Main Menu

سکردو: سانحہ يلبو بارے عدالتی فيصلہ ، ايف ڈبليو او سميت ذمہ داران کيخلاف مقدمہ درج کرنے کا حُکم

Spread the love

عدالت سٹاک تھانے کا حادثے بارے ايف آئ آر درج نہ کرنے پر برہم، ايف ڈبليو او بلتستان ريجن، سيکرٹری ايکسائز اينڈ ٹيکسيشن سکردو ، منيجنگ ڈائريکٹر انچن ٹريولز سکردو اور نيشنل ہائ وے اتھارٹی کيخلاف مقدمہ درج کرنيکا حکم

ذمہ داران کی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے 26 افراد لقمہ اجل بن گۓ، سڑک پر سائن بورڈ تک لگانے ميں ناکام رہے، عدالتی فيصلے کا متن

عدلیہ کے منصفانہ فیصلے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ، اس تاریخی فیصلے سے محکوم طبقے کے دلوں میں عدلیہ کی قدر ومنزلت میں اضافہ و اعتماد بحال ہوا، شبير مايار

پونچھ ٹائمز رپورٹ

پاکستانی زير انتظام گلگت بلتستان کے ضلع کھرمنگ ميں 9 مارچ 2020 کو پيش آنيوالے حادثے جس ميں ڈرائيور سميت 26 افراد جان کی بازی ہار گۓ تھے بارے دائر پٹيشن پر فيصلہ سُناتے ہوۓ سٹاک تھانے کو ايف ڈبليو او بلتستان ريجن، سيکرٹری ايکسائز اينڈ ٹيکسيشن سکردو ، منيجنگ ڈائريکٹر انچن ٹريولز سکردو اور نيشنل ہائ وے اتھارٹی کيخلاف مقدمہ درج کرنيکا حکم ديا ہے۔

تفصيلات کے مطابق کھر منگ کے دو رہائشيوں شبير حُسين اور عارف حُسين کی جانب سے ايڈيشنل ڈسٹرکٹ اينڈ سيشن جج کی عدالت ميں ايس ايچ او تھانہ سٹاک روندو، ايف ڈبليو او بلتستان ريجن، سيکرٹری ايکسائز اينڈ ٹيکسيشن سکردو ، منيجنگ ڈائريکٹر انچن ٹريولز سکردو اور نيشنل ہائ وے اتھارٹی کے خلاف دائر پٹيشن کی سماعت ايڈيشنل ڈسٹرکٹ اينڈ سيشن جج راجہ ضيا الرحمن نے کی۔ مدعی پارٹی کی جانب سے بشارت حسين ايڈووکيٹ نے کيس کی پيروی کی جبکہ مدعی اليہ کی جانب سے نائب صوبيدار عبدالغفار، افتخار علی ايڈووکيٹ اور خادم حسين ايڈووکيٹ پيش ہوۓ۔
عدالت نے 17 اکتوبر کو جاری کردہ اپنے فيصلے ميں لکھا کہ حادثہ 9 مارچ 2020 کو صبح پانچ بجے کے قريب پيش آيا جسکے نتيجے ميں ڈرائيور سميت 26 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بيٹھے۔ کيس مدعی کی جانب سے 13 مارچ کو سٹاک تھانے ميں ايف آئ آر کے اندراج کی درخواست دی مگر افسوسناک عمل ہے کہ تمام قانونی جوازات ہونے کے باوجود تھانہ سٹاک نے اس حادثے کی ايف آئ تک نہ درج کی۔

فیصلے ميں کہا گيا کہ 9 مارچ 2020 کو علی الصبح 26 معصوم افراد انچن ٹريولز کی گاڑی نمبر ايل ای ايس 5078 ميں سکردو کی جانب سفر کر رہے تھے ۔ گاڑی تحصيل روندو کے علاقے يلبو ميں پہنچی اور روڈ سے دريا ميں جا گری جس سے سوار 26 افراد لقمہ اجل بن گۓ۔

فيصلے ميں کہا گيا کہ مذکورہ افراد نے اپنی غلطی کی وجہ سے نہيں جان گنوائ بلکہ اُن متعلقہ ذمہ داران کی غفلت کی وجہ سے جان گنوائ جن کے فرائض ميں سڑک و ٹرانسپورٹ کی ديکھ بھال اور مسافر بردار گاڑيوں کی حالت چيک کرنا تھی۔ لوگوں کی زندگيوں بارے غفلت برتنے والا رويہ ظلم تھا اور مجرمانہ رويہ تھا۔ ٹرانسپورٹ کمپنی کو ايسا ڈرائيورز کو ڈيوٹی پہ نہيں بُلانا چاہيے جنہيں علاقے اور سڑکوں کی صورتحال کا اندازہ نہ ہو۔ ذمہ داران جن کے ذمے سکردو سڑک کی تعمير تھی نے انتئائ غير ذمہ دارانہ اور مجرمانہ غفلت والا رويہ اپناتے ہوۓ سڑک پر کسی بھی طرح کا سائن بورڈ لگانے ميں مکمل طور پر ناکام رہے جس سے سڑک کی حالت يا آنيوالی کھائيوں گھاٹيوں بارے نشاندہی ہو سکتی۔ جس کے نتيجے ميں انجان ڈرائيور گاڑی بڑھاتا لے گيا اور دريا ميں گر گئ۔
فيصلے ميں کہا گيا کہ گلگت سکردو سڑک نيشنل ہائ وے اتھارٹی کی ملکيت ہے اور ايف ڈبليو او کو سڑک کی بہتری و کشادگی کا ٹھيکہ ديا گيا تھا۔ حادثات سے بچنے کيليے کسی بھی طرح کی احتياطی تدابير نہيں کی گئ تھيں۔ پہلے سے موجود کرافٹ روڈ کی جگہ روڈ کو سيدھا کرنے کے لئے نئ سڑک اُسی طرح چھوڑ دی گئ اور ذمہ داران نے ٹرانسپورٹ اُسی پرانی سڑک پر جاری رکھی اور کسی بھی طرح کا سائن بورڈ لگانے ميں ناکام رہے۔ جواب دہندگان ہر دو طرح سے اس حادثے کے ذمہ دار ہيں۔ متعلقہ حکام کی جانب سے محفوظ سفر کی سہولت فراہم کرنے بارے احتياطی تدابير اختيار کرنے ميں ناکامی دوہری غفلت کا مظاہرہ ہے۔
عدالت نے پوليس کو حکم ديا کہ ايف ڈبليو او بلتستان ريجن، سيکرٹری ايکسائز اينڈ ٹيکسيشن سکردو ، منيجنگ ڈائريکٹر انچن ٹريولز سکردو اور نيشنل ہائ وے اتھارٹی کے خلاف دفعات 320 اور 322 پی پی سی کے تحت مقدمے کا اندراج کيا جاۓ چونکہ مذکورہ تمام محکمے اس حادثے کے ذمہ دار ہيں۔

سکردو: ايڈيشنل ڈسٹرکٹ اينڈ سيشن عدالت کے فيصلے کا عکس

سوشل ميڈيا پر سياسی و سماجی رہنماؤں نے عدالت کے اس فيصلے پر مسرت کا اظہار کيا ہے۔ گلگت بلتستان کے حق پرست رہنما اور اميد وار اسمبلی کامريڈ شبير مايار کا کہنا تھا کہ ہم ممتاز قانون دان عوامی حقوق کے علمبردار محکوم طبقوں کی توانا آواز بشارت غازی ایڈووکیٹ کو سامراجیت کے خلاف تاریخی فتح پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ عدلیہ کا غیرجانبدارانہ اور منصفانہ فیصلے کو بھی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔ اس تاریخی فیصلے سے غریب اور محکوم طبقے کے دلوں میں عدلیہ کی قدر ومنزلت میں مذید اضافہ ہوا ہے اب محکوم طبقات کاعدلیہ پر اعتماد بحال ہوگا۔






Related News

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *