Main Menu

سانحہ مچھ: لواحقين کا لاشيں رکھ کر احتجاج پانچويں روز بھی جاری، دھرنے کا خاتمہ عمران خان کی آمد سے مشروط

Spread the love

رياست دہشتگرد اور قاتل ہے، ہميں ہماری حفاظت کی يقين دہانی کروائ جاۓ، رياست ذمہ داری لے کہ آئندہ ہمارا قتل نہيں ہو گا

لاشيں دفناتے دفناتے ہمارے خاندانوں ميں مردوں کی تعداد بہت کم رہ گئ، اب کسی مصلحت کا شکار نہيں ہونگے، مظاہرين

پونچھ ٹائمز ويب ڈيسک

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے صوبائ دارالحکومت کوئٹہ میں مغربی بائی پاس پر سانحہ مچھ کے متاثرین کا میتوں کے ہمراہ احتجاجی دھرنا پانچویں روز بھی جاری ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان بھی لواحقین کو نہ منا سکے۔ ہزارہ برادی سے اظہار یکجہتی کے لئے شہر میں شٹرڈاون ہڑتال بھی کی جا رہی ہے۔

سانحہ مچھ کو ہوئے آج پانچ روز جبکہ کوئٹہ کے مغربی بائے پاس پر لواحقین اور ہزارہ برادری کا میتوں کے ہمراہ احتجاج بھی پانچویں روز میں داخل ہو گیا ہے۔ گزشتہ روز پہلی بار صوبائی حکومت اس وقت حرکت میں نظر آئی جب وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال دبئی سے کوئٹہ پہنچے۔وفاقی و صوبائی وزراء، نمائندوں نے مظاہرين کو منانے کی کوشش کی مگر سب بے سود رہا۔ دھرنا وزیراعظم پاکستان کی آمد سے ہی مشروط رہا۔
وزیر اعظم پاکستان نے لواحقین کو پیغام میں بھی یہی کہا کہ جلد آونگا، مظاہرین میتوں کی تدفین کر دیں مگر ورثہ ان کی آمد پر ہی احتجاج ختم کرنے پر بضد ہیں۔ وفاقی و صوبائی نمائندوں اور لواحقین کے مابین پانچ مرتبہ مذاکرات ہوئے جو ناکام رہے۔ پی ڈی ایم کی اعلیٰ قیادت کی آج دھرنے میں آمد متوقع ہے۔

بلوچستانی ہزارہ قبيلے سے تعلق رکھنے والے افراد پر اپنی ہی سرزمين کافی عرصے سے تنگ ہے اور حکومت آج تک اس قبيلے کی کسی طور حکومت حفاظت کرنے ميں ناکام رہی ہے۔ پانچ دن قبل اس قبيلے کے گيارہ مزدوں کو جو کہ ايک کوئلے کی کان ميں مزدوری کرتے تھے کو اغواء کيا گيا اور بعد ميں ذبح کر ديا گيا۔ آنکھوں و ہاتھوں پر پٹياں باندھے گلے کٹی ہوئ لاشيں ملنے پر لواحقين نے احتجاج شروع کر ديا اور دُنيا بھر ميں انسانی درس رکھنے والے مکاتب فکر اس بربريت پر شديد احتجاج کر رہے ہيں۔

پتہ نہيں پاکستانی وزير اعظم عمران خان کو ايسی کون سے مجبوری اُن مظاہرين کے پاس جانے سے تاحال روک رہی ہے۔ اب ديکھنا يہ ہے کہ رياست کا انسانی دل کب جاگتا ہے اور عمران خان کب مظاہرين کے پاس جانے کی زحمت کرتے ہيں۔






Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *