Main Menu

اسيرانِ ہُنزہ: يہ بڑا سانحہ ہے آواز اُٹھاتے رہيں؛ تحرير: وزیر نعمان

Spread the love

یہ معصوم لڑکی نہ فلسطینی ہے اور نہ کشمیری۔ یہ سانحہ ہنزہ کے ایک اسیر کی صاحبزادی ہے جو اپنے بابا کی رہائی کے لئے دہائی دے رہی ہے۔ کشمیر اور فلسطین میں ظلم و بربریت پر دفتر خارجہ کے منافقانہ بیانات سن کر ایسا لگتا ہے کہ ریاست ظالموں سے نفرت کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
جبکہ پاکستان کے زیر انتظام گلگت بلتستان کے ایک ضلع ہنزہ میں آپنے حق کے لئے آواز آٹھانے کی پاداش میں سیکورٹی اہلکاروں نے ہنزہ کی شاہراہ میں باپ بیٹے کو گولی مار کر شاہراہ ہنزہ انکے خون سے رنگین کردی۔ اسکے بعد عقوبت خانوں میں ہنزہ کے درجن بھر جوانوں کو پابند سلاسل کیا۔ جن میں بابا جان افتخار کربلائی۔علیم خان و دیگر شامل ہیں۔ انکو نوے سال اور ستر سال کی سزائیں سنائی جاچکی ہیں۔
افسوس کشمیر پر ماتم کناں ریاست و ریاستی ادارے آپنے زیر انتظام جی۔بی کے ضلع ہنزہ میں اس قسم کا ریاستی جبر روا رکھنے کے بعد کس طرح کشمیر اور فلسطین میں ہونے والے مظالم پر منافقانہ بیانات کا سہارا لیا کرتا ہے۔
یہ معصوم بیٹی اپنے بابا اور دیگر اسیروں کی رہائی کے لئے دہائی دے رہی ہے۔
اس معصوم بیٹی کے باپ کے سینے پر سونے۔ ان سے فرمائشیں کرنے ۔ اور انکی انگلی پکڑ کر بازار سے کھلونے لانے کی ضد۔اسکول کا بیگ آٹھا کر سکول لے کر جانا اور چھٹی پر آپنے بابا کا منتظر ہونے کی خواہشات کو تو چھینا گیا۔
اپنے بابا کیساتھ پیار بھری باتیں کرنے کی وہ تمنا بھی ادھوری رہ گئی۔ اپنے بابا سے ناراض ہو کر بابا کا آپنی راج دلاری کو منانے کا لمحہ بھی چھین لیا گیا۔
آپنے حق کے لئے کئے جانے والے احتجاج کو ریاستی اداروں نے ایک بڑا سانحہ بنا کر تاریخ کا حصہ بنا دیا۔ جسمیں باپ اور بیٹے کو سرعام شاہراہ پر گولی مار کر ہمیشہ کے لئے بربریت کی بدترین تاریخ رقم کردی۔
درجنوں لوگوں کو آسیر کرکے عقوبت خانوں میں ڈال کر والدین کے بڑھاپے کا سہارا چھینا گیا۔
بہنوں سے انکے بھائی کو جدا کیا گیا۔
بہت ساری بہنیں بنا بھائی کے ماتم کناں پیا گھر سدھار گئی۔
بیوی کا سہاگ آجاڑ کر رکھ دیا گیا۔
بہت سارے جوانوں کی شادی کی عمریں نکل گئی۔
اور کچھ جوانوں کو شادی کرنے کے قابل ہی نہیں چھوڑا گیا۔

گلگت بلتستان: گاہکوچ جيل ميں قيد عرفان کريم کی معصوم بچياں بھی والد کی رہائ کيلۓ احتجاج ميں شريک ہيں۔

یہ واقعی ایک بڑا سانحہ ہے۔
ناقابل فراموش سانحہ ہے۔
آواز آٹھاتے رہیں۔
منافقانہ اور دہری پالیسی کا پردہ چاک کرتے رہیں۔
اسیروں کو نہ بھولیں۔
ظلم کی آگ کو بجھانے کے لئے ظالم کو للکارتے رہیں۔ خاموشی مزید ظلم وستم کا راستہ ہموار کرتی ہے۔






Related News

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *