ہم کيوں بے موت مارے جاتے ہيں؟ تحرير: آر اے خاکسار
ميں جانتا ہوں ميری قوم پڑھنے اور سوچنے سے بھاگتی ہے اور آوۓ جاوۓ کے نعروں سے رغبت رکھتی ہے۔ اسليے مختصراً جو دو چار لوگ پڑھنے والے ہيں اُن کی توجہ حاصل کرنا چاہتا ہوں کہ آخر اس دُنيا ميں انسانی حقوق کے ادارے بھی ہيں اور انسانيت کے علمبردار لوگ بھی پھر ايسا کيا ہے کہ تہتر سال سے رياست جموں کشمير کی غلامی اور ہمارے عوام پہ ڈھاۓ جانے والے مظالم پہ کسی بھی طرف سے کوئ آواز نہيں اُٹھتی؟ کيا دُنيا ہميں انسان نہيں سمجھتی يا ہم واقعی انسان نہيں؟
دوستو! نہ تو دُنيا اندھی ہے اور نہ ہی ہم غير انسانی مخلوق۔ بس فرق اتنا ہے کہ ہم اپنی قومی آزادی و وقار کے لئے اُٹھنے کی بجاۓ قابضين کے نعرے مار مار کر تہتر سال سے اپنے قومی سوال کو خود ہی پاک و ہند کے درميان ايک زمينی تنازعہ بنا کر پيش کر رہے ہيں۔ نام نہاد مين سٹريم ليڈرز تو کُھلے عام دہاہيوں سے دلالی کا کردار ادا کر رہے ہيں اور نام نہاد قوم پرست ليڈر اپنی دُوکانيں چمکاۓ بيٹھے ہيں۔ روز اپنی دوکان کو کپڑا مار مار کر شايد اپنی الگ قيمت لگوانا چاہتے ہيں۔ تو دو ممالک کے درميان کے زمينی تنازعہ پر عالمی دُنيا کيوں آواز بلند کرے؟ آپکے سگے تايا چچا کے درميان زمين کا تنازعہ ہو تو آپ بھتيجے ہوتے ہوۓ بھی اپنا دامن بچاتے ہيں اس تنازعہ پہ نہيں بولتے تو پھر سالوں سے عالمی دُنيا کی طرف کيا نظريں لگاۓ بيٹھے ہو کہ وہ آپکی کوئ مدد کرے کيوں؟؟
پھر ايک قابض سے بندوق لے کر اُسی کے مفادات کے لئے دوسرے قابض کے خلاف کالعدم اور دہشتگرد قرار دی جانے والی جماعتوں کے زريعے صف آراء ہو، کيا عالمی دُنيا سے دہشتگردی کی کسی تحريک کی حمائت چاہتے ہو؟ بندوق ايک قابض کی ،لڑای دوسرے قابض کے خلاف پھر اپنے ہی لاشے گروا کر اپنی ہی عزتيں لُٹوا کر اپنے ہی مسہلے کے فريق تک نہيں ہو بلکہ دونوں قابضين کو اپنے لہو و عزتوں سے مذاکرات کی ميز سجا کر ديتے ہو۔ پھر چاہتے ہو کہ دُنيا تمہاری قابضين کے لئے لڑی جانے والی پراکسی وار،اس غلامی پسندی و اپنے ہی ساتھ اس دجاليت کا نوٹس لے؟؟؟
ہمېں کيوں يہ سوچنا گوارہ نہيں کہ کالعدم اور دہشتگرد جماعتوں کے خلاف پاکستان آپريشن کرے تو عوام بھی داد ديں اور عالمی دُنيا بھی تو اُنہی کالعدم جماعتوں کے خلاف ہندوستان جنگ کرتا ہے ساتھ ہمارے عوام کو بھی مارتا ہے تو کيا خيال ہے دہشتگرد قرار دی گئ ان جماعتوں کے خلاف ہندوستان کی کاروائياں عالمی دُنيا اور اُسکے اپنے عوام سے داد نہيں ليتيں؟
کچھ خُدا کا خوف کرو اپنے زمينی و تحريکی حقائق ديکھو، اپنی قومی آزادی اور اپنے حقوق کے لئے منظم ہو کر اُٹھو پھر دُنيا سے بھی توقع کرو کہ عالمی دُنيا قابضين کے ظلم کا نوٹس لے۔ فلسطين کی مثال آپ کے سامنے ہے کہ اگر اپنی قومی آزادی کو چھوڑ کر وہ لوگ اپنے ہمسائیوں سے الحاق کا نعرہ لگاتے تو دُنيا اُنکی تحريک کو گھاس ڈالتی؟ گزشتہ تہتر سالوں سے ہم بے موت مارے جا رہے ہيں، يہ جنگ ہماری جنگ نہيں بلکہ قابضين کی طرف سے مسلط کی گئ پراکسی وار ہے جس ميں ہم جتنی بھی قربانياں ديں کبھی ہماری تحريک نہيں بنے گی محض قابضين کے لئے مذاکرات کے ميز سجانے سے زيادہ ہماری قربانيوں کی اوقات نہيں ہے۔ اب انتہائ ضروری ہے کہ بے موت مارے جانے کی بجاۓ اپنی قومی آزادی کے لئے صف بند ہوا جاۓ، قابضين کو کُجا دُنيا کی کوئ بھی طاقت ہميں آزادی لينے سے نہيں روک سکتی۔
انقلاب رياست جموں کشمير کے عوام کی ميراث ہے، اُٹھو تم سب جو غلام نہيں ہو گے!!
Related News
.ریاست جموں کشمیر تحلیل ہورہی ہے
Spread the loveتحریر خان شمیم انیس سو سینتالیس کی تقسیم برصغیر کے منحوس سائے آسیبRead More
پوليس گردی کے خلاف عوامی ایکشن کمیٹی باغ کا احتجاجی مظاہرہ ، رياستی بربريت کی شديد مذمت
Spread the loveباغ، پونچھ ٹائمز پاکستانی زير انتظام جموں کشمير کے ضلع باغ ميں عوامیRead More