میر پور اور مظفرآباد کے نام ؛ شاعر : امتیازفہیم
سکول مسجدیں زمینیں اور قبرستان زیرِ آب ھوئے
دریاوں کے رخ جو موڑئےگئے تو مکیں بے تاب ھوئے
بنائے گئے تالاب باغرض حصول توانائیِ پن بجلی
پھر اسی پیداوار پہ قابض چند ایک خوناب ھوئے
مرغ و ماھی کے گھر چھین کہ محل روشن ھوئے
اس طرح سے میرپور و مظفر آباد زیرِ عتاب ھوئے
جس دیس میں آبِ شریں کے ان گنت چشمے ھیں
وھی بگلیار و منگلہ جھیلوں پہ قابض عقاب ھوئے
پیاسی مخلوق پہ جھپٹتے ھیں بازوں منڈلاتے ھوئے
صدائے متحد لوگو،،، کہ ھم سبھی شکارِ عزاب ھوئے
« ميرج ہال کی زميں بوسی منگلا ڈيم توسيع کا نتيجہ، ميرپور تباہی کے دہانے پر ہے، جيولوجيکل سروے کيا جاۓ (Previous News)
(Next News) منافقت بے نقاب ہو کر رہے گی ، تحرير: رحيم خان »
Related News
کاش تم ملنے اؑ جاتی۔ سمیع بلوچ۔
Spread the loveکبھی کبھی یہ دل میں سوچتا ہوں میں یہ زندگی تیری مخملی چادرRead More
*جام خالی، سفره خالی، ساغر و پیمانہ خالی*
Spread the loveشہر خالی، جاده خالی، کوچہ خالی، خانہ خالی**جام خالی، سفره خالی، ساغر وRead More