ہمارے سب دکھوں کا سبب 70 سال سےتخت مظفرآباد پہ قابض بہروپیے ، سہولتکار، وارداتیے ؛تحرير: عمران شان
ہماری قوم اور نوجوان نسل کو مشکل اور گنجلک لفاظی جھوٹے نصاب میں پڑھائ گئی ۔ گمراہ کن کھلی مدی پٹی کو بلکل دو ڈوک سادہ الفاظ میں سمجھنا ھوگا کہ 1947 کے غدر میں جس میں برصغير تقسیم ھوا لیکن بلخصوص ھماری ریاست جموں کشمیر اقصاۓ تبت ہا کو برطانوی سامراج نے اپنے پلان کے ذریعے تقسیم کیا۔ اور اس تقسیم میں ہندوستان ، پاکستان کے حکمرانوں اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ھماری اس ریاست کو مقامی سہولت کاری بڑے پیمانے پہ مہیا ھوئ ۔
ھمارے بزرگوں کو، اپنی جمہوری حقوق کے تحریک سے سازش کے ذریعے اپنے حدف سے ہٹایا ۔اس سب پر آج 2020 میں مکمل ثبوت دنیا کی مختلف لائیبریریوں کے ذریعے اب سامنے آچکے ھیں۔
ان تمام انگریزوں اور دیسی جرنلوں کی اپنی کتابیں بھی جو سب اس عمل میں شریک تھے، وہ بھی سامنے آگئی ھیں لہذا میں اتا ھوں اب اپنے اصل مدعے کی طرف وہ ھے وہ بہروپیے ، وارداتیے جھنوں نے ریاست کے تینوں حصوں میں تقسیم میں بنیادی کردار ادا کرنے پر اپنے اور اپنی نسلوں کے لیے دنیا کی بہترین زندگی لی جو ہنوز جاری ھے ۔
ہم اتے ھیں مظفراباد کے وارداتیوں کی طرف ۔۔70 سال میں کس کمال واردات سے قوم کو کنفیوز کیا ۔ کبھی الحلاق پاکستان کبھی راۓ شماری ، کبھی وحدتِ ریاست اور پھر جو لولا لنگڑا اسٹریکچر پاکستانی کرنلوں کے ذریعے مسلط کروایا اس میں کس کمال سے بھائی سے بھائ کو لڑایا ۔ھر ادارے میں رشوت، سفارش کو متعارف کروایا اور پھر کمال مہارت سے خود پاک صاف ھوتے گے ۔
آپ ان کی کمال وارداتیں انکے ٹوٹل آج چالیس لاکھ کے چار ھزار مربع میل کے علاقے میں دیکھیں جسکے سولہ لاکھ آدمی دنیا بھر میں دربدر ھیں ۔ شاہرات اپکے سامنے کس مہارت سے عوام کے پیسوں کو اپنے من پسند ٹھیکداروں میں آج بھی سینا تان کے دیتے ہیں اور ان کھنڈرات سڑکوں پہ جب کوئی بات ھو تو کمال بے شرمی اور واردات سے لوگوں کو مکر جاتے ھیں کے بجٹ نہیں ۔
روزگار کتنوں کو ملا وہ آپ کے سامنے ۔۔۔۔اور جنکو ملا انکو کس میرٹ پہ وہ اپ کے سامنے ۔
علاج کے لیے پورے آزاد کشمیر فوجیوں کے علاوہ کوئی اپنا سویلین ہسپتال نہیں بنا سکے ۔تعلیم کیسی ھے اور اس تعلیمی نظام میں ان وارداتیوں کے بچے کتنے پڑتے ھیں وہ آپ کے سامنے ۔
اور پھر کس کمال واردات سے ھر پانچ، سال کے بعد پھر لوگوں کے پاس آکے لوگوں سے ووٹ چھین لیتے ھیں۔اس پر پھر تفصیل کے یہ چھينتے کیسے ھیں ۔
اب ہم سب پر فرض ھوگیا ھے کہ ناطے تعلق سب کچھ پس پشت ڈال کر ایک بے رحم سیاسی لڑاہی کا آغاز کریں جو ھمارا بھائی ، چچا، پھوپھا صرف اپنے مفاد کیلے ان واردتیوں کے آگے ھم اکثریت کو بيچتے آۓ، آغاز اس سے کیا جاۓ۔
پہلے مرحلے پہ سیاسی لڑائ کا آغاز سوال و احتساب کا اغاز اور اگر پھر یہ جنگ یہ حکمران وارداتیيے خونی شکل دیں تو ھمیں اگر نسلوں کو بچانا ھے تو پھر واضح فیصلہ کرنا، ھوگا۔ ہر محلے سے ہر گاوں سے لوگوں کو تيار کر کے نکالنا پڑے گا ۔
نوٹ ۔۔۔ھمارے اوپر، چھ ماہ کے اندر ایک بہت بڑا معاشی طوفان آنے والا ھے لہذا ھمیں صف بندی میں تیزی کرنا ھوگی ۔
ھم کسی قیمت، پر مظفراباد، کے سہولت کار، وارداتیوں کی لڑاہی نہیں لڑیں گے ۔۔وارداتیوں کو سمجھو اور انہيں وارداتی بولو۔
نوجوان تیار رہیں۔
Related News
میں نیشنل ازم پہ کاربند کیوں ہوں ؟ (تشدد و عدم تشدد ) تحریر مہر جان
Spread the love“مسلح جدوجہد دشمن کو زیادہ تکلیف پہنچاتی ہے” (بابا مری) کبھی کبھی ایساRead More
عملی اور نظریاتی رجحان انسانی ارتقاء میں کتنا کارگر – کوہ زاد
Spread the loveانسان کا نظریاتی ہونا ایک بہت ہی عمدہ اور اعلی اور بہت ہیRead More