نامور شاعر ساغر صدیقی کا تہتر واں یوم وفات
آج 19 جولائی نامور شاعر ساغر صدیقی کا تہتر واں یوم وفات ہے۔
برگشتۂ یزدان سے کچھ بھول ہوئی ہے
بھٹکے ہوئے انسان سے کچھ بھول ہوئی ہے
تا حد نظر شعلے ہی شعلے ہیں چمن میں
پھولوں کے نگہبان سے کچھ بھول ہوئی ہے
جس عہد میں لٹ جائے فقیروں کی کمائی
اس عہد کے سلطان سے کچھ بھول ہوئی ہے
ہنستے ہیں مری صورت مفتوں پہ شگوفے
میرے دل نادان سے کچھ بھول ہوئی ہے
حوروں کی طلب اور مے و ساغر سے ہے نفرت
زاہد ترے عرفان سے کچھ بھول ہوئی ہے
Related News
کاش تم ملنے اؑ جاتی۔ سمیع بلوچ۔
Spread the loveکبھی کبھی یہ دل میں سوچتا ہوں میں یہ زندگی تیری مخملی چادرRead More
*جام خالی، سفره خالی، ساغر و پیمانہ خالی*
Spread the loveشہر خالی، جاده خالی، کوچہ خالی، خانہ خالی**جام خالی، سفره خالی، ساغر وRead More