رياست جموں کشمير کو پورے نام سے پکارا جاۓ؛ تحرير : سردار بابر خان
کشمیر ایک صوبہ کا نام ہے اور جموں بھی ایک صوبہ کا نام ہے اور پوری ریاست کا نام جموں کشمیر و اقصاۓ تبتہا ہے ۔
ہمارے مُلک کا نام ریاست جموں کشمیر و اقصاۓ تبتہا ہے مگر ایک سازش کے تحت اسے کچھ لوگ پوری ریاست کو صرف کشمیر کہنے پر اصرار کرتے ہیں ۔
دراصل ساری ریاست کو کشمیر کہنے کا مقصد ریاست کی باقی جغرافیائی، لسانی، ثقافتی، تہذیبی اور مذہبی اکائیوں کو الگ کرنے کے سوا کچھ بھی نہیں ۔
ریاست ایک کثیر قومیتی، کثیر مذہبی، کثیر لسانی، کثیر ثقافتی اور کثیر تہذیبی مملکت ہے ۔ ہمیں جس طرح کشمیر اور کشمیریوں کی شناخت سے پیار ہے بالکل اسی طرح دیگر شناختوں سے بھی پیار اور محبت ہے ۔
موجودہ صورتحال میں کوئی بھی اکائی اپنی شناخت چھوڑنے پر رضامند نہیں ۔ اس لیئے ہمیں ریاست کی یکجہتی اور ریاست کی وحدت کی بحالی تک ریاست کو اس کے اصل سرکاری نام سے ہی لکھنا اور پکارنا چاہیئے ۔
جب ریاست دوبارہ یکجا اور متحد ہو جائے گی تو اس کی اسمبلی ساری ریاست کے لیئے جو بھی نام تجویز کرے گی وہ سب کے لیئے قابلِ قبول ہو گا ۔
ذرا ان اعداد و شمار پر غور کیجیئے ۔
ریاست کا کل رقبہ 85806 مربع میل
کشمیر کا رقبہ 6158 مربع میل
ریاست کی کل آبادی 20,000,000
کشمیر کی کل آبادی 69 لاکھ ہے جس میں سے 15 لاگت پہاڑی بولنے والے ہیں ۔
ریاست میں جموں، لداخ، آزادکشمیر اور گلگت بلتستان سب شامل ہیں جبکہ کشمیر صرف ایک جغرافیائی اکائی کا نام ہے ۔
ہم ریاست کی یکجہتی اور آزادی کی تحریک کے ساتھ وابستہ ہیں اور کسی بھی ایسے اقدام کا ساتھ نہیں دے سکتے جو کسی انداز میں بھی ہمارے اتحاد و اتفاق کو نقصان پہنچائے یا جو ہمارے درمیان تقسیم اور نفرت پیدا کرے ۔
اس لیئے میں سب سے گزارش کروں گا کہ ریاست کو اس کے مکمل سرکاری نام سے لکھا اور پکارا جائے ۔
Related News
میں نیشنل ازم پہ کاربند کیوں ہوں ؟ (تشدد و عدم تشدد ) تحریر مہر جان
Spread the love“مسلح جدوجہد دشمن کو زیادہ تکلیف پہنچاتی ہے” (بابا مری) کبھی کبھی ایساRead More
عملی اور نظریاتی رجحان انسانی ارتقاء میں کتنا کارگر – کوہ زاد
Spread the loveانسان کا نظریاتی ہونا ایک بہت ہی عمدہ اور اعلی اور بہت ہیRead More