Main Menu

ان پڑھ و پڑھے لکھے افراد کا کردار، سوچئے اور اصلاح کيجيے؛ انتخاب : سردار بابر حسين

Spread the love

مکان بنانے والے مستری مزدور ان پڑھ، کار ، بائک ٹھیک کرواتے ہیں وہ ان پڑھ۔ گھر میں بجلی کی وائرنگ کروانی ہو یا ایک سوئچ لگوانا ہو تو ان پڑھ سے۔
مکان رنگ روغن کروانا ہو تو ان پڑھ؛ گھر کی ٹی وی ، واشنگ مشین ، استری وغیرہ ٹھیک کروانی ہو تو ان پڑھ۔۔۔شیو ، بال کٹوانے کے لیے ان پڑھ، شادی بیاہ پہ کھانے پکوانے ہوں تو ان پڑھ۔۔۔

کار ، کوچ ، ٹرک ، وغیرہ کا ڈرائیور ان پڑھ، گھر میں ہر کام کرنے والے ملازم ان پڑھ، فیکٹری ملز میں ورکر (مزدور) ان پڑھ
گوشت ، سبزی ، کپڑے ، جوتے وغیرہ لینے جاتے ہیں دوکاندار ان پڑھ۔۔۔۔

منڈی سے گائے ، بھینس ، بکرا وغیرہ لینے جاتے ہیں اُن کو پالنے و بیچنے والے ان پڑھ۔
ہوٹل سے چائے پینے جاتے ہیں سروس دينے والے ان پڑھ۔

لکھی ہوئی لِسٹ میں اکثریت انہی کی تعداد ہے جنہوں نے سکول کا منہ بھی نہیں دیکھا ہوا۔
اس ملک و نظام کا بیڑہ غرق ان پڑھ نے نہیں تعلیم یافتہ نے کیا۔بچپن سے سنتے اور دیکھتے آ رہے ہیں ترقی کے لیے تعلیم بڑی ضروری ہے آج گھر گھر محلے محلے سکول و کالج کھلے ہیں مگر آج معاشرے و نظام کی حالت چالیس سال پہلے سے بدتر سے بدتر ہے کیوں؟

آج کرپشن کون کر رہا ہے آخر ہمارا نظام تعلیم پڑھے لکھے اور ان پڑھ میں فرق پیدا کیوں نہيں کر سکا؟
آخری وہ کون سا علم تھا جس کے بارے میں ہمارے پیارے آقا محمد عربیؑ نے فرمایا تھا کہ ” علم حاصل کرو ماں کی گود سے قبر تک ”
ان پڑھ جن کا ذکر پہلے کر چکا ہوں وہ آپ کو ذلیل نہیں کریں گے۔
مگر آپ بنک ، دفتر ، تھانہ ، کچہری ڈی سی, ڈی پی او دفتر یا پڑھے لکھے ڈاکٹر صاحب کے پاس جائیں وہاں ڈگری ہولڈر لوگ ہوتے ہیں جن کو اتنی عقل نہیں ہوتی بڑے بزرگ سے بات کیسے کرنی ہے ،کسی غریب کو بڑے مال میں گھسنے تک نہیں دیا جاتا فیصلہ آپ خود کریں ؟

شعبہ زندگی کا ہر کام ان پڑھ کر رہا ہے یہ سسٹم یہ چلا رہے ہیں، اِن تعلیمی اداروں اور ڈگری نے کیا دیا؟؟؟

خدارا سوچئیے اپنی اصلاح کیجئے۔






Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *