Main Menu

گلگت بلتستان: چلاس میں سی ٹی ڈی کی کاروائی ، پانچ پولیس اہلکاروں سمیت دو افراد جاں بحق،عوام سراپا احتجاج، جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ

Spread the love


پونچھ ٹائمز(ويب ڈيسک)

پاکستانی زير انتظام گلگت بلتستان کے ضلع ديامر کے علاقے چلاس کے رونئی محلہ ميں گزشتہ رات ملزمان اور کاؤنٹر ٹيررازم ڈيپارٹمنٹ (ادارہ براۓ انسداد دہشتگردی )سی ٹی ڈی گلگت کے درمیان گزشتہ روز ہونيوالی فائرنگ کے تبادلے میں 5 اہلکار جاں بحق اور 5 زخمی ہوگئے جبکہ فائرنگ سے 2 افراد بھی مارے گئے ہیں،۔ نگراں وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے آئی جی سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ مقامی ذرائع اور ٹی اين اين کی رپورٹ کے مطابق دیامر پولیس کے ذرائع نے بتايا ہے کہ سی ٹی ڈی گلگت نے ملزمان کی گرفتاری کے لئے رات گئے چلاس کے رونئی محلہ میں ایک مکان پر چھاپہ مارا جہاں فائرنگ سے سی ٹی ڈی کا ایک سب انسپکٹر سہراب اور 4 ديگر جوان جاں بحق اور ديگر 5 زخمی ہوگئے جبکہ فائرنگ سے 2 سول افراد بھی مارے گئے۔ایس پی دیامر شیر خان نے میڈیا کو بتایا کہ سی ٹی ڈی پورے گلگت بلتستان میں کہیں بھی چھاپہ مار سکتی ہے، واقعے کے بارے میں جو بھی حقائق ہوں گے سامنے لائے جائیں گے۔اورمارے گئے دونوں افراد کے بارے میں تحقیقات کی جارہی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کو نٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ کو زرائع سے اطلاع ملی تھی کہ کچھ اشتہاری مجرمان جو جگلوٹ تھانے کو FIR NO.5/17, 03/17زیر دفعات 302, 324, 452-A/34, 337PPCاور 13AOمیں ملوث ہو کر مطلوب تھے اور اشتہاری قرار دیئے گئے تھے۔مذکورہ اشتہاری مجرمان مسمی علاج اعظم ولد جلو ساکن نیاٹ رونئی کے گھر میں موجود ہونے کی اطلاع تھی۔ سی ٹی ڈی چھاپہ مار ٹیم کے انچارج انسپکٹر نبی ولی کی سرکردگی میں مذکورہ گھرمیں آپریشن کیا گیااس دوران کراس فائرنگ کے نتیجے میں 05پولیس اہلکار جن میں ایک سب انسپکٹر بھی شامل تھے شہید ہوگئے جبکہ 04اہلکار زخمی ہوگئے۔ دو افراد بھی جاں بحق ہوگئے۔متعلق جگہ کا کرائم سین محفوظ کر لیا گیا ہے اور دیگر شواہد اکٹھے کئے جا رہے ہیں۔ پولیس نے علاقے کی ناکہ بندی کر لی ہے اور ملحقہ آبادیوں اور مشکوک جگہوں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
دوسری جناب نگراں وزیراعلیٰ گلگت بلتستان میر افضل خان کاکہنا ہے کہ چلاس میں پولیس پارٹی پر حملہ افسوس ناک قرار دیکر آئی جی سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی گئی ہے۔ اُنہوں نے انکشاف کیا ہے کہ دہشت گردی کے علاوہ ملزمان اسلحے کا کاروباربھی کرتے تھے، کارروائی پر پولیس کی جرات کو سلام پیش کرتے ہیں، حکومت جاں بحق ہونيوالے افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتی ہے۔ وزیر اعلیٰ کے بیان سوشل میڈیا پر ضلع دیامر سے تعلق رکھنےوالے افراد کی جانب سے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ اگر دہشتگرداسلحے کا کاروبار کرتے تھے تو پولیس نے برآمد اسلحہ میڈیا کے نمائندوں کو کیوں نہیں دکھایا؟ اور دہشتگرد پانچ افراد کو مار کر کہاں غائب ہوگئے؟ پولیس کسی ایک دہشت گرد کو بھی زندہ یا مردہ گرفتار کرنے میں ناکام کیوں ہوئ ؟ واقعے کے بعد ضلع دیامر کے عوام نے آج ایس پی ہاوس کے باہر دھرنا دیکر احتجاج کیا اور الزام لگایا ہے کہ بے بنیاد شواہد کی بنیاد پر سی ٹی ڈی پولیس نے کاروائی کی ۔ لہذا حکومت فوری طور پرانکوائری کمیٹی تشکیل دے کر واقعے کی شفاف تحقیقات کرواۓ۔

پولیس مقابلے میں جاں بحق اور زخمیوں کی تفصیلات درج ذيل ہيں۔
جاں بحق افراد ميں :

کانسٹیبل جنیدعلی (سی ٹی ڈی)
کانسٹیبل شکیل (سی ٹی ڈی)
سہراب صاحب (سب انسپکٹر سی ٹی ڈی)
کانسٹیبل اشتیاق احمد (سی ٹی ڈی)
کانسٹیبل غلام مرتضیٰ (سی ٹی ڈی)
اظہار اللّٰہ جاں بحق سول سکنہ نیاٹ
بشارت اللّٰہ جاں بحق سول سکنہ گلگت جگلوٹ

جبکہ زخميوں ميں

انسپکٹر نبی جان (سی ٹی ڈی)
کانسٹیبل شکر (سی ٹی ڈی)
کانسٹیبل ہدایت کریم (سی ٹی ڈی)
کانسٹیل شان (سی ٹی ڈی)
کانسٹیبل محمد علی (سی ٹی ڈی)






Related News

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *