Main Menu

اسلام سے قبل عرب کی تاریخ؛ تحرير: سعید حسن

Spread the love

اسلام سے قبل عرب کی تاریخ کو دو طرح سے لکھاگیا ہے۔ ایک وہ جو انڈیپنڈنٹ تاریخ دانوں نے تحقیق کی بنیاد پر جس میں آرکیالوجسٹ کی کاوشیں بھی شامل ہیں مرتب کیں۔ دوسری وہ جس کو مسلمانوں نے مذہبی تناظر میں حکایتوں یاغیر حقیقی بنیادوں پر لکھا گیا۔ مثال کے طور پر نسیم حجازی صاحب کے ناول جس میں تاریخی نام یا واقعات تو ہوتے ہیں مگر افسانوی یا ڈرامائی شکل میں، لہذا قاری جو اصل تاریخ سے ناواقف ہوتے ہیں وہ حجازی کے ناولوں اصل تاریخ سمجھ لیتے ہیں جس کا حقیقت سے دور کا واسطہ بھی نہیں ہوتا۔
عرب میں مختلف ادوار میں بہت سی تہذیبوں نے جنم لیا اسکے علاوہ انگنت قبیلے بھی آباد ہوئے۔ کئی قبیلوں کا نام و نشان بھی نہ رہا۔ اگر جزیرہ عرب کو نقشے پر دیکھا جائے تو جنوب میں یمن اور اومان کے علاقے ہیں. مشرق میں عراق، کویت قطر وغیرہ پر مشتمل ہے۔ شمال میں میں اردن شام اور مغرب میں حجاز کا علاقہ جو مکہ، مدینہ، تبوک، ینبوع پر مشتمل ہے۔
ایک زمانے میں جزیرہ عرب بہت زرخیز ہوتا تھا لیکن موسموں کے تغیر نے جزیرہ عرب کا بہت بڑا حصہ صحراؤں میں تبدیل کر دیا۔ عرب کی تہذیب و تمدن سامی (Semitic) تہذیب کی ایک شاخ ہے۔ سامی (Semitic) زبانوں میں عبرانی، آرامک اور عربی زبانیں شامل ہیں۔
قدیم سلطنتوں میں مآعن، صبا، حضراموت، اسوان، کتابن، ہِمائیر اکسم، کنداہ اور نباتین ہیں، جہاں عرب بدوؤں کے لاتعداد قبیلے آباد تھے اور اب بھی ہیں۔ قابل زکر قبائل میں غسَان، قحطانی، قریش، الحربی، آمری کے علاوہ اور بہت سے دیگر بھی۔ بنو ہاشم قبیلہ قریش قبیلے کی ایک شاخ تھا۔
اسلام سے پہلےکا دور مسلمانوں کے مطابق دور جاہلیت تھا۔ سرزمین عرب کے لئے تو کسی حد یہ درست ہے کیونکہ عرب میں کوئی مرکزی یا سیاسی نظام حکومت نہ تھا۔ ہر طرف آزاد قبائل تھے اور انکا اپنا قبائلی نظام تھا جن میں آپس میں جنگ و جدل ہوتی رہتی تھی۔ لڑ مر کر جان دینے کو فوقیت حاصل تھی۔
لیکن باقی دنیا میں شاندار سلطنتیں جیسا کہ ایران اور مشرقی یورپ میں بازنطین ایمپائر موجود تھیں البتہ مغربی یورپ کی ہولی رومن ایمپائر کا مختلف باربیرئین قبیلوں کے حملہ آوروں نے کباڑہ کردیا تھا۔ اسلام سے قبل عرب میں بہت سے مزاہب موجود تھے جس میں عیسائی، یہودی، زرتشتی شامل تھے۔
مدینہ جسے یثرب بھی کہا جاتا ہے یہاں یہودی آباد تھے۔ جو 70 سے 135 AD کے دوران آکر آباد ہوئے۔ یہودیوں کے بہت سے قبائل جن میں بنو نادر، بنو قینوقا اور بنو قریضہ یہودیوں کے بڑے قبائل تھے۔
جزیرہ نما عرب میں سب سے زیادہ بت پرست تھے جو مختلف دیوتا اور دیویوں کی عبادات کرتے تھے۔
فرشتوں، جنوں، بھوتوں اور چڑیلوں پر بھی یقین کیا جاتا تھا۔ مختلف قبائل کےمختلف دیوتا اور دیویاں ہوتی تھیں۔ کعبہ تقریباً 360 بتوں کا مسکن تھا جس میں حبل سب سےبڑا بت تھا جو جنگ کادیوتا تھا۔ اسکے علاوہ الات، العزیٰ اور المنات جو اللہ کی بیٹیاں مانی جاتی تھیں انکے بھی بت موجود تھے۔
ایک تحقیق کے مطابق حضرت عیسی، حضرت مریم اور حضرت ابراھیم کے بت بھی موجود تھے۔ اسی تحقیق کے مطابق جہاں تمام بت توڑے گئے وہیں حضرت ابراھیم کے بت کو توڑا نہیں بلکہ احتراماً کہیں دفنا دیا گیا تھا۔ اللہ نامی خدا اسلام سے پہلے بھی اجنبی نہ تھا۔ اللہ نامی خدا بت پرستوں کا بہت طاقتور اور سپریم خدا تھا۔ اسلام آنے سے پہلے بنو قریش اللہ ہی کو سب سے بڑا خدا جانتے تھے اور اسکی بیٹیاں اللات، العزیٰ اور المنات کے بتوں کی پوجا کرتے تھے۔

اللات مکہ میں دیویوں کی ماں بھی مانی جاتی تھی، قریش قبیلے کے علاوہ اور دیگر بہت سے قبائل بھی اس کی پوجا کرتے تھے۔
العزیٰ طاقت کی دیوی کہلاتی تھی اور اسکو الزہرہ بھی کہا جاتا تھا۔ المنات وقت، قسمت اور تقدیر کی دیوی کہلاتی تھی۔ ان تینوں دیویوں کی پوجا تقریبا سارے حجاز میں کی جاتی تھی۔
*رمضان بت پرستوں کا ایک قدیم تہوار تھا جسے عرب کے تمام بت پرست جوش و خروش کے ساتھ تیس دن مناتے تھے۔
رمضان میں بت پرست سورج نکلنے سے کچھ دیر قبل اور سورج غروب ہونے کے درمیان ہر قسم کا کھانے پینے اور جنسی تعلقات سے پرہیز کرتے تھے۔ بت پرست یوم عاشورہ کے دن کا بھی روضہ رکھتے تھے۔
کعبہ اور حجر اسود کی اہمیت بت پرستوں میں ہمیشہ سے تھی۔ بت پرستوں کا ماننا تھا کہ کعبہ کی بنیاد حضرت ابراھیم نے اپنے بیٹے حضرت اسماعیل کے ساتھ رکھی تھی اسکے علاوہ برستوں کا یہ عقیدہ بھی تھا کہ حجر اسود نامی پتھرجنت سے زمین پر آگرا ہے، جو انسانوں کے گناہوں سے کالا ہوتا جارہا ہے۔
*پانچ وقت کی نماز اور وضو بھی حجاز میں اجنبی شے نہ تھی، زرتشتی جنہیں مجوسی بھی کہا جاتا ہے۔
پانچ وقت وضو کے بعد اپنی عبادت گاہوں جن میں آتش کدے رکھے ہوئے ہوتے تھے کی طرف رخ کرکے عبادت کیا کرتے تھے۔ بت پرست حج بھی بالکل اسی طرح کیاکرتے تھے جساکہ اب ہوتا ہے، یعنی احرام باندھنا، صفا اور مروہ کی پہاڑیوں کے درمیان سات دفعہ چلنا، کعبہ کے کاؤنٹر کلاک وائز سات پھیرے لینا، جانور کی قربانی اور بال ترشوانا یا مکمل سر منڈھوانا۔ بت پرستوں کےبہت سارےخداؤں میں چند ایک یہ ہیں۔ اللہ تمام طاقتوں اور چاند کا دیوتا، حبل جنگ دیوتا، شمس سورج دیوتا، مناف پہاڑوں کا دیوتا، آرا نسل بڑھانے کا دیوتا، قُضہ طوفانوں کا دیوتا، اصاف اور نائلہ پانی کا دیوتا اور دیوی، اسکے علاوہ اور بھی درجنوں دیوی اور دیوتاؤں کی پرستش کی جاتی تھی۔
تھریڈ کی طوالت کی وجہ سے رکنا پڑ رہا ہے، لہذا اسلام سے قبل عورتوں کی حیثیت، غلاموں کی خرید و فروخت اور دیگر موضوعات کسی اور وقت کے لئے اٹھا رکھتے ہیں۔






Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *