Main Menu

بلاول کو بچر آف بنگال یا بچرز آف افغانستان پر تو کوئی اعتراض نہیں فاروق سلہریا

Spread the love

جب بطور وزیر اعلیٰ گجرات، نریندر مودی امریکہ کے دورے پر جانا چاہ رہے تھے تو ایک عالمی مہم شروع کی گئی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ امریکہ نریندر مودی کو ویزا مت دے۔ وضاحت کے طور پر بتاتا چلوں کہ بائیں بازو کے کارکن کے طور پر، اپنے دیگر ساتھیوں کی طرح راقم نے اس مہم میں ممکنہ حد تک حصہ لیا۔ پاکستان اور ہندوستان کے بائیں بازو نے مشترکہ طور پر ہندتوا کی ہمیشہ شدید مخالفت کی ہے۔
معلوم نہیں اُن دنوں، جب یہ مہم چل رہی تھی، پیپلز پارٹی کا بچر آف گجرات بارے کیا موقف تھا۔ کوئی موقف تھا بھی یا نہیں۔ ہاں البتہ جب چند روز قبل حنا ربانی کھر طالبان کے ساتھ فوٹو سیشنز کر رہی تھیں، جس کا مقصد طالبان کی گلوبل امیج بلڈنگ تھا، تو اس فوٹو سیشن سے یہ بات بالکل واضح تھی کہ پیپلز پارٹی کو اپنی نوکری سے غرض ہے…اس نوکری کو بچانے کے لئے وہ بچرز آف افغانستان کو بھی ہنس ہنس کر گلے مل سکتے ہیں۔
حنا ربانی تو کیا بلاول بھٹو خود بھی طالبان کے ساتھ شرمناک فوٹو سیشن کر چکے ہیں۔
یاد دہانی کے لئے مزید عرض ہے کہ ایک بچر آف بنگال بھی ہوا کرتے تھے۔ نام تھا جنرل ٹکا خان۔ بھٹو صاحب نے انہیں فوج کا سربراہ بنایا تھا۔ بی بی نے انہیں پی پی پی کا جنرل سیکرٹری نامزد کیا اور 1988ء میں انہیں قومی اسمبلی کے الیکشن کے لئے پارٹی ٹکٹ جاری کیا تھا۔ جب وہ الیکشن ہار گئے تو انہیں پنجاب کا گورنر مقرر کر دیا۔
مطلب: بلاول بھٹو کو کسی کے بچر ہونے سے فرق نہیں پڑتا۔ جنہوں نے وزیر خارجہ کی نوکری دی ہے کل کلاں کو انہوں نے بچر آف گجرات کے ساتھ فوٹو سیشن کے لئے بھیج دیا تو موصوف ایک لمحے کے لئے بھی نہیں ہچکچائیں گے۔






Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *