Main Menu

محنت کش پيداواری طبقے کی پيداوار پر غير پيداواری طبقے کی عياشی ، تحرير: نثار احمد

Spread the love


پاکستان میں محنت کش پیداواری طبقہ کی پیداوار پر غیر پیداواری طبقہ عیاشی کر رہا ہے۔ مزدور ، کسان ، فیکٹری ورکرز ، اساتذہ ، ڈاکٹرز و دیگر میڈیکل ورکرز ، انجینیرز ، گویا ہر محنت کش کو وہ حقوق و وسائل ذات ، رنگ ، نسل اور دھرم کو بالائے طاق رکھتے ہوئے دیے جائیں جو کے ایک امیر سیاستدان ، وزرا ، جرنیلوں ، ججوں اور بیوروکریٹس کو دیے جاتے ہیں –
اب چند عقل سے عاری لوگ کہیں گے کے یہ لوگ زیادہ محنت اور تعلیم سے اس مقام پر پہنچتے ہیں ۔تو ان اللہ کی گائے کے لیے بتائے دیتے ہیں کے محنت کی بات کرتے ہو تو ان غیر پیداواری طبقات کو 20 کلو کا بادان/ ہتھوڑا ہاتھ میں تھمایا جائے اور اور 10 گھنٹے کےلیے پتھروں اور پہاڑوں کو توڑنے کا کہا جائے اور سورج سوا نیزے پر آگ برسا رہا ہو ۔۔۔۔پھر شام کو ان کے ہاتھ میں سات/ آٹھ سو روپےتھما دیے جائیں۔۔۔. پھر پتا چلے گا کے اتنی محنت سے یہ اپنی اولاد کو آکسفورڈ اور کیمبرج میں بڑی بڑی گاڑیوں کے ساتھ تعلیم کیسے دلواتے ہیں۔

بصد ہزار معزررت جنگ وسائل سے لڑی جاتی ہے ‘ ایک طرف آدمی کی سخت محنت کے باوجود روزانہ کی اجرت پانچ سو روپےاور دوسری طرف مان لیتے ہیں کے محنت ہی کرنے والے آدمی کی اجرت 5 لاکھ ہو تو ۔۔۔500 والا طبقہ ساری زندگی کی محنت کے باوجود ان 5 لاکھ والے طبقے کے آس پاس نہ آسکے گا۔

جن حضرات کے نقطہ نظر میں محنت ہی پیداواری طبقات کے لیے آسانی کا سدباب ہے کیوں کے اللہ تو محنت کش کا دوست ہے تو آپ بھی اپنی جاگیر اور روپیہ پیسہ غریبوں میں بانٹیں اور دیکھائیں کتنے برسوں کی ریاضت سے وہی مقام دوبارہ حاصل کرتے ہیں ،دوسروں کو درس دینے والوں کے لیے یہ دروازہ کھلا ہے ۔۔۔۔
اس لیے نظام میں موجود امراض اور ان جراثیم نما لوگوں کی نشاندھی کرتی رہنی چاہیے جن کی ایما پر اس نظام کا انخسار ہے۔

جالب کے چند اشعار کے ساتھ اجازت۔۔۔۔۔

لوگوں ہی کا خُون بہہ جاتا ہے ہوتا نہیں کچھ سلطانوں کو
طوفان بھی نہیں زحمت دیتے ان سنگیں ایوانوں کو
ہر روز قیامت ڈھاتے ہیں تیرے بے بس انسانوں پر
اے خالق انساں تو سمجھا اپنے خونی انسانوں کو






Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *