Main Menu

حُريت آر پار، تحرير : ہاشم قريشی

Spread the love


جب کوئی شخص یا گروپ یا پارٹی لوگوں کے مفادات کے خاطر لوگوں سے بے بہا قربانیاں وصول کریں،عصمتیں لٹوایں ،جائدادیں جلوادیں، جیلوں میں 10/15/20/24سالوں تک سزائیں کٹوادیں ،پھانسیاں چڑھادیں تو لوگوں کا حق بنتا ہے بلکہ ہوتا ہے کہ وہ ان لوگوں ۔گروپوں اور پارٹیوں سے حساب بھی مانگیں کہ ” ہم تو لُٹ گئے مٹ گئے مگر تم نے یہ عمارتیں اور کاروبار اور یہ عیش و عشرت کے وسائل کہاں سے پیدا کئے یا لائے ؟

اس طرف NIA نے حُریت اور دیگر ” صہولت کاروں ” کے بارے میں تحقیقات تو دو سالوں سے شروع کی ہے ؟ مگر انصاف میں دیری انصاف کی نفی کے مصداق ابھی تک کسی کو نہ سزا ملی اور نہ ہی عوام کو حکومت یہ یقین دلاسکی ہے کہ یہ لوگ “مجرم ” ہے؟ البتہ حکومت کے یکطرفہ پروپگنڈے کی وجہ سے بہت سارے بیمار لوگ بھی ضمانت سے محروم رکھے گئے ہے جیسے یسین ملک و شبیر شاہ ؟ ان کی ضمانت بھی کہیں دفعہ رد ہوئی ہے ؟

اب سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ جنھوں نے پاکستانی مقبوضہ کشمیر و پاکستان میں حُریت کے نمائندے بنکر بظاہر “کشمیر کی آزادی ” کے لئے P.O.K کو بیس کیمپ سمجھ کر وہاں ہی مقیم رہنے کا فیصلہ کیا تھا ؟

سوال یہ ہے کہ اُن میں سے جن لوگوں نے پاکستانی حکام اور I.S.I کے ساتھ ریاستی ” عوام کے لیڈر ” بن کر deals کی ہے؟ اُن سے حساب مانگا جارہا ہے ؟ کیونکہ بہت سارے لوگ جو اس پار سے ننگے پیر اور ننگے بدن گئے تھے ؟ اُن میں بہت سارے لوگ آج کروڑوں میں کھیل رہے ہے ؟30/40/50 لاکھ کی گاڑیوں میں گھومتے ہے ؟ کروڑوں کی کوٹھیوں میں رہتے ہے ؟ کروڑوں کا بزنس چلاتے ہے؟ بحریہ ٹاون میں رہنا بہت بڑی بات ہے ؟ مگر کشمیری نوجوانوں کے یہ سوداگار رہتے ہے ؟
ایک بظاہر بڑا لیڈر کہلانے والے نے 2016 میں جب یہاں پر ہم پلیٹ گنوں اور گولیوں سے مر رہے تھے تو اس ” لیڈر ” نے اپنی بیٹی کی شادی Hotel Star ,5 میں کی اور 500 لوگ مہمان تھے ؟یہ سب لوگ جانتے ہے ؟ کھبی وہ جماعت اسلامی کے بڑے لیڈروں میں سے ایک ہوتے تھے ؟

سوال یہ ہے کہ یہ کوئی راز نہیں ہے ؟ اب ہم حکومت “آزاد کشمیر یا پاکستان کی حکومت سے تحقیق کا مطالبہ کرتے ” مگر اطلاع یہ بھی ہے کہ جن حکام اور ایجنسیوں نے ان لوگوں کو دولت مند بنایا ۔وہ بھی اپنا حصہ وصول کرتے تھے “

اب ان کرپٹ اور کشمیری نوجوانوں کے سوداگارو ں کو حساب لینے کا ایک ہی راستہ ہے کہ کچھ محب وطن لوگ چند وکیلوں کا پینل تشکیل دے کر ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ میں P.I.L داخل کریں ؟ اور ان سب لُٹیروں سے حساب مانگیں ؟

اسکے علاوہ وہ لوگ جنھوں نے گھر بار چھوڈ کر ریاست کی آزادی یا الحاق کے لئے سب کچھ قربان کیا مگر پھر بھی مظفرآباد ۔کوٹلی و راولپنڈی اور دوسرے شہروں میں دو وقت کی روٹی کے لئے دربدر ہورہے ہے ؟ وہ لوگ بھی سوشل میڈیا پر ان لوگوں کے نام اور دولت وغیرہ کے بارے میں لوگوں تک اطلاع پہنچا دیں تاکہ یہ لوگ ! یہ لاشوں کے سوداگار ننگے ہوں ؟






Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *