Main Menu

آزاد پتن میں جاری ریسکیو آپریشن اور سماجی رویے حارث قدیر

Spread the love

آزاد پتن پر جاری ریسکیو آپریشن سے متعلق سوشل میڈیا سائٹس اور گروپس میں بپا بھونچال صرف صحافتی پیشہ ورانہ

اقدار کے منافی نہیں اور نہ صرف شہری صحافت کی ارتقائی کمزوریوں کا اظہار ہے بلکہ یہ بڑھتے معاشی بحران، ناہموار ترقی اور ٹیکنالوجی تک بے ہنگم رسائی کے امتزاج کے نتیجے میں بننے والے ایک عمومی سماجی زوال کا اظہار ہے. معاشرہ جب لمبے عرصے تک ٹھہراؤ کا شکار ہوجائے تو وہ تعفن زدہ اور بدبودار ہوجاتا ہے، باہر سے مسلط ہونے والی ٹیکنالوجی بالخصوص سوشل میڈیا اسی تعفن کو باہر نکال رہا ہے.
ہر انسان لاشعوری طور پر ایک دوڑ میں مصروف ہے، شناخت کے بحران پر قابو پانے کےلئے نمایاں ہونا، سب کی نظروں میں رہنا اور سب کی طرف سے پسندیدگی کا اظہار کروانا ایک عمومی رویہ بن چکا ہے. سوشل میڈیا کے باعث یہ مسائل سنجیدہ بیماریوں کی صورت میں اپنا اظہار کر رہے ہیں. ہر واقعے کو شعوری و لاشعوری طور پر ایک کاروبار بنا دیا جاتا ہے، موت، حادثات، آفات کو بھی نمود و نمائش کےلئے فروخت کرنے کی پالیسی اپنائی جارہی ہے. ایک ایسا ہیجان و اضطراب ہے کہ کسی کو کچھ پتہ نہیں وہ یہ سب کیوں اور کس مقصد کےلئے کر رہا ہے، لاشعور میں پھنسی مسئلہ اور محرومیاں ہر انسان کو ایک بہاؤ میں بہائے لئے جارہی ہیں اور کوئی بھی اس بہاؤ میں بہنے سے رکنا نہیں چاہتا، اسی میں نفسیاتی اور ذہنی اطمینان حاصل کیا جا رہا ہے.
ان مسائل کے خاتمے کےلئے صحافتی تربیت یا اخلاقی تربیت کی ضرورت سے زیادہ ان ٹھوس مادی حالات کی تبدیلی کےلئے سنجیدہ سیاسی جدوجہد ہے جو اس مظہر کا موجب ہیں. محض ایک مخصوص واقعے کے گرد بہت تیزی اور تسلسل سے کئے گئے اقدامات کی وجہ سے کچھ لوگوں نے اس مسئلے کو سنجیدہ لیا ہے لیکن یہ مسئلہ صرف اس واقعے کے گرد ہی نہیں ہے بلکہ یہ ایک عمومی سماجی مسئلہ ہے، جو پھیلے ہوئے واقعات اور سرگرمیوں کی وجہ سے اس طرح نوٹس نہیں کیا جاتا.
جب تک یہ نظام اب موجود ہے، اسکا بحران گہرا ہی ہوتا جائے گا اور اسطرح کی سماجی بیماریوں میں اضافہ اور پیچیدگی آتی جائے گی. انسانی معاشرے کو آگے بڑھانے کے لئے اس نظام کا خاتمہ ناگزیر ضرورت ہے.






Related News

توہین مذہب یا سیاسی و سماجی مخاصمت اظہر مشتاق

Spread the love پاکستان اور اس کے زیر انتظام خطوں میں گذشتہ دہائی میں توہینRead More

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *