Main Menu

جوڑنے والا ، انقلاب کا مزاحمتی سپاہی افضال سلہریا؛ تحریر: کامريڈ محمد الیاس

Spread the love

مظفرآباد میں مزمتی سیاست و انقلابی جدوجہد کی علامت میر افضال سلہریا جسمانی طور پر ہم سے دور چلا گیا۔اپنی ساری زندگی مظفرآباد کے چوکوں چراہوں میں مزمت کا علم بلند کرنے والا بےخوف انقلابی جرت کے ساتھ اپنے نظریات پر قائم رہا۔وہ آنے والی نسلوں کے روشن مستقبل کے خواب دیکھتا تھا۔وہ پسے ہوۓ عوام کے درخشاں مستقبل کے خواب دیکھتا تھا۔ان خوابوں کی تعبیر کے لیے ریاست جموں کشمیر کی وحدت اور عوامی حقوق کی جدوجہد میں آخری سانس تک وہ میدان عمل میں رہا۔ایک ایسے سماج میں جہاں چاروں اطراف چیزوں کو توڑا جاتا ہے۔عوام کو تقسیم کیا جاتا ہے۔حکومتیں عوام کو تقسیم کر کہ بنتی ہیں۔جہاں سیاسی پارٹیاں لوگوں کو تقسیم کرتی ہیں۔جہاں انقلابی تنظیموں تک مارکسی فرقہ واریت کو پروان چڑھایا جا رہا ہے۔عوام متحرک ہونا شروع ہوتے ہیں تو ٹراٹسکی اور سٹالن کے جھگڑۓ کھول دیے جاتے ہیں۔عوام کو باہیں بازو کی سیاسی و انقلابی جدوجہد سے متنعفر کیا جاتا ہے۔وہاں میر افضال سلہریا مظفرآباد کے اندر جوڑنے کی فکر لیے جڑت پیدا کرتا تھا۔کبھی دریا بچا تحریک کو لیکر تمام سیاسی کارکنوں کو مجتمع کرتا تھا تو کبھی ترقی پسند تنظیموں کے دوستوں کو پکڑ پکڑ کر ایک ساتھ بٹھاتا تھا۔

میر افضال سلہریا مظفر آباد میں انقلابی جہد کاروں کے درمیان موجود توڑ پھوڑ کے خاتمے اور جڑت کا مرکزہ تھا۔ایسا مرکزہ جو خلیوں کو اپنے گرد جمع کر لیتا تھا۔تحریک دیتا تھا۔منظم کرتا تھا۔اب جسمانی طور پر ہم میں نہیں رہا ہے۔

مزمت و ایکتا کی اس الامت کی موت سے پیدا ہونے والے خلا کو مظفرآباد کے ترقی پسند کارکنوں و رئنماوں کو منظم ہو کر پر کرنا ہو گا۔افضال سلہریا کی جدوجہد سے ہمیں یہ درس ملتا ہے کہ نظریات پر کمٹمنٹ کے ساتھ محو جہدوجہد رہو،جڑت اور ایکتا پیدا کرو۔یہی عمل فتح و منزل کو قریب تر کرۓ گا۔

مزمت اور جڑت کی علامت میر افضال سلہریا کی جدوجہد کو لال سلام۔






Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *