Main Menu

پاکستانی زير انتظام کشمير: آزادی مارچ اسيران کی گرفتاريوں کيخلاف جگہ جگہ مظاہرے ، غير مشروط رہائ کا مطالبہ

Spread the love

سوشل ميڈيا پر عوامی و سياسی حلقوں ميں شديد غم و غصہ ، گلگت بلتستان اور سری نگر سے بھی رہنماؤں کی شديد مذمت

پونچھ ٹائمز ويب ڈيسک

پاکستانی زير انتظام جموں کشمير ميں جموں کشمير لبريشن فرنٹ کے زير اہتمام کيے جانيوالے آزادی مارچ کے اسيران کی گرفتاريوں کيخلاف جگہ جگہ مظاہرے جاری ہيں۔ عوام ميں شديد غم و غصے کی لہر پائ جا رہی ہےاور مظاہرين انتظاميہ کی جانب سے ايسے اوچھے ہتکھنڈوں پہ سيخ پا ہېں ۔

تفصيلات کے مطابق جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چئیرمین سردار صغیر خان اور ان کے ساتھ گرفتار 50 دیگر ساتھیوں کی گرفتاری کے خلاف پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے شہروں اور قصبوں میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے ۔راولاکوٹ،ہجیرہ اور دھیرکوٹ میں آج گرفتاريوں کے خلاف مظاہرے کيے گۓ ہيں جبکہ اطلاعات کے مطابق شام کو کوٹلی ،تھوراڑ اور دیگر مقامات پر مظاہرے ہوں گے ۔جموں کشمير لبريشن فرنٹ کی جانب اے اطلاعات ہيں کہ وہ دیگر آذادی و ترقی پسند جماعتوں کے ساتھ مل کر پورے کشمیر اور بیرون ملک تک ان مظاہروں کو پھیلانے کا ارادہ رکھتے ہيں۔
مظاہرين نے کارکنان و رہنماؤں کی غير مشروط رہائ کا مطالبہ کيا ہے۔ سری نگر اور گلگت سے بھی ریاست کے اس عمل کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔ سری نگر سے ڈيموکريٹک لبريشن پارٹی کے چيئرمين و معروف آزادی پسند رہنما ہاشم قریشی جبکہ گلگت بلتستان سے معروف حق پرست رہنما شبیر مایار اور شفقت انقلابی نے انتظاميہ کے اس اقدام کو ریاستی دہشتگردی قرار دیتے ہوۓ شديد الفاظ ميں اس کی مذمت کی ہے۔

تفصيلات کے مطابق جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے زیر اہتمام ہونے والے آزادی مارچ کے راستے ميں جگہ جگہ رکاوٹيں کھڑی کر دی گئ تھيں اور مظاہرين نے دھرنا دے رکھا تھا۔
مارچ میں ہزاروں لوگ شامل ہيں جو کہ پورے پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے مختلف علاقوں سے پارٹی کے مرکزی قائدین کی قیادت میں مظاہرے ميں شريک ہوۓ تھے۔

راولاکوٹ سے نکلنے سے پہلے خطاب کرتے ہوئے جے کے ایل ایف کے چيئرمين سردار صغیر خان نے کہا تھا کہ یہ ایک پرامن آذادی مارچ ہے جس کا مقصد پاکستان کی پارلیمنٹ کے ذریعے اپنا پیغام پاکستان کے عوام تک پہنچانا ہے اور انھوں نے کہا کہ ہماری پاکستان کے یا ہندوستان کے عوام سے کوئی لڑائی نہیں ہے بلکہ عوام آپس میں اتحادی ہیں اور ان کی مشترکہ جدوجہد ظلم جبر نا انصافی اور غلامی کے خلاف ہے ۔

اسيران آزادی مارچ کی گرفتاريوں کے خلاف عوام سراپا احتجاج ہيں۔

انھوں جو یاداشت پاکستان کی قومی اسمبلی کے اسپیکر اور سینٹ کے چئیرمین کے ذریعے پاکستان کے عوام تک پہنچانی تھی عوام کے سامنے پیش کی جس کی عوام نے بھرپور اور پرجوش انداز میں توثیق کی تھی۔

انتظاميہ نے مظاہرين کے راستوں ميں رکاوٹيں کھڑی کر کے مظاہرين کو روک ديا تھا جس پر مظاہرين دو دن سے دھرنا ديے بيٹھے تھے۔ تاہم اس بارے ميں ابھی مزيد تفصيلات آنا باقی ہيں۔






Related News

توہین مذہب یا سیاسی و سماجی مخاصمت اظہر مشتاق

Spread the love پاکستان اور اس کے زیر انتظام خطوں میں گذشتہ دہائی میں توہینRead More

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *