Main Menu

فاروق حیدر۔۔غدارِ پاکستان؟تحریر:ملک عبدالحکیم کشمیری

Spread the love

تعزیرات پاکستان دفعہ 120اور120بی(مجرمانہ سازش) دفعہ121اور121اے (پاکستان کیخلاف جنگ چھیڑنے کی سازش) دفعہ123اے(ملک پاکستان کی تشکیل کی مزمت اور اُس کے وقار کو ختم کرنے کی حمایت)دفعہ 124اے(بغاوت)۔
ملک پاکستان کی سالمیت وقار کے خلاف فاروق حیدر کے عزائم کے بارے میں 05اکتوبر2020کو درج ہونے والی ایف آئی آر سے یہ ثابت ہوا کہ فاروق حیدر غدار پاکستان ہے۔
فاروق حیدر کشمیر بنے گا پاکستان کے نعرے کو تسلیم نہیں کرتا،فاروق حیدر دشمنوں کے ساتھ ملکر پاکستان کے خلاف مجرمانہ سازش،پاکستان کے خلاف جنگ چھیڑنے کی سازش ملک پاکستان کی تشکیل کی مذمت اور اُس عظیم ملک کے وقار کو ختم کرنے کی حمایت جیسے جرائم کی وجہ سے باغی ہو چکا ہے لہذا ایسے شخص کو وہی سزا دی جائے جو باغی کی سزا ہوتی ہے۔
پاکستان کے زیر انتظام جموں وکشمیر کے وزیراعظم راجا فاروق حیدر خان کیخلاف درج کیا گیا بغاوت کا مقدمہ پاکستان کے قومی مفاد میں کیا گیا ۔۔۔حقیقی قومی مفاد کے عظیم مقصد کو اگر دیکھا جائے تو یہ بات اہمیت نہیں رکھتی کہ یہ شخص جو الحاق پاکستان کا علمبردار ہے جس کے والد نے ساری زندگی الحاق پاکستان کیلئے جدوجہد کی اور الحاق پاکستان کی داعی جماعت مسلم کانفرنس کے صدر رہے۔
وہ فاروق حیدر جو ملک پاکستان کے خلاف بات کرنیوالوں کو آڑے ہاتھوں لیتا رہا،وہ جس کی زندگی کی ساڑھے چھ دہائیاں پاکستان پاکستان کہتے ہوئے گزریں
وہ جو نظریہ الحاق پاکستان کی تحت حلف اُٹھاکر متعدد مرتبہ اسمبلی ممبر،وزیر اور دوسری مرتبہ وزیرا عظم کے عہدے پر فائز ہے،وہ آج غدار پاکستان ہے۔۔۔. فاروق حیدر نے تاریخ سے سبق نہیں سیکھا ،عقلمندی کا تقاضا یہ تھا کہ ملک پاکستان کی عظیم ماں فاطمہ جناح کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کا مشاہدہ اورغدار قرار دیے گے نامور لوگوں کے حالات زندگی کا مطالعہ کرتا ،اسے معلوم ہونا چاہیے تھا کہ
اس خطے میں طاقت اور جبر کا اپنا مزاج ہے جس کی حدود آئین میں طے شدہ جغرافیائی حدود سے بھی بالاتر ہوچکی ہیں،جہاں ہر ناکامی کو طاقت کے زور پر کامیابی اور ہر پسپائی کو دلیری کا رنگ چڑھا کر پیش کرنا،جمہورکی طنابیں کھینچ کر رکھنا، غداری اور حب الوطنی کے سرٹیفکیٹ جاری کرنا،ذرائع ابلاغ کے ذریعے کردار کشی کرنا،انصاف اور احتساب کے اداروں کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کرنا غیر اعلانیہ آئین بھی ہے اور قانون بھی۔ جس نے گاجریں کھائیں وہ جانے اور پیٹ کا درد، میرا اس سے کیا تعلق۔.۔۔۔۔۔۔
وہ کیا کہتے ہیں ایڈجسٹبلیسٹی بھی کسی شے کا نام ہے۔سواندھی طاقت کیساتھ خود کو ایڈجسٹ کرنے کے آزمودہ نسخے سے استفادہ کرنے کی سوچ کے ساتھ میں اعلان کرتا ہوں۔
کو میرا آج کے بعد فاروق حیدر سے کوئی تعلق نہیں،میں اس شخص کو پاکستان کا دوست سمجھتا تھا اسے تو خود اہل پاکستان نےپاکستان دشمن قرار دے دیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔لہذا بقائمی ہوش وحواس بلا اکراہ وجبر میں یہ لکھ کر دیتا ہوں کہ اس کا کبھی اپنے قلم سے نام تک نہیں لکھوں گا کبھی میرے سامنے آیا بھی تو میں اس کی طرف نہیں دیکھوں گا،اخبار میں اسکی تصویر اگر لگی تو میں اُس اخبار کو ہاتھ تک نہیں لگاؤں گا،اس کی طرف سے شائع ہونے والے بیانات کو نہیں پڑھوں گا اور حتیٰ کہ جس شخص کو اس نے زندگی میں کبھی ہاتھ ملایا ہو میں اُس سے ہاتھ نہیں ملاؤں گا،اُس کے وہ سارے بیانات جو پاکستان کی محبت میں شائع ہوئے اب انہیں اس کے جاسوسی مشن کا حصہ سمجھوں گا۔۔۔۔ اس لیے کہ مجھے اپنی زندگی عزیز ہے مجھے زندہ رہنا ہے ۔۔۔۔۔۔۔مجھے بتایا گیا ہے جب قیامت ہو تو نفسا نفسی کا عالم ہوتا ہے،ہر ایک کو اپنی پڑی ہوتی ہے، مجھے بھی اپنے بارے میں سوچنا چاہیے
امام رازی سے کسی نے پوچھا کہ جب زمین پر موجود ہر مادہ (پہاڑ،مٹی،پانی،ہوا،درخت)انسان کا شکار کرنے لگیں تو انسان کے بچاؤ کی کیا صورت ہوسکتی ہے۔
امام رازی کا جواب تھا کہ جس نے یہ سب تخلیق کیا ہے اُس کے آگے سجدہ ریز ہو جائے
جمہوریت اور جمہوری حقوق ،آئین قانون وانصاف، اظہار رائے کے بنیادی حق کے نام پر اگر کچھ قوتیں میرا شکار کرنے لگیں تو میرا یہ فرض بنتا ہے کہ میں اُن کی تابعداری کروں جن کے کنٹرول میں یہ سب کچھ ہے۔۔۔۔۔ افسوس یہ بات فاروق حیدر کو سمجھ نہیں آئی لیکن میں سمجھ گیا ہوں،طاقت اور جبر کے مزاج کے مطابق زندگی گزارنے سےچمڑی محفوظ رہ سکتی ہے۔میں تو اب یہ بھی سوچنا گناہ سمجھتا ہوں کہ اس طرح کے اقدامات سے ایل او سی کے اس پار کیا اثرات مرتب ہوں گے، اگر حکومت پاکستان نے فاروق حیدر کی گرفتاری کا آڈر دے دیا تو کیا ہوگا، کیا حکومت پاکستان اور حکومت آزاد جموں کشمیر کے درمیان ملزمان کی حوالگی کا کوئی معاہدہ ہے، یہ فاروق حیدر پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے، میرے نزدیک یہ مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے کی ثمرآور کوشش ہے اور اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ سری نگر اور مظفرآباد میں ایک ہی طرح کے غدار ہوں ،بحرحال فاروق حیدر کو غداروں کی فہرست میں شامل کرنے والی محبت پر مبارک۔






Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *