سوشلزم ميں انسانی بقاء ہے؛ تحرير: داؤد حسرت
دنیا میں جہاں بھی حکومتیں بنتی اور گرتی ہیں ان کے پیچھے ملٹی نیشنل کمپنیوں کا ہاتھ ہوتا ہے۔ مروجہ نظام کے تحت دنیا میں جو بھی معاشی پالیسیاں ترتیب دی جاتی ہیں یا مصنوعی بحرانات پیدا کیے جاتے ہیں وہ سب ملٹی نیشنل کمپنیوں کے منافع میں اضافہ کرنے انہیں مضبوط کرنے کے لیے ہی ہوتا ہے۔
کوئی ایک ملٹی نیشنل کمپنی اگر دنیا کی کل آبادی کو مہینوں مفت خوراک مہیا کرے تو اس کے منافع میں خاص کمی واقع نہیں ہوتی۔دنیا کی تمام طاقتور ملٹی نیشنل کمپنیوں کے مالکان اور شيئر ہولڈرز ہی دنیا کا سامراج ہے۔
دنیا کی تمام ریاستیں انہی کمپنیوں کے ماتحت ہیں اور انہی کے منافع میں اضافہ کرنے کے لیے کام کرتی ہیں۔دنیا میں جتنی بھی انسانی حقوق کے نام پر کام کرنے والی تنظیمیں, اين جی اوز موجود ہیں وہ انہی کمپنیوں کی ایما پر اور انہی کے لیے ہی کام کرتی ہیں۔
ماضی کی تمام عالمی جنگوں میں ملٹی نیشنل کمپنیوں کا ہاتھ رہا ہے۔موجودہ حالات میں دنیا بھر میں محنت کش طبقہ جو پہلے سے ہی انتہاہی کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہے ۔ سامراج کے ان ہتھکنڈوں سے کیا خوف زدہ ہو گا۔
دنیا میں ہر دور میں ایک ہی سوال رہا اور موجودہ وقت بھی ہے کہ سامراجی نظام کا خاتمہ کیسے ممکن ہے تو اس کا جواب پہلے بھی یہی رہا اور آج بھی یہی ہے کہ سوشلزم!! جو غیر استحصالی نظام ہے جس میں تمام نسل انسانی کی بھلائی اور بقا ہے۔
Related News
میں نیشنل ازم پہ کاربند کیوں ہوں ؟ (تشدد و عدم تشدد ) تحریر مہر جان
Spread the love“مسلح جدوجہد دشمن کو زیادہ تکلیف پہنچاتی ہے” (بابا مری) کبھی کبھی ایساRead More
عملی اور نظریاتی رجحان انسانی ارتقاء میں کتنا کارگر – کوہ زاد
Spread the loveانسان کا نظریاتی ہونا ایک بہت ہی عمدہ اور اعلی اور بہت ہیRead More