Main Menu

ميرپور: تنویر احمد کی بھوک ہڑتال تاحال جاری، حالت انتہائ تشويش ناک

Spread the love

عدالتی کاروائ ميں ٹال مٹول معمول ، انصاف کی فراہمی سواليہ نشان بن گيا

پونچھ ٹائمز

پاکستانی زير انتظام جموں کشمير ميں پاکستانی جھنڈا اتارنے کے کيس ميں اسير معروف صحافی ، بلاگر و ريسرچر تنوير احمد کی ہڑتال آج تيسرے روز ميں داخل ہو گئ ہے۔ ذرائع کے مطابق تنوير احمد کی حالت انتئائ تشویشناک ہو رہی ہے۔ تفصيلات کے مطابق 29 اکتوبر کو آزاد کشمیر کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ کا دو رکنی پینل تنویر احمد جھنڈا کیس کی سماعت کے موقع پر کسی بھی قسم کے فیصلہ کا اعلان یا ڈائریکشن دیے بغیر واپس مظفرآباد چلا گیا تھا۔

ہيومن رائٹس کمیشن آزادکشمير کے صدر اور فری تنویر کمپين کے مرکزی کوارڈینیٹر قیوم راجہ سے پونچھ ٹائمز نمائندے کی گفتگو کے دوران قيوم راجہ کا کہنا تھا کہ اُنہيں اس سلسلے میں تنویر کے وکیل سے بھی کوئی ٹھوس جواب نہ ملا تو انہوں نے میرپور سپریم کورٹ میں جا کر ریکارڈ چیک کیا تو پتہ چلا کہ 29 اکتوبر کی کاروائی کا نہ تو کوئی ریکارڈ ہے اور نہ ہی اگلی سماعت کے لیے کوئی تاریخ مقرر ہے۔

قيوم راجہ کا کہنا تھا کہ مجھے کہا گیا کہ آج گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کے خلاف ہڑتال ہے مگر ہڑتال نظر نہ ائی۔ جو محدود سٹاف کورٹ روم میں موجود تھا اس کی مدد سے 29 اکتوبر کی کاروائی ٹائپ کروا کر مظفرآباد رابطہ کر کے سپریم کورٹ کے پینل کی میرپور واپسی کا پتہ کیا تو بتایا گیا کہ 15 نومبر کو پینل کی واپسی ہے لہذا اگلی سماعت کے لیے قریب ترین تاریخ 18 نومبر ملی ہے۔ اس طرح میری بھی سپریم کورٹ کی تھوڑی سے پریکٹس ہو گئی۔ عدالت سے ابھی نکلا ہی تھا کہ پتہ چلا کہ تنویر احمد جو تین دن سے بھوک ہڑتال پر تھے انکی صحت خراب ہو گئ ہے۔ تنویر احمد کی اہلیہ کی طرف سے ڈپٹی کمشنر صاحب کو تنویر احمد کے میڈیکل چیک اپ کی درخواست دی جنہوں نے ترجیح بنیادوں پر ایس ایس پی صاحب کو فوری پولیس نفری مہیا کرنے کی سفارش کی اور جیل سپرنٹنڈنٹ کو لکھا کہ وہ تنویر کو ہسپتال میں معائنہ کے لیے پولیس کی تحویل میں دیں۔

راجہ کے مطابق ایس ایس پی راجہ عرفان سلیم صاحب آج وزیر اعظم کے ساتھ میرپور کے مضافاتی قصبہ کھڑی شریف تھے ۔ ان سے قيوم راجہ نے فون پر رابطہ کیا تو انہوں نے اس درخواست کو انتہائی سنجیدگی سے لیتے ہوئے اپنے سٹاف کو پولیس ایسکورٹ فراہم کرنے کا حکم جاری کیا جس کے نتیجے میں ہنگامی بنیادوں پر تنویر احمد کا مکمل میڈیکل چیک اپ کرنے کے بعد واپس جیل پہنچا دیا گیا۔ تنویر احمد اب بھی بھوک ہڑتال پر ہیں ۔ سب دوست اور عزیز و اقارب انہیں بھوک ہڑتال ختم کرنے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں مگر وہ ابھی تک نہیں مانے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے عدلیہ کا احترام کر کے اس پر اعتماد کیا مگر عدلیہ خود اپنا احترام کرتی ہوئی نظر نہیں آ رہی۔ تنویر احمد کا کہنا ہے کہ اگر انہیں سیاسی بنیادوں پر قید رکھا جارہا یے تو پھر انہیں سیاسی سہولیات بھی دی جائیں۔

ياد رہے تنوير احمد نے ڈڈيال کے مقبول بٹ شہيد چوک ميں پاکستانی جھنڈا لہرانے پر احتجاجا بھوک ہڑتال کی تھی اور حکومتی اداروں کی جانب سے جھنڈا اتارنے کی يقين دہانی پر احتجاج ختم کيا تھا۔مگر انتظاميہ کی طرف سے کيے گۓ وعدے کے بعد بھی جھنڈا نہيں اتارا گيا تو تنوير احمد نے پوری تکريم کے ساتھ خود جھنڈا اتار ديا تھا ۔ مقامی پوليس نے چوک سے پاکستانی جھنڈا اتارنے پہ تنوير احمد پر بدترين تشدد کرنے کے بعد گرفتار کر ليا تھا اور بعد ازاں جيل ميں ڈال ديا گيا۔






Related News

توہین مذہب یا سیاسی و سماجی مخاصمت اظہر مشتاق

Spread the love پاکستان اور اس کے زیر انتظام خطوں میں گذشتہ دہائی میں توہینRead More

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *