Main Menu

پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں سلیکشن دو ہزار اکيس؛ تحرير: کامريڈ عمر حيات

Spread the love

ہر طرف چل پہل ہے فصلی بٹیروں نے پانچ سال بعد پھر رخ کر دیا ہے گاؤں، یونین کونسلز اور پولنگ اسٹیشن کا وعدے واسطے قبیلوں کی ناک، علاقے و حلقے کی عزت کے واسطے اب کی بار ووٹ دے دو۔ میرے ساتھ شامل ہو جاؤ ہماری حکومت بنے گی میں جیتوں گا میں تو ان کا خاص ہوں جو نظر نہیں آتے مجھے گرین سگنل مل چکا۔ یہ گفتگو سننے کو ملتی ہے ہر پبلک مقام پر۔ اب پھر غلام محکوم بے بس لوگوں کا امتحان شروع ہونے والا ہے ایک بار پھر عوامی اتحاد پارہ پارہ ہونے والا ہے۔ ایک بار پھر یہاں کا محکوم ہارے گا اور حکمران جیتیں گے۔ ایک بار پھر محکوم کو ہرانے کے بعد اشرفیہ جشن منائے گی، اب کی بار پھر قابض ملک اپنی پسند کی سلیکشن کرے گا پھر اپنے قبضے کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے خوب لوٹ کھسوٹ کریگا، اس لوٹ کھسوٹ کے لیے وہ اپنی مرضی کی ایک ٹیم تیار کرے گا جس کو وزراء کہا جائے گا، اپنے مختلف سہولت کاروں کو مختلف نام اور مختلف مقام دے گا جو لکڑی چوری کا ہنر خوب جانتا ہوگا، اس کو وزیر جنگلات کہا جائے گا، جو مدنیات کی چوری کا ماہر ہو گا وہ وزیر معدنیات کہلائے گا، جو بجلی کے بِلوں پر مزید ٹیکس لگا کر عوام کو لوٹنے کا ماہر ہو گا اور ساتھ ہی پانی کے نئے ڈیم بنوا کر قابض کو مزید بجلی فراہم کر سکے اور واپڈا کو خوب پیسے بٹورنے کے مواقع فراہم کر سکے۔ ایسے سولت کار کو وزیر برقیات کہا جائے گا، پھر اسی طرح جو قابض ملک کی جھوٹی کہانیاں قصے اپنے تعلیمی اداروں میں پڑھانے کا وعدہ کرے گا وہ وزیر تعلیم ٹھہرے گا، اسی طرح یہ چالیس پچاس رکنی ٹیم سلیکٹ کر دی جائے گی، جس کو پورا اختیار ہوگا یہاں کے وسائل کو لوٹ کر قابض آقا تک پہنچانے کا۔ یہ سب کچھ اسی طرح ہوگا کیونکہ مظفرآباد بے اختیار ہے۔ مظفر آباد کے پاس کوئی اختیار نہیں کہ وہ یہاں الیکشن کروا سکے تمام تر سلیکشن اسلام آباد میں ہوتی ہے۔ یہاں کے عوام تب ہی اپنی مرضی کا نمائندہ چن سکتے ہیں جب مظفرآباد با اختیار ہوگا۔ آؤ مل کے مظفرآباد کو بااختیار بنانے کی تحریک کا حصہ بنیں، مظفرآباد با اختیار ہوگا پھر نمائندے جیتیں گے عوام کے ووٹ سے، نہ کہ غیبی طاقت کے زور سے۔

قلمکار کامريڈ عمر حیات جموں کشمير پيپلز نيشنل پارٹی ضلع باغ کے صدر ہيں






Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *