Main Menu

عمران خان کی پاکستانی زير انتظام کشمير کی اسمبلی سے خطاب کی سليس اُردو؛ تحرير: آر اے خاکسار

Spread the love


گزشتہ روز بروز بُدھ 5 اگست کو ہندوستان کی جانب سے 2019 ميں بھارتی زيرِ انتظام علاقوں کو انڈين يونين ميں شامل کرنے والے دن کو پاکستان اور پاکستان کے زير انتظام کشمير ميں بطور “ يومِ استحصال” منايا گيا۔ حکومتی سرپرستی ميں احتجاجی مظاہرے کئے گۓ يعنی سرکاری ملازموں کا ہميشہ کی طرح ايسے مظاہروں ميں شامل ہونا ضروری قرار پايا۔ بہت سارے پاکستان نواز ليڈروں کے درميان تو خوش آمد کی باقاعدہ ريس شروع ہو گئ تاکہ پاکستانيوں سے بڑے پاکستانی بن کر پاکستان اسٹيبلشمنٹ کی چاپلوسی کريں اور يہ چاپلوسی پاکستانی اسٹيبلشمنٹ کو پسند بھی آۓ تاکہ اُنکا بے توقيری کا روزگار چلتا رہے۔

پاکستانی وزير اعظم عمران خان نے پاکستانی زير انتظام کشمير کی اسمبلی ممبران ، صدر و وزير اعظم کے خطابات سُنے اور خطاب بھی کيا۔ پاکستانی زیر انتظام کشمير کے اسمبلی ممبران بشمول صدر اور وزيرِ اعظم نے چاپلوسی کی يعنی خود کو پاکستانیوں سے بھی بڑا پاکستانی اور پاکستان کا پاکستانيوں سے زياہ ہمدرد و خير خواہ بننے کی بھرپور اداکاری کی۔

عمران خان نے اخلاقيات کا دامن مضبوطی سے تھامے رکھا اور ڈائس پہ کھڑے ہو کے ان تمام اداکاروں کو يوں مخاطب کيا ۔
“ديکھو بھائ! ميں نے آپ سب کی تقارير بہت دلچسپی سے سُنی ہيں، وزير اعظم فاروق حيدر کی تقرير خاص طور پر فالو کی مگر آپ لوگوں کی باتوں ميں کوئ ربط ہی نہيں، آپ کبھی کشمير کی کبھی کے پی کے اور کبھی بلوچستان کی باتيں کرتے ہو” ۔ يعنی اينويں ہی يارياں مارتے ہو تمہيں اپنے مسہلہ اپنی ذات کا پتہ ہی نہيں اور چلے ہو پاکستان کے خير خواہ بننے۔ پاکستان جيسا مُلک تمہيں کہيں نہيں ملے گا جو اتنے سارے غدار خريدتا پھرے۔۔۔سارے اداکاروں کی جانب سے پاکستان کو اپنا مائ باپ اور خود کو اُسکی جائز سے بڑھ کر جائز اولاد قرار دينے کے باوجود عمران خان نے حقيقت بھانپتے ہوۓ کہا:
“مجھے مايوسی ہوئ، مجھے تم لوگ اندر سے ہارے ہوۓ لگتے ہو”۔ يعنی تم لوگ جو اپنی رياست اور وطن کے مخلص نہيں ہو تم بے ضمير لوگ پاکستان کے کيسے خير خواہ ہو گے؟ تم سچ جانتے ہو کہ تمہارا کوئ مذہب ،وطن نہيں اسليے اندر سے ہارے ہوۓ لگتے ہو۔

صاحب بہادر پھر سمجھ گۓ کہ يہ منافق منافقانہ باتوں پہ ہی خوش ہوں گے تو گويا ہوۓ:

“ليڈر تقسيم نہيں کرتا بلکہ متحد کرتا ہے”۔ يعنی گلگت بلتستان اور نام نہاد آزاد کشمير کو عليحدہ رکھنا قبضے کے دوام کو ضروری ہے مگر بھاشن اب اتحاد کا ہی دينا پڑے گا۔ الگ بات ہے کہ پی اين اے اتحاد کی بات کرتی ہے مگر اُسے تشدد کا نشانہ بنايا جاتا ہے۔

(اب بہت سارے اداکاروں کی باچھيں کُھل گئيں اور کھسيانی ہنسی ہنسنے لگے)

صاحب بہادر پھر بولے:
ديکھو اس نقشے کے پيچھے پُورا پلان ہے۔ پلان بتاتے بتاتے رُک گۓ بس اتنا کہا کہ ہندوستان نے نقشہ جاری کيا تھا اسليے ضروری تھا کہ ہم بھی رياست کو اپنا حصہ ظاہر کر کے اسے “متنازعہ” ثابت کريں۔
ہم نے نقشے پر لکھا ہے کہ رياست کا فيصلہ يو اين کی قراردادوں کے مطابق پاکستان سے الحاق ہی ہو گا اور ہم اسی الحاق کو ہی آزادی کہتے ہيں اور ہر فورم پر اسے کشميريوں کا حق جان کر دہراتے رہيں گے۔۔۔

نيلسن منڈيلا کی بات کرتے ہوۓ کہنے لگے کہ گوروں نے افريقيوں کے سارے وسائل پر قبضہ کر رکھا تھا، اپنی فوج کے زريعے پوری افريقی قوم کو غلام بنا رکھا تھا۔۔۔ اور افريقیوں کو کچھ پتہ ہی نہيں تھا وہ کہتے تھے کہ گورے ہمارے مائ باپ ہيں ۔۔۔پھر ياد آيا کہ يہاں نام نہاد آزاد کشمير ميں بھی پاکستان کا اسی طرح کا معاملہ ہے ۔

مذہب کے چُورن کا تڑکہ ياد آيا تو کہنے لگے کہ مدينے کی رياست کے کچھ اصول تھے اسليے وہ کامياب رہی اور جب اُصولوں سے ہٹی تو ناکام ہو گئ۔۔۔۔ يعنی پاکستان کے اصول يہ ہيں کہ حق مانگنے والے کو مار دو، غائب کر دو ۔ جھوٹ ہی جھوٹ بولو، پچاس قسموں کا اسلام پھيلاؤ تاکہ ہر شخص اپنا اسلام لئے پھرے اور پھر بہت سارے غدار نسل در نسل خريدتے رہو تاکہ قبضہ جاری رہے۔۔۔
کہنے لگے کہ سری نگر ميں پاکستانی جھنڈے لہرانے والوں کے حوصلے بلند ہيں۔۔۔ وہ نہيں ہٹيں گے۔۔۔

پھر کہنے لگے کہ اپنی قوم اور وطن سے بھرپور غداری پر 14 اگست کو ہم سيد علی گيلانی کو ايوارڈ دينگے کہ کس مہارت سے جذبات اور مذہب کے توليے ميں لپيٹ کر آزادی کے خواب بيچتے ہوۓ پاکستان کی نوکری کرتے رہے۔ اب ہميں اُنکی مزيد ضرورت نہيں تو اُسے ايوارڈ دے کر پينشن دينگے تاکہ غداری کرنے والے عبرتناک انجام سے خوفزدہ نہ ہو جائيں۔

برحل مختصراً يہ کہ موصوف نے پاکستانی زير انتظام کشمير کے اسمبلی کے جملہ اداکاروں کو جُوتے مارے مگر غلاموں کا کيا۔۔۔ وہ بھی افريقيوں کی طرح غلامی سے انکاری ہيں۔۔ اور عوام بيچاری۔۔۔
آؤے ہی آؤے۔۔۔






Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *