Main Menu

جمہوری آزادیوں کا سوال اور ریاستی دہشت گردی ؛تحرير: کامريڈ محمد الیاس

Spread the love

بولنے سوچنے لکھنے پر قدغن نوآبادیوں کے عوام کی نجات کی آواز کو کچلنے کے لیے لگائ جاتی ہیں،پاکستانی مقبوضہ جموں کشمیر گلگت بلتستان میں آزادی اور نجات کے لیے اٹھنے والی ہر آواز کو قتل کرنے اور پابندسلاسل کرنے کی حکمت عملی ریاست جموں کشمیر کی مکمل تقسیم اور قبضہ گیریت کو دوائم بخشنے کے عزائم کی غمازی ہے۔

قابض ریاست کی جانب سے تقسیمِ ریاست جموں کشمیر اور قبضہ گیریت کو دوائم بخشنے کے عزائم کے خلاف عوام گلگت سے لیکر مظفرآباد تک سراپا احتجاج ہیں۔

جس کی واضح مثال گلگت بلتستان میں سیاسی اسیران کی رہائ کے لیے کئی دنوں سے جاری مسلسل دھرنا ہے ۔شرکاۓ دھرنا جہاں بابا جان اور افتخار کربلائ سمیت دیگر اسیران کی رہائ کا شدید مطالبہ کر رہے ہیں وہیں پر گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کے گھناونے عمل کو مسترد کرتے ہوۓ اپنی آواز بلند کیے ہوۓ ہیں۔

جبکہ گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کے خلاف پاکستانی مقبوضہ جموں کشمیر میں ترقی پسند اور وطن دوست سیاسی تنظیموں کے علاوہ وکلاء بھی میدان عمل میں ہیں۔

گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کی نسبت سے مورخہ 06 اکتوبر کو ہجیرہ کے مقام پر وکلاء کی ایک عظیم الشان کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں تمام اضلاع سے وکلاء نے بھرپور شرکت کی اور اعلامیے کے طور پر گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کے عمل کو مسترد کرتے ہوۓ گلگت بلتستان کے لیے با اختیار سیٹ اپ کا مطالبہ کیا،یہ مطالبہ گزشتہ دنوں جے کے ایل ایف گلگت زون کی جانب سے منعقدہ کانفرنس میں بھی سامنے آیا اس کانفرنس میں گلگت بلتستان کے دانشوروں وکلاء طلباء اور سیاسی کارکنوں نے بھر پور شرکت کی تھی۔

پاکستانی مقبوضہ جموں کشمیر میں سیاسی تنظیموں جے کے نیپ ،جےکے این ایس ایف ونگ نے مورخہ 06اکتوبر کوکوہالہ پل پراحتجاجی دھرنے سے پاکستانی مقبوضہ جموں کشمیر کو پاکستان کے ساتھ ملانے والے تمام قدرتی راستوں کو بند کرنے کی تحریک کے آغاز کا اعلان کیا ہوا ہے،جبکہ این ایس ایف نے مورخہ 22 اکتوبر کو تیتری نوٹ کے مقام پر پر امن دھرنا دیکر آگاہی مہم کے آغاز کا اعلان کیا ہے اور جے کے ایل ایف صغیر نے 24 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کااعلان کیا ہے، مزید براں وطن دوست اتحاد پی این اۓ نے ان تمام احتجاجی تحریکوں کی سیاسی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

مورخہ 06 اکتوبر نیپ این ایس ایف نے کوہالہ پل پر پرامن دھرنے کا اعلان کیا تھا،لیکن قابض ریاست نے اپنے سہولت کاروں کےذریعے پونچھ ڈوثزن سے کوہالہ جانے والے تمام راستوں کو قبل از وقت بند کر دیا پر امن شرکاۓ احتجاج جب جہالہ پل پر پہنچے تو ریاستی مشینری کا بے دریغ استعمال کیا گیا ریاستی بربریت اور ریاستی دشتگردی کرتے ہوۓ پرامن مظاہرین پر اٹھی چارج شیلنگ آنسو گیس اور پانی کااستعمال کرتے ہوۓ انھیں منتشر کرنے کے ساتھ ساتھ درجنوں راہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کر کہ پابندِ سلاسل کر دیا۔

قابض ریاست اور اس کے سہولت کار عوام کی نجات آزادی اور جمہوری حقوق کے لیے اٹھنے والی ہر آواز کو تشدد اور ریاستی بربریت کے ذریعے دبانے کی کوشش کرتے ہیں،اپنے قومی سیاسی معاشی و طبقاتی حقوق کی مانگ اور احتجاج کرنا ہر شہری اور ہر تنظیم کا بنیادی جمہوری حق ہے یہ حق بین الاقومی ادارۓ عالمی کنونشنز اور خود قابض ریاست پاکستان کا آئین بھی دیتا ہے،لیکن بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کو ثبوتاژ کرتے ہوۓ اور اینے ہی آئین کی دھجیاں اڑاتے ہوۓ قابض ریاست محکوم و مظلوم اقوام کے اس جمہوری حق کو اپنے گماشتہ اور سہولت کا حکمرانوں کے ذریعے سلب کرتی ہے،یہاں تک کہ سیاسی کارکنوں کے پر امن احتجاجوں پر جبر و تشدد اور ریاستی بربریت کے لیے پنجاب سے نہ صرف پولیس بھیجی جاتی ہے بلکہ پولیس کی وردی میں خاکی کمانڈوز بھی تعینات کی جاتی ہے۔

نیپ اور این ایس ایف کے پر امن احتجاجی مارچ پر ریاستی بربریت اور ہولناک تشدد کی ترقی پسند وطن دوست قوتوں اور جمہوریت پسند عوام نے شدید مزمت کی ہے،اور گرفتار قیادت اور کارکنوں کی فی الفور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کرتے ہوۓ نیپ اور این ایس ایف کو ہر طرح کی احتجاجی تحریک کے لیے مکمل حمایت اور تعاون کا یقین دلایا ہے۔

ابھی مورخہ 22 اکتوبر اور 24 اکتوبر کے این ایس ایف اور جے کے ایل ایف کے احتجاجی مارچ تیتری نوٹ اور اسلام آباد کو بھی ریاستی تشدد اور بربریت سے روکنے کی حکمت عملی یقینی ہے،چونکہ گزشتہ سال 22 اکتوبر پی این اۓ کے مظفرآباد کے مقام پر پرامن مارچ پر تشدد سے ریاستی دہشت گردی کا یہ سلسلہ تسلسل کے ساتھ ہنوز جاری ہے،وطن دوست سیاسی کارکنوں کے خلاف پورۓ پاکستانی مقبوضہ جموں کشمیر گلگت بلتستان میں وقفے وقفے سے لیکن تسلسل کے ساتھ یہ کریک ڈاون جاری ہے۔

ایسے میں جب وطن دوست تنظیمیں اپنی طاقت کو علیحدہ علیحدہ تقسیم کر کہ نکلتی ہیں تو ریاست کے لیے انھیں زیدوکوب کرنا آسان ہوتا ہے،معروضی اور موضوعی حالات وطن دوست قوتوں کی طاقت کو مجتمع کرنے اور گلگت بلتستان کی عوام دوست وطن دوست اور ترقی پسند قوتوں کے ساتھ مضبوط اتحاد قائم کرنے جو واضح دو ٹوک اور ٹھوس بیانیے پر قائم ہو کی طرف توجہ مبذول کرواتے ہیں۔

تقسیم ریاست جموں کشمیر کی پالیسی اور سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے پاکستانی مقبوضہ جموں کشمیر گلگت بلتستان میں داخلی طور پر ایک منظم تحریک اور اس منظم تحریک کی بنیاد پر دیگر بلوچ سندھی پختون اقوام کے سے جڑت اور ایکتا پیدا کرنا موجودہ بدلتی ہوئی صورتحال میں بہت لازم اور اہم ہے۔

قابض ریاست کی بربریت اور جبروتشدد کے خلاف محکوم اقوام کا اشتراک ہی آزادی اور نجات کے فلسفہ کو فتح یاب کر سکتا ہے، محکوم اقوام کو ایک دوسرۓ کی جدوجہد کی سیاسی و اخلاقی حمایت کے علاوہ ایک دوسرۓ کے لیے رائنمائ کا فریضہ بھی ادا کرنا ہو گا اور کمزور تحریکوں کو مضبوط اور جاندار تحریکوں سے سیکھنا بھی ہو گا۔

پاکستانی مقبوضہ جموں کشمیر گلگت بلتستان کے عوام کو گلگت بلتستان اور مظفرآباد کے اختیارات کی مانگ کرنا ہو گی،کشمیر کونسل گلگت کونسل ایکٹ 74 لینٹ آفیسران کے خاتمے اور انخلاء کی داخلی طور پر منظم تحریک بنانا ہو گی۔
اسٹیٹ سبجیکٹ رول کی بحالی اور گلگت بلتستان کو نام نہاد آزاد کشمیر سے ملانے والے تمام قدرتی راستوں کو کھولنے کی مشترکہ تحریک کرنا ہو گی۔
سیاسی اسیران کی رہائی اور سیاسی کارکنوں کے خلاف استعمال ہونے والے کالے قوانین کے خاتمے کی جدوجہد مل کر کرنا ہو گی،
معاٸدہ کراچی کی منسوخی کی آواز دونوں اطراف سے بیک وقت منظم انداز میں بلند کرنا ہو گی۔

دشمن واضح طور پر بوکھلاہٹ کا شکار ہے عوام کو اپنی طاقت پر بھروسہ کرتے ہوۓ اس طاقت کو منظم کرنا ہو گا چونکہ اب وقت دشمن کے احساب پر سوار کو کر فتح کی سمت حتمی پیش رفت کرنے کا ہے، عوام کی فتح ناگزیر حقیقت ہے جسے دنیا کی کوئ گولی کوئ لاٹھی کوئ شیل کوئ آنسو گیس کوئ چھوٹا بوٹ بڑا بوٹ خاکی وردی ٹال نہیں سکتی کیونکہ ظلم کی اوقات یہی ہے کہ ظلم جب بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے۔






Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *