Main Menu

فرانس کے رويے کی مذمت مگر لفظاً نہيں عملًا ؛ تحرير: اشتیاق برکی

Spread the love

فرانس کے رویے کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ، کرتے تھے اور کرتے رہیں گے ۔ نبیِ پاک کے خاکے بنانا کسی صورت میں بھی درست نہیں ہے ہم اِسکی ہر پہلو سے مذمت کرتے ہیں ۔ فرانس کا بائیکاٹ کرنے کے لیے ہمیں اپنے علم ، عقل ، شعور ، سائنس اور ٹیکنالوجی کو فروغ دینا ہوگا ورنہ جزباتی باتیں کرنے کا کوئی مقصد نہیں ہے ۔
بائیکاٹ کرتے ہوئے یاد ہے کہ پاگل کتے کے کاٹنے کی ویکسین فرانس کی ہے ایسا نہ ہو کہ ہم جزبات میں آکر کچھ اور کردیں جس سے پورا ملک ہی پاگل ہو جائے اور لوگ ایک دوسرے کو کاٹنے کے لیے دوڑیں ۔ جب تک ہم جدید علوم کی دوڑ میں شامل نہیں ہوتے جگہ ، جگہ زیارتوں ، خانقاہوں اور دیگر چیزوں کے بجائے جگہ ، جگہ معیاری سکولز ، کالج ، یونیورسٹیاں تحقیق ادارے نہیں بناتے جسمیں ہمارے طلبا وطلبات سائنس ، فلسفہ ، اور ٹیکنالوجی میں مہارت نہیں حاصل کرتے اُس وقت تک ہم کچھ نہیں کر سکتے ۔

ہمیں چاہیے کہ ہم توبہ کریں کہ کسی بچی ، بچے کیساتھ ریپ کرکے اُنکو قتل نہیں کریں گے ۔جھوٹ ، فراڈ ، مکاری ، دوسروں کی زمینوں پر قبضہ کرنا ،، گوشت میں پانی ملا کر وزن بڑھانا ، ہلدی ، مرچی ، لون میں ملاوٹ کرنا ، دو نمبر دوائی بنانا ، جھوٹے لوگوں کی حمایت کرنا ، رمضان شریف میں ہر شے کی قیمت دُوگنی کرنا ، کم تولنا ، گدھے کا گوشت کا کاروبار کرنا ، حرام کھانا ، رشوت ، سفارش کا بازار گرم کرنا ، اپنے محلے ، گاوُں شہر کو صاف ستھرا رکھنا اپنے ذاتی مفادات کے لیے سیاست کرنا ، لوگوں کے درمیان نفرت پیدا کرنا یہ سب کچھ بند نہیں کریں گے اُس وقت تک ہم دُنیا میں مذاق بنے رہیں گے۔

ہم عہد کریں کہ فرانس اگر مفت بھی ویزہ دے ، شہریت دے تو ہم اُدھر کا رُخ نہیں کریں گے۔ اگر ہم نبیِ پاک کے اصل اُمتی ہیں تو آو عہد کریں کہ ہم اپنے عمل سے یہ ثابت کریں گے کہ ہم انسانیت کے اعلیٰ عہدے پر فائز ہیں اور نبیِ پاک کے پیرو کار ۔






Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *