Main Menu

گلگت بلتستان: فرقہ وارانہ نفرت کی ايک بار پھر بھنبنھاہٹ، مگر اب نوجوان باشعور ہيں

Spread the love

 پونچھ ٹائمز رپورٹ

گلگت بلتستان ميں فرقہ واريت کو بطور ہتھيار استعمال کر کے حکمران طبقات اپنا اُلو سيدھا کرتے آۓ ہيں۔ مگر اب يہ فرقہ وارانہ نفرت کا کاروبار اتنا آسان اس لئے نہيں رہا چونکہ اب نوجوان باشعور ہو چُکا ہے۔ شعور ہميشہ سے حکمران طبقات کے لئے نفرت آميز رہا ہے اور حکمران طبقات ہميشہ سے شعور کو گُل درگور کرنے کی کوششوں ميں مصروف رہے۔

مگر ہم نے تاريخ ميں ديکھا کہ حکمران چاہے کتنے طاقتور کیوں نہ ہوں انہوں نے اپنے اقتدار کی طوالت اور مفادات کو کتنے ہی مظالم کيوں نہ ڈھاۓ ہوں مگر وہ نہ تو شعور کو دبا سکے ہيں اور نہ ہی سچ کو مٹا سکے۔ يعنی سچ اور شعور زندہ درگور ہونے سے ليکر ديواروں ميں چنے جانے، قيد و بند کی صعوبتوں سے ليکر سولی چڑھ جانے تک کے مراحل سے گزر کر اب ہمارے ہوں موجود ہے اور ايسے بے شمار مظالم سہہ کر بھی مٹنے والا نہيں اور نہ ہی دبنے والا ہے۔

دُنيا ميں بے شمار بے انتہا طاقتور حکمران آۓ اور گزر گۓ۔ خود کو خدا سمجھنے والے بادشاہ بھی تاريخ ميں نيست و نابود ہو گۓ۔ تاريخ ميں اگر زندہ ہے تو سچ اور شعور۔

گزشتہ روز يہ ديکھ کر بے انتہا خوشی ہوئ کہ گلگت بلتستان ميں فرقہ ورانہ نفرت کے خلاف تمام مکاتبِ فکر کے نوجوان کمربستہ ہيں اور مذہب و فرقہ کی ہم آہنگی ، برداشت و احترام کے لئے اُٹھ کھڑے ہوۓ ہيں۔

گلگت: امن چاۓ بيٹھک ميں شريک شُرکاء

گلگت ميں پِیس پوائنٹ ریسٹورنٹ خومر کے مالک نوید احمد کی جانب سے گلگت شہر کے تمام مکاتب فکر کے نوجوانوں کی امن چائے بیٹھک کا انعقاد کیا گیا۔ امن چائے بیٹھک میں شہر گلگت کے علاوہ بھی گلگت بلتستان کے تمام اضلاع کے نوجوانوں نے شرکت کی جس ميں نوجوانوں نے امن کے لئے مشترکہ کرداد ادا کرنے پر زور دیا۔ پروگرام کے اختتام پر “ہم امن بچانے نکلے ہیں آو ہمارے ساتھ چلو” اور “نعرہ گلگت بلتستان جئے گلگت بلتستان” کے فلک شگاف نعرے بلند کئے گئے۔

نوجوانوں کا کردار ايسا ہی باشعور اور نڈر رہا تو يقینا گلگت بلتستان فرقہ وارانہ نفرتوں کی منڈی بننے کی بجاۓ امن و محبت کا گہوارہ بن کر ہنستا مسکراتا رہے گا۔






Related News

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *