Main Menu

لاہور: پاکستان مزدور محاذ کے زير اہتمام بزم منشور اجلاس کا انعقاد، گُستاخانہ خاکوں و فرانسیسی صدر کے بيان کی بھرپور مذمت

Spread the love

مذہبی شخصيات کی شان ميں گُستاخی آزادی راۓ نہيں ، عالمی امن کيليے مذہبی رواداری ضروری ہے، مقررين

پونچھ ٹائمز

پاکستان مزدور محاذ کے زير اہتمام لاہور ميں بزم منشور اجلاس کا انعقاد کيا گيا۔ “دنیا کے امن کے لیے مزہبی رواداری و ہم آہنگی کیوں ضروری ہے” موضوع پر سير حاصل گفتگو کی گئ۔ بزم منشور لاہور کے اجلاس میں اس موضوع پر گفتگو کرتے ہوے چوھدری محمد یعقوب،زیبر وارثی، محمد اکبر، فضل واحد، جی ایم انجم، کامریڈ محمد اکبر، اشتیاق چوھدری، کامریڈ عبدالکریم اور شوکت علی چوھدری نے کہا کہ فرانس میں گستاخانہ خاکے چھاپنے کا جو واقعہ رونما ہوا ہے اور جس کے نتیجہ میں جو کچھ بھی ہوا اور اس کے رد عمل میں جس طرح فراسیسی صدر نے اس عمل کا یہ کہہ کر دفاع کیا کہ یہ آزادی اظہار کا معاملہ ہے اسے روکا نہیں جا سکتا۔قابل غور اور تشویشناک ہے۔

فرانس کا شمار یورپ کے مہزب اور تہزیب یافتہ ممالک میں ہوتا ہے اور یورپ کے دیگر مالک کی طرح وہاں بھی آزادی اظہار کی مکمل آزادی ہے ۔یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ کیسی آزادی اظہارہے کہ جس میں آپ دنیا میں بسنے والے اربوں انسانوں کے مزہبی جزبات کو محض اپنی تفریح طبع کے لیے مجروح کریں۔جس کے رد عمل میں انسانی جانیں تک ضائع ہو جاہیں اور دنیا بھر میں احتجاجوں کا سلسلہ شروع ہو جاے ۔

خود ان ممالک سمیت دنیا کے دیگر ممالک نے “ڈیکلریشن آف ہیومن رائٹ”منظور کیا ہوا ہے کہ تمام انسانوں کے دیگر حقوق کی طرح مزہبی جذبات و نظریات کا بھی احترام کیا جاے گا۔لیکن عملا”ایسا ہوتا نہیں ہے۔
افلاطون نے کہا تھا کہ ہر قوم میں یک عصبیت ہوتی ہے جو اسے منظم کرتی ہے۔ایک وقت تھا جب دنیا میں کولڈ وار جاری تھی اور امریکہ سمیت اس کے حواریوں نے کیمونزم کے مقابلہ میں مذہب کو استعمال کیا تھا۔اور سویٹ یونین کی شکست وریخت کے بعد انہوں نے کہا اب”تاریخ کا خاتمہ ہو گیا ہے “اب تہزیبوں میں تصادم ہو گا۔یہ بھی عصبیت کو ابھار کر اپنے لوگوں کو اپنے حق میں استعمال کرنے کا حربہ تھا۔
دنیا بھر کے اسلامی ممالک کے پاس بے پناہ قدرتی وسائل موجود ہیں۔امریکہ سمیت پوری ترقی یافتہ دنیا کی نظریں ہمیشہ ان وسائل پر رہیں۔جب تک سویٹ یونین ان کے راستے کی دیوار تھا تو ان وسائل پر وہ ممالک اپنی مکمل اداری داری قائم کرنے میں کامیاب نہیں ہو پاے تھے لیکن اس کی شکت و ریخت کے بعد امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے مڈل ایسٹ کو ادھیڑ کر رکھ دیا۔اور یہ سب کچھ یہ کہہ کر کیا کہ ان کے پاس دنیا کو تباہ کرنے کے خطرناک ہتھیار ہیں۔لیکن ان پر قبضے کے بعد کہا کہ ہمیں ان ممالک سے ایسے کوئ ہتھیار نہیں ملے۔ہم سے غلطی ہو گی۔
امریکی اور پورپین یہ سمجھتے ہیں کہ مسلمانوں میں اپنے مزہب کے لیے لڑنے مرنے کا جزبہ سب سے زیادہ ہے۔یورپ کے عیسائ زیادہ مزہبی نہیں ہیں۔اس کے علاوہ پورپ میں مسلمانوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ان کے تھنک ٹینک ان حالات کا جاہزہ لیتے رہتے ہیں اور کسی نہ کسی طریقہ سے اپنا رد عمل بھی دیتے رہتے ہیں ۔
گستاخانہ خانوں کا آغاز ہالینڈ سے ہوا۔اوریہ سلسلہ آہستہ آہستہ آگے بڑھتا گیا اور اب فرانس میں جو کچھ ہوا ہے یہ اسی کا تسلسل ہے۔
ہمارے تجزیہ کے مطابق پورپ کے ترقی یافتہ اور سیکولر معاشروں میں ہونے والے اس طرح کے واقعات دنیا میں عوامی سطح پر بڑھتی ہوئ جڑت اور بھائ چارے کی فضا کو خراب کرنے کی وجہ بنتے ہیں اور بلا تفریق رنگ و نسل و مزہب طبقاتی بنیادوں پر عوام الناس اور محنت کش طبقہ کے اتحاد کو نقصان پہچاتے ہیں ۔
انہوں نے طبقاتی جدوجہد کو روکنے کے لیے اسلام اور کفر کو آمنے سامنے کھڑا کر دیا ہے۔
امریکہ سمیت اس کے اتحادیوں نے جس طرح کئ سالوں تک مزہب کو کیمونزم کے خلاف استعمال کیا اور وہ اب بھی اس خوف میں مبتلا ہیں کہ ان کی استحصالی پالیسیوں کے نتیجہ میں دنیا بھر کے محنت کش دوبارہ اکھٹے ہو کر ان کے اقتدار اور جاہ جلال کے لیے کوئ نیا خطرہ نہ بن جاہیں۔وہ پوری منصوبہ بندی سے اس طرح کی حرکتیں کرتے ہیں تاکہ دنیا کے محنت کشوں کی طبقاتی جڑت نہ بننے پاۓ۔

لاہور: بزمِ منشور اجلاس ميں شريک شُرکاء

سامراجی ممالک کی یہ خوش قسمتی ہے کہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ قدرتی وسائل رکھنے والے مسلمان ممالک کی زیادہ تر قیادتیں ان کی حمایتی اور اتحادی ہیں لیکن ان تمام ممالک کے عوام اور محنت کش ان کے حامی اور اتحادی نہیں ہیں اور خود ان کے اپنے ممالک میں بھی ان کی پالیسیوں کے نتیجہ میں ان کے اپنے عوام سراپا احتجاج رہتے ہیں ۔امریکہ میں سیاہ فام عوام کی ٹحریک۔فرانس میں پیلی جیکٹ والوں کی تحریک۔اسی طرح یورپ کے دیگر ممالک میں بھی آے روز اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والوں کی سرگرمیاں بڑھتی نظر آتی ہیں۔

مزہبی بنیادوں پر اس طرح کی حرکت جس میں ایک بہت بڑی تعداد میں لوگوں کے جذبات مجروح ہوں اور وہ اپنے جذبات کے اظہار کے لیے دیگر تمام مطالبات کو چھوڑتے ہوے احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکل آہیں ۔سامراجی عذائم رکھنے والوں کے حق میں جاتے ہیں۔
اسلام ایک ایسا مزہب ہے کہ جس کی تعلیمات میں یہ شامل ہے کہ وہ کسی کی عبادت گاہوں کو نقصان نہیں پہنچاہیں گے۔بوڑھوں۔بچوں اور عورتوں کو کوئ نقصان نہیں پہنچاہیں گے۔کسی کی فصلوں کو نقصان نہیں پہنچاہیں گے ۔پھر ان کو یہ حکم ہے کہ وہ تمام انبیاء کرام کا احترام کرہں گے ان کو مانیں گے۔اس کے بغیر ان کا ایمان مکمل نہیں ہوتا۔

ایسی قوم کے لوگوں کو بڑھکانے کا جو منصوبہ پورپ والوں نے ترتیب دیا ہے وہ دنیا بھر میں انتشار پھیلانے کا باعث بنے گا۔یورپ خود مزہبی تعصب کو بڑھاوا دے رہا ہے۔اس کے اس عمل کی جتنی بھی مزمت کی جاے وہ کم ہے۔






Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *