ملتان: بہاؤالدین ذکریا یونیورسٹی میں مختص نشستوں کی بحالی کے لیے طلباء تنظيموں کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرہ
دس دن کے اندر مطالبات نہ ماننے پر طلباء کی جانب سے بھوک ہڑتال يا لانگ مارچ کا عنديہ
پونچھ ٹائمز ويب ڈيسک
پاکستان کے شہر مُلتان ميں بہاؤالدین ذکریا یونیورسٹی میں مختص نشستوں کی بحالی کے لیے بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل ملتان اور پشتون اسٹوڈنٹس کونسل ملتان کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔انہون نے الٹی میٹم دیا ہے کہ اگر دس دن کے اندر مطالبات نہ مانے گئے تو بھوک ہڑتال کریں گے یا لانگ مارچ کریں گے۔
طلباء حکام سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ ان کے سکالرشپ کودوبارہ بحال کرکے حکومت علم وروشنی کےچراغ کوجلانے میں ان کی مدد کرئے۔
طلباء کے مطابق: حکومتی سطح پر ایسا کوئی تاثر نہیں دیا جارہا کہ اسکالرشپ ان کے کہنے پر ختم ہوئے ہیں بلکہ ایسا لگتا ہے کہ یہ پالیسی یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے بنائی گئی ہے۔احتجاجی مظاہرے سے طلباء رہنماء عبدالصمدمینگل،ولیدبلوچ،ضیا بلوچ اور چیئرمین علی شان نے خطاب کیا۔
مقررین نے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا : بلوچستان اور سابقہ فاٹا پسماندہ علاقے ہیں جہاں تعلیمی مراکز کی کمی ہے ملک کے دیگر علاقوں میں ان کے لیے تعلیم کے دروازے بند کرنا انہیں اندھیروں میں دھکیلنے کے مترادف ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فاٹا اوربلوچستان میں تعلیمی ادارے نہ ہونے کی وجہ سے وہاں کے نوجوانوں میں پائی جانے والی احساس محرومی کوختم کرنے کےلیے حکومت نے بلوچستان اورفاٹا کےطلبا کےلیے اسکالرشپ پر پڑھائی کا اہتمام کیا ہے مگر یونیورسٹی انتظامیہ نے اسکالرشپ ختم کرکے وہاں کےطلباء کوتعلیم سے محروم کرنے کاعمل شروع کیا ہے۔
انہوں نے یونیورسٹی انتظامیہ سے پوچھا کہ یہ عمل اور پالیسی کس کے کہنے پرجاری ہوا؟ حالانکہ حکومت نےایسی کوئی پالیسی جاری نہیں کی ہے جس سے یہ تاثر ملے کہ بلوچوں اور پشتونوں کےاسکالرشپس ختم ہوئے ہیں۔جب عمران خان وزیراعظم نہیں تھے تب بلوچستان اورفاٹا کےحقوق کی بات کرتے تھے لیکن اب پینتس دن گزرنے کے باوجود انہوں نے ہمارےاحتجاج کا کوئی نوٹس نہیں لیا۔
انہوں نے بلوچستان کی پارلیمانی جماعتوں پر بھی شدید تنقید کی ، انہوں نے کہا کہ الیکشن کے موقع پر بلوچستان کی پارلیمانی جماعتیں بڑے قوم دوست بنتے ہیں لیکن اب ہماری بات نہیں کرتےاور اب ہمارے پاس نہیں آتے۔
اس موقع پرطلباء نے حکومت بلوچستان ،حکومت خیبرپختونخواہ ، حکومت پنجاب اور حکومت پاکستان کومنتبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگران کے مطالبات سات دن کےاندر نہیں مانے گئے تو ہم اپنے مطالبات کےلیے بھوک ہڑتال پربیٹھ جائیں گے یا لانگ مارچ کریں گے ۔
واضح رہے کہ بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل ملتان کی جانب سے بہاؤالدین ذکریا یونیورسٹی کے دروازے پر اپنے مطالبات کو لیے گزشتہ 36 دنوں سے احتجاجی مظاہرہ کیا جارہا ہے۔ طلباء بلوچستان اور سابقہ فاٹا کے لیے مختص نشستوں پر اسکالرشپ کی بحالی چاہتے۔
بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل نہ صرف بلوچستان کے طلباء کے اسکالر شپ کی بحالی کا مطالبہ کررہی ہے بلکہ ان کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ انتظامی طور پر پنجاب میں شامل کیے گئے بلوچستان کے علاقوں ڈیری غازی خان اور راجن پور کے طلباء کے لیے ہر شعبے میں کوٹہ سمیت اسکالر شپ فراہم کیا جائے۔
احتجاج میں شامل طلباء کا کہنا ہے : وہ نہایت پسماندہ علاقوں سےتعلق رکھتے ہیں جہاں تعلیمی مراکز کی کمی ہے۔حکومت کی عدم توجہی اوربجٹ نہ ہونے کی وجہ سے بلوچستان میں اچھے تعلیمی مراکز نہ بن سکے جس کی وجہ سےحکومت نے ہمیں اعلی تعلیم دلوانے کےلیے پنجاب اور ملک کے دیگر اہم تعلیمی اداروں تک رسائی دی جس کی وجہ سے بلوچستان کی تعلیمی پسماندگی میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔
بشکريہ زرمبش اردو
Related News
اکتوبر 47 ، تاریخ اور موجودہ تحریک تحریر : اسدنواز
Spread the loveتاریخ کی کتابوں اور اس عمل میں شامل کرداروں کے بیان کردہ حقائقRead More
پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخواکے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور آئی ایس آئی کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے بعد بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔
Spread the loveپاکستان کے صوبہ خیبرپختونخواکے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور آئی ایس آئی کے ہاتھوںRead More