کوئ پُھول جب شام ڈھلے ، شاعر : امتياز فہيم
کوئی پھول جب شام ڈھلے
بے رخی پہ اتر آئے
جب رات افسردہ ھو جائے
اور صبح بے نور سی لگے
جب دوپہر کے سارے سائے
دکھوں کے گیت سنانے لگیں
تیری نگاہ ناز جس کی چاہا
میں دل مچلنے لگے
اور تو بے درد رھے
تو یہ گھڑی جشن امید کے
ماتم کی گھڑی ھوتی ھے
یہ ماتم بھی اک کرب ھے
بے نام بسمل درد ھے
پر کون سا درد کب آتا ھے
وھم و گماں کو خبر کہاں ھے
خیال سوئے پارہ پارہ وطن رواں ھے
ھزار دکھوں کے ایاغ تھامے
سو طرح کے بخت سنھبالے
کوئی پھول جب شام ڈھلے
« اُنيس (19)جولائ کے خود ساختہ دن پر نام نہاد الحاق پاکستان کی قرار داد کا ڈرامہ ؛ تحرير: رحيم خان (Previous News)
Related News
کاش تم ملنے اؑ جاتی۔ سمیع بلوچ۔
Spread the loveکبھی کبھی یہ دل میں سوچتا ہوں میں یہ زندگی تیری مخملی چادرRead More
*جام خالی، سفره خالی، ساغر و پیمانہ خالی*
Spread the loveشہر خالی، جاده خالی، کوچہ خالی، خانہ خالی**جام خالی، سفره خالی، ساغر وRead More