Main Menu

Thursday, October 22nd, 2020

 

ریاست جموں و کشمیر: 22 اکتوبر کا پاکستانی حملہ و حکومتيں پاکستانی طفیلی انتظامیہ کا قيام تھا؛ تحریر: ثمینہ راجہ

پونچھ ٹائمز ويب ڈيسک اکتوبر کا مہینہ ھمارے ملک کی تاریخ کا بدترین مہینہ ھے – میں 4 اکتوبر 1947 کو اعلان کی جانے والی باغی حکومت کی حقیقت کے حوالے سے اپنے ایک آرٹیکل میں پہلے ھی اپنی تحقیق قارئین کرام کی خدمت میں پیش کر چکی ھوں ۔ اب حسبِ وعدہ اکتوبر 1947 کے دیگر واقعات کے حوالے سے میں اپنا موقف قارئین کرام کی خدمت میں پیش کرتی ھوں ۔ ریاست جموں و کشمیر کے اندر مختلف لوگ آزادکشمیر کی حکومت کے حوالے سے مختلف مؤقف رکھتےRead More


لہو لہوکشن گنگا ؛ تحرير:جواد احمد پارسؔ

شام نے اپنے سائے گہرے کر لیے تھے اور سورج کو اپنے پروں میں سمیٹ رہی تھی۔ سورج بھی اس کے آغوش میں خود کو دیتے ہوئے بہت خوش ہو رہا تھا۔ دن بھر کا تھکا ہارا سورج اب اپنے آشیانے میں سونے جا رہا تھا۔ مگر آج وہ عجیب سا تھا، ڈراؤنا اور ہیبت ناک، اکتوبر آدھا گزر چکا تھا فصلیں کٹ چکی تھیں۔ کسان خوش تھے کچھ اپنے گھروں کا راشن مکمل کر کے ہمسایہ ملک کے بڑے شہروں میں روزگار کے لئے نکل گئے تھے جو باقیRead More


رياست جموں کشمير: اکتوبر کے ايامِ سياہ ، رياستی غلامی اور ہماری ذمہ داریاں ؛ چيئرمين پی اين اے کا عوام کے نام پيغام

پونچھ ٹائمز ويب ڈيسک پاکستانی زير انتظام جموں کشمير ميں آزادی پسندوں کے اتحاد پيپلز نيشنل الائنس کے چيئرمين ذوالفقار احمد ايڈووکيٹ نے رياست جموں کشمير کے اکتوبر کے ايامِ سياہ کے موقع پر اپنے ہم وطن رياست جموں کشمير کے شہريوں کے نام پيغام ميں کہا ہے کہ آج 22 اکتوبر، پرسوں 24 اکتوبر، اور پھر 26 اکتوبر ریاست جموں کشمیر کی تاریخ میں سیاہ ترین دنوں کی حثیت رکھتے ہیں۔ برصغیر کی براہ راست تاج برطانیہ کی غلام ریاستوں کی تقسیم سے جموں کشمیر کا تعلق واسطہ نہیںRead More


جموں کے پہاڑيو! تم کشميری نہيں، تمہيں کب عقل آۓ گی ؟ سری نگر سے تنویر فاطمہ کی تحرير

ہم کشمیر کی یعنی صوبہ کشمیر کی کسی تحریک کا حصہ نہیں بنتے .بلکے ہم ریاست جموں کشمیر کی تحریک کا حصہ ہیں ۔ادھر جموں والے اپنے آپکو ریاست جموں کشمیر کا بانی کہتے ہیں اور یہ بات بھی سچ ہیکہ جموں بہت پرانی ریاست تھی کشمیر پر تو کبھی کوئ چڑھ دوڑتا تو کبھی کوئی باہر سے آ کر حکمرانی کرتا ۔ البتہ جموں کے پہاڑی لوگ بہت مظبوط تھے ان پر باہر سے کسی نے آ کر حکمرانی نہيں کی اسی لیے جموں والوں نے کشمیر کو بھیRead More


ماضی کی غلطياں ، مستقبل کا حل؛ تحرير: ہاشم قريشی

آزادکشمیر و گلگت بلتستان کے لوگو پوری ریاست کو متحد اور آزاد کرنیکی قیادت آپ کروگے تو ہم سب آزاد و خود مختار ہونگے کیونکہ اس طرح یہ مذہبی جنگ نہیں بنے گی ؟ آپکے بہت سارے بزرگوں نے 1947 میں قبائیلی اور پاکستانی حملہ آوروں کا بھرپور ساتھ دیا تھا۔اگر اپنی آزاد ہوئی ریاست کا ریاستی لوگوں نے حملہ آوروں کا ساتھ دینے کے بجائے ریاست کا دفاع ریاستی فوج کے ساتھ کرتے تو ہم 74 سالوں سے نفاق۔ غلامی اور تقسیم کے شکار نہ ہوتے؟ بلکہ ہم ایکRead More


سکردو: سانحہ يلبو بارے عدالتی فيصلہ ، ايف ڈبليو او سميت ذمہ داران کيخلاف مقدمہ درج کرنے کا حُکم

عدالت سٹاک تھانے کا حادثے بارے ايف آئ آر درج نہ کرنے پر برہم، ايف ڈبليو او بلتستان ريجن، سيکرٹری ايکسائز اينڈ ٹيکسيشن سکردو ، منيجنگ ڈائريکٹر انچن ٹريولز سکردو اور نيشنل ہائ وے اتھارٹی کيخلاف مقدمہ درج کرنيکا حکم ذمہ داران کی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے 26 افراد لقمہ اجل بن گۓ، سڑک پر سائن بورڈ تک لگانے ميں ناکام رہے، عدالتی فيصلے کا متن عدلیہ کے منصفانہ فیصلے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ، اس تاریخی فیصلے سے محکوم طبقے کے دلوں میں عدلیہ کیRead More


اکتوبر اور ہمارا خطہ ؛ تحریر : رضوان کرامت

ریاست جموں کشمیر کی عوام بالخصوص نوجوان طلباء و طالبات کے لئے انتہائی ضروری ہے کہ وہ اس تاریخی حقیقت سے واقف ہوں کہ اکتوبر 1947 میں ریاست جموں کشمیر کو کن قوتوں نے تقسیم کیا اور اس سے انھوں نے اب تک کیا مفادات حاصل کیے ہیں. اگر ہم اکتوبر 1947 سے پہلے کی ریاست جموں کشمیر پر ایک نظر ڈالتے ہیں تو وہ ایک جاگیردارانہ ریاست تھی. جس کا سربراہ مہاراجہ ہوتا تھا. ریاست اور یہاں بسنے والے لوگوں کا آپس میں تعلق بالکل وہی تھا جو ایکRead More


بائيس اکتوبر يومِ سياہ؛ تحرير: شفقت انقلابی

بائيس اکتوبر ریاست جموں کشمیر و اقصائے تبتہا کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے۔ جب انگریز کی ایما پر خونخوار قبائلی دہشتگردوں نے مظفر آباد کے ریاستی باشندوں پر لشکر کشی کی۔ وزیر وزارت دونی مہتا اور ہزاروں بے گناہ لوگوں کا قتل عام کیا گیا۔ سینکڑوں ریاستی بہنوں کی عصمت دری ہوئی۔درجنوں بہنیں عصمتیں بچانے کے لئے دریا نیلم میں کود گئی۔ زیورات لوٹنے کے لئے زندہ خواتین کے ساتھ ساتھ لاشوں کے بھی ہاتھ اور کان کاٹے گئے۔ صدیوں سے آباد ریاستی باشندے جانیں اور عزتیں بچانےRead More


قبائلی حملہ تاریخ کی نظر میں ؛ تحریر: شمیم خان

قسط 1 کشمیر کے مہاراجہ کامحل نوارتر کی تقریب میں سجا تھا اسکے دربار ہال میں رونق سب سے زیادہ تھی ۔ 24 اکتوبر کو کشمیر کے مہاراجہ ہری سنگھ نوارتر منا رہے تھے ریاست کے تمام معزز لوگ دربار میں حاضر تھے دستور کے مطابق وہ ایک ایک کر کے مہاراجہ کی خدمت میں حاضر ہوتے تھے اور ریشمی رومال میں بندھی سونے کی کوئی چیز مہاراجہ کی نذر کرتے تھے مہاراجہ نذر قبول کرنے کے لیے اسے ہاتھ لگاتے اور واپس کر دیتے تھے ۔ مہاراجہ ان تینRead More


لداخیوں سے ہونے والا ہاتھ ؛ تحرير: وسعت اللہ خان

بھارتی مقبوضہ ریاست جموں و کشمیر میں جموں کی ہندو اکثریت ریاستی تشخص کے خاتمے پر خوش ہے، وادیِ کشمیر کی مسلمان اکثریت ناخوش ہے اور لداخ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہاں کے باشندے شروع میں تو خصوصی تشخص کے خاتمے پر خوش ہوئے۔ کیونکہ ان کے خیال میں سرینگر میں موجود روایتی کشمیری مسلمان حکمران اشرافیہ لداخیوں کو دور دراز خطے کے قبائلی سمجھ کر ان کی ترقی اور حقوق سے اغماز برتتی رہی ہے۔لداخیوں کا خیال تھا کہ سرینگر سے جان چھوٹنے اور یونین ٹیرٹیریRead More