Main Menu

سوچنے کی قوت سے عاری قوم مغلوب ہو جاتی ہے؛ تحرير: عنایت اللہ خان

Spread the love

جب کوئی قوم سوچنا،تحقیق کرنا معلومات جمع کرنے کی کوشش کرنا چھوڑ دے اور نا اہل افراد مسند اختیار پر براجمان ہو جائیں ، دوسروں کی سوچ اور تحقیق کو عملی جامہ پہنانے لگیں تو وہ جمود میں مبتلا ہو جاتی ہے۔جمود کا نتیجہ آخر کار انحطاط ہوتا ہے اور انحطاط کا نتیجہ بلآخر اس پر کسی دوسری قوم کا غلبہ ہوتا ہے۔پھر جب کسی دوسری قوم کا غلبہ ہوتا ہے تو لامحالہ وہ محض سیاسی اور معاشی حثیت ہی سے غالب نہیں ہوتی بلکہ سب سے بڑھ کر اس کا غلبہ فکری حثیت سے ہوتا ہے۔اور اس کی تہزیب مغلوب قوم کی تہذیب پر غالب آ جاتی ہے۔

وطن عزیز میں ارباب حکومت سوچنے،سمھجنے اور تحقیق کرنے کی صلاحیت سے محروم ہیں۔ نا اہل اور دوہری شہریت کے حامل افراد کو معاونین خصوصی بنا کراہم زمہ داریاں سونپنا اور اہم معلومات تک رسائی انتہای خطرناک ہے۔پی آ ی اے کی انکوائری رپورٹ کے ناقابل اشاعت حصے پبلک کر کے ادارے کا اربوں میں نقصان کرنا نااہلی کی بدترین مثال ہے۔سٹیل مل کا بند ہونا ظاہر کرتا ہے کہ یہ حکومت سمجھ بوجھ کی قوت سے محروم ہے۔ کسی ماہر کی خدمات حاصل کر کے اسے پیداواری یونٹ بنایا جا سکتا تھا لیکن حکومت نے سٹیل مل کو بند کرنے کو ترجیح دی۔نیویارک میں پی آئی اے کے ہوٹل کا بند کرنا ان کی نالائقی ہے۔

چینی،آٹا اور پٹرول سکینڈلز اور طوفان مہنگائی نےملک کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔عام آدمی کے منہ سے نوالہ چھین کر ملک کو خانہ جنگی کی طرف دھکیلا جارہا ہے۔آی ایم ایف کا ایجنڈا مسلط کرنا اور ایف_ اے_ ٹی _ایف کے دباو پر قانون سازی کرنا بین ثبوت ہے کے ہماری اپنی کوئی تحقیق ،سوچ فکر نہیں۔ہمارا نظام فکر وعمل دوسرے لوگ تیار کرتے ہیں۔

جماعت اسلامی پاکستان قرآن وسنت کی فرمانروائی کی بات کرتی ہے۔مہنگائ اور غریب ختم نہیں ہو سکتی جب تک اس ملک میں قرآن وسنت کی تعلیمات کے مطابق نظام مملکت نہ ہو!! زرداری،نوازشریف اور عمران کے ہاتھوں میں ظلم کی تلوار یے۔قوم کو آئ ايم ايف اور ورلڈ بينک کا غلام بنا دیا گیا ہے۔اور پالیسیوں کے نتیجے میں قوم قرضوں تلے دب چکی ہے۔۔۔گزشتہ دو سالوں میں چودہ ہزار ارب کا قرض مستقبل کا خوفناک منظر پیش کرتا ہے۔مہنگائ ملک کا سب سے بڑا مسلہ بن گیا۔غریب اور کم آمدنی والے طبقے کا زندہ رہنا مشکل ہو چکا ہے۔
موجودہ حزب اختلاف اپنی باری کی جنگ لڑ رہی ہے انہیں عوام کے مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں۔اداروں کے ساتھ اختلاف پیدا کرکے ملک میں انتشاری کیفیت بنائی جا رہی ہے اور ادارے سیاستدانوں کی بلیک میلنگ میں مصروف ہیں.اس صورتحال میں جماعت اسلامی حقیقی حزب اختلاف کا کردار ادا کرتے ہوئے حکومت اور اداروں کو عوام کے بنیادی مسائل کی طرف متوجہ کر رہی ہے۔اس وقت مسلہ نمبر ایک مہنگائی ہے۔جماعت اسلامی ریلیوں اور جلسوں کے ذریعے حکومت کو مہنگائی پر قابو پانے کی ترغیب کر رہی ہے اور قوم کو متبادل کے طور پر اپنے آپ کو پیش کرتی ہے۔جماعت اسلامی کے پاس ماہرین کے ساتھ ساتھ ایک انقلابی نظریہ بھی ہے جس میں پوری انسانیت کی فلاح ہے۔ماضی میں مسلمانوں نے جب دین اسلام کو اپنی سیاست کا حصہ بنایا تو ایک فلاحی ریاست کا وجود عمل میں آیا اور اس22لاکھ مربع میل پر مشتمل ریاست میں کوئی زکوٰۃ لینے والا نہ تھا۔
ہم دوسروں کے تحریری سکرپٹ کو عملی جامہ پہنا رہے جس سے ملک مشکلات کی زد میں ہے۔ابھی بھی وقت ہے ہم معملات کا ازسرنو جائزہ لے کر ملک کو درست سمت کی طرف موڑیں اور ملک و قوم کو بین الاقوامی اداروں کی پالیسیوں کے تسلط سے آزادی دلا سکیں۔






Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *