Main Menu

قومی تحریکوں میں چھاپہ مار جنگ ایک محدود ہتھیار ہوتا ہےحبیب رحمان :

Spread the love


سوشل میڈیا کی پلیٹ فارم Twitter
پر بلوچستان میں آزادی کی تحریک کے خدو خال پر ہونے والے سیمنار
میں کی گئی گفتگوں میں حبیب رحمان سابق ترجمان نے کے پی این پی نے کہا ہے کہ
جب سیاسی جد وجہد کے سارے راستے بند کر دئے جاتے ہیں ریاست خوفناک بربریت پہ اتر آتی ہے ،دلیل اور لاجک سے انکار کر دیا جاتا ہے عام لوگوں کی عزت نفس محفوظ نہیں رہتی تو افسردگی مایوسی اور پستیوں میں دفن ہو جانے کا خوف انفرادی اور مجموعی طور پر رد عمل پیدا کرتا ہے تو پھر ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں ۔ اور بلوچوں کے ساتھ اس سے بھی گھمبیر سلوک کیا گیا ہے ان کو تہ تیغ کیا گیا ہے ۔پاکستان جیسی ریاست دلیل اور سیاسی مطالبے کو سننے کے لئے تیار ہی نہیں ہوتی تو پھر اس طرح کے واقعات کو روکنا ممکن نہیں رہتا قومی تحریکوں میں چھاپہ مار جنگ ایک محدود ہتھیار ہوتا ہے جس میں بہت سی غلطیاں بھی ہو جاتی ہیں لیکن یہ سلسلہ مسلح عوامی جنگ تک جاری رہتا ہے۔
بلوچوں کی طرح یا کسی حد تک اس سے بھی زیادہ ریاست جموں کشمیر پاکستان کی بربریت کا شکار ہوئی ہے لیکن مزاحمت کار وقت اور تاریخ کی آواز نہیں سن سکے وطن سے غیر مشروط وابستگی کا اظہار نہیں کرسکے جس وجہ سے ہم۔اپنا وطن کھو چکے ہیں لیکن بلوچوں نے قبضے اور جبر کو تسلیم نہیں کیا اپنی سرزمین سے دستبردار نہیں ہوئے بس اتنے سے فرق کو سمجھنا ضروری ہے ۔
محدود انفرادی پر تشدد عمل عمومی طور پر درست نہیں ہوتا لیکن بعض اوقات یہ عمل اکتوبر انقلاب کی شکل کا کوئی بہت بڑا واقع بن جاتا ہے ۔برحال اہل علم اس پہ روشنی ڈالتے رہیں گئے۔






Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *