Main Menu

طاہرہ توقير غیر ریاستی ہونے کے باوجود ریاستی سہولتکاروں سے ہزاروں درجے بہتر ہے ، نثار باغی

Spread the love

پونچھ ٹائمز ويب ڈيسک

ایک سال کا بچہ اٹھا کر گلی کوچوں میں میں آزادی کا پیغام لے کر گھومنے والی ریاست کی شاید وفادار نہیں کیوں کہ یہ ریاست میں پیدا نہیں ہوئی ہے ۔ یہ ایک سال کے بچے کو اٹھا کر گلگت میں اپنے خاوند کے ہمراہ لوگوں کے گھر میں جا کر انہیں مسلہ جموں کشمیر بتا رہی تھی اور ادھر خبر چلی کے خواتین وینگ ہی معطل ہوگئی پھر کچھ عرصہ بعد پتہ چلا کہ بنیادی رکنیت ہی معطل ہوگئی ۔
یہ سب کس آئین اور قانون کے تحت ہوا کسی کو کوئی علم نہیں۔

آئین کی کس شک کی خلاف ورزی ہوئی کوئی پتہ نہیں اصل مسلہ یہ ہے کہ طاہرہ توقیر اور توقیر گیلانی پاکستانی ایجنسیوں کو کسی قیمت پر قبول نہیں اور جسے آئی ایس آئی پسند نہیں کرتی تو اسے رفیق ڈار اور سلیم ہارون کیسے پسند کرسکتے ہیں؟ توقیر گیلانی سے نہ چھیڑنے کی بڑی وجہ اس کی عوامی مقبولیت ہے ان کو اس بات کا اندازہ ہے کے اس وقت آزاد کشمیر میں لبریشن فرنٹ کا نام توقیر گیلانی ہی ہے۔ اس لیے خاموش ہیں۔
میں مانتا ہوں کہ محترمہ کی پیدائش جموں کشمیر میں نہیں ہوئی ہے لیکن 1927 کے قانون کے تحت وہ ریاستی شہری سے شادی کر نے کے بعد وہ اور اس کے بچے ریاستی شہری کہلاتے ہیں اور یہ غیر ریاستی ہونے کے باوجود ان ریاستی ایجنسیوں کے سہولتکاروں سے ہزاروں درجے بہتر ہے جو ریاست کی ماوں بہنوں کی عزتیں بیچ کر اسلام آباد میں کوٹھیاں لے کر عیاشیاں کرتے ہیں۔ وقت دور نہیں جب ان کے اصل چہرے عوام کے سامنے آئیں گے۔






Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *