکھ لوگوں کا ماحولیاتی قتل عام ہو گا اور لوگ ہجرت پر مجبور ہو جائیں گے اور ان غیر انسانی منصوبوں کے خلاف بات کرنا اب غداری کے زمرے میں آتا ہے۔
گزشتہ تہتر سالوں سے آزاد کشمیر میں ٹیلی کمیونیکشن کا کام فوج کے ادارے ايس سی او سپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن کے پاس ہے کسی دوسری سیلولر کمپنی کو فور جی لائسنس دینے میں بھی نادیده رکاوٹ ہے۔

جناب چیف آف آرمی سٹاف! ریاستی دارلحکومت مظفرآباد اور دیگر شہروں میں جگہ جگہ فوجی کیمپ موجود ہیں، ہر قابل ذکر جگہ ادارے کی طاقت کے زور پر فوج اپنے زیر استعمال لا رہی ہے۔
مظفرآباد میں پلیٹ کے مقام پر محکمہ امور حیوانات کی کروڑوں کی زمین پر فوج نے قبضہ کر لیا اور گزشتہ سال امبور میں درجنوں کنال زمین بھی الاٹ کروا لی۔
جناب جنرل قمر باجوہ صاحب! اب ايس سی او نے آزاد جموں کشمیر یونیورسٹی کی ایک عمارت آئی ٹی کے فروغ کے نام پر لے لی ہے۔جس سے مظفرآباد میں موجود واحد اس ریاستی سطح کے کھیل میدان سےبھی یہاں کی نوجوان نسل محروم ہو جائے گی اس سے قبل گوجرہ شوکت لائن میں واقع کھیل کے دو میدانوں میں سویلین کا داخلہ ممنوع کر دیا گیا تھا ۔

عسکری اداروں کا زمینوں، کھیل کے میدانوں اور پارکوں پر مسلسل قبضے سے شہریوں میں شدید اشتعال پیدا ہو رہا ہے۔ دنیا کے کسی بھی خطے میں فوج یونیورسٹی میں نہیں بیٹھتی حتی کہ بھارتی مقبوضہ کشمیر میں بھی اس طرح کی مثال موجود نہیں ہے۔
اب عوام یہ سوال پوچھتے ہیں کہ کیا یہی آزادی ہے جس کا دعوی کیا جاتا ہے ؟
کیا اس متنازعہ علاقے آزاد کشمیر میں محافظ فوج کا کام قیمتی زمینوں اور تعلیمی اداروں پر قبضہ کرنا رہ گیا ہے ؟

کیا ریاست جموں کشمیر کے کسی بھی متنازعہ علاقے میں ایسی کارروائیاں اقوام متحدہ چارٹر و قراردادوں، جنیوا کنونشن اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی نہیں ؟

جناب قمر جاوید باجوہ صاحب! ہم آپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آپ ایس سی او سمیت فوج اور دیگر عسکری اداروں کے اس قبضے سے پبلک پراپرٹی کی فوری واگزاری کیلے احکامات صادر کریں اور موجودہ دور کی ضروریات کے مطابق آئی ٹی کے فروغ کیلے تمام سیلولر کمپنیوں کو اجازت دیں تاکہ فوج کے خلاف عوامی جذبات اور ردعمل کا تدارک ممکن ہو سکے ۔

بصد شکریہ

خیراندیش
افضال سلہریا۔ صدر کشمیر نیشنل پارٹی

ترجمان پیپلز نیشنل الاہنس






Related News

توہین مذہب یا سیاسی و سماجی مخاصمت اظہر مشتاق

Spread the love پاکستان اور اس کے زیر انتظام خطوں میں گذشتہ دہائی میں توہینRead More

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *