Main Menu

تعلیم کی نوعیت و زرائع اور پاکستان کے لوگ؛ تحرير: سرفراز خان ڈب

Spread the love

پاکستان میں تعلیم کے مواقع سب کیلئے یکساں نہ ھیں۔ دیہاتوں میں رھنے والے جہاں غربت وکسمپرسی کا شکار ھیں،وہاں شہروں میں میسر سہولتوں سے بھی محروم ھیں۔ ھمہ اقسام تعلیم کا حصول ان کے کیلئے ممکن نہ ھے ۔ ابتدائی تعلیم کا بھی خاطر خواہ سائنسی بنیادوں پہ کوئی خاص انتظام نہ ھے ۔ جدید ٹیکنالوجی کا علم دور حاضر کا بقائی تقاضا ھے ۔پاکستان کی اکثریتی آبادی اس سے محروم ھے ۔بے ھنر تعلیم بے کاری و تخریب میں اضافہ کر سکتی ھے ،سلجھاؤ یا خوشحالی کا زریعہ نہیں بن سکتی ۔ضرورت تو اس امر کی ھی کہ سائنسی تعلیم عام کی جائے تاکہ نوجوان طبقہ کار آمد ثابت ھو سکے۔
پسماندہ و مفلوک الحال طبقہ کیلئے آسان تر تعلیم “مذھبی مدارس” کی تعلیم ھے جو والدین بچہ کے پاؤں پہ کھڑا ھو کر چلنے کے ساتھ ھی لازمی قرار دیتے ھیں ،یوں ذھن کی “خالی تختی”بلينک سليٹ پہ پہلا نقش ھی “ما وراءالاادراک”قصے کہانیوں کی بابت ثبت ھوتا ھے ۔ مذھبی تعلیم ھی آسان تر زریعہ ھے جو سب کو میسر ھے ۔ “شعوری منازل ” طے ھونے و ارتقاء پزیری کے مواقع ھی “فکری/زھنی جمود ” کا شکار ھو جاتے ھیں جو “لاشعور” کا وہ حصہ بن جاتے ھیں جو شخصیت کی تشکیل کا موجب ھے ۔ اسی لئے بلوغت کی عمر میں پہنچ کر ہر فرد “مذھبی حوالے” سے “حساسیت ” کا شکار ھوکر “تحمل وبرداشت “کی صفت کھو بیٹھتا ھے ،پھر وہ خودکش بمبار بنے یا متشدد کارکن و آلہء کار۔۔۔






Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *